پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بانی چیئرمین عمران خان کی رہائی کے لیے احتجاجی تحریک کا باقاعدہ آغاز پشاور سے کر دیا ہے۔ احتجاج کا آغاز رنگ روڈ سے ہوا، جہاں کارکنان، منتخب نمائندے اور پارٹی قائدین نے شرکت کی اور موٹروے تک ریلی نکالی۔

پشاور سے عمران خان کی رہائی کے لیے تحریک کا آغاز ایک ایسے وقت میں ہوا جب وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور اسلام آباد کے گھیراؤ اور اسلحہ لے کر گولی کا جواب گولی سے دینے کا اعلان کر چکے ہیں۔

پارٹی قیادت کے مطابق عید کے بعد عمران خان کی رہائی کے لیے احتجاجی تحریک چلانے کا فیصلہ ہوا تھا۔ جو اب عملی طور پر شروع ہو گیا ہے۔ جسے اب مرحلہ وار خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع سے پورے ملک تک پھیلایا جائے گا۔ پارٹی قیادت کا کہنا ہے کہ تمام احتجاج عمران خان کی ہدایات کے مطابق پُرامن طریقے سے ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیے علی امین گنڈاپور کو وزارت اعلیٰ سے ہٹانے کی خبریں، جنید اکبر کا بڑا دعویٰ سامنے آگیا

احتجاجی ریلی میں صوبائی  صدر جنید اکبر خان، پشاور ایجن جنرل سیکریٹری شیر علی ارباب، ملاکنڈ ریجن صدر صبغت اللہ، کواڈنیٹر احمد خان نیازی، ایم این اے عامر ایوب، تیمور جھگڑا،  خورشید خان اور دیگر رہنما شریک ہوئے۔

‘عمران خان کی ہدایت پر عمل کریں گے، گولی علی امین گنڈاپور خود چلائے’

پاکستان تحریک انصاف کے زیادہ تر قائدین علی امین گنڈاپور کی جانب سے پرتشدد احتجاج کی مخالفت کرتے نظر آئے۔ وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ایک سینئیر رہنما نے بتایا کہ علی امین گنڈاپور کی جانب سے جذباتی بیان شاید ان کا ذاتی ہے، پارٹی کی جانب سے ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

انھوں نے نام نہ ظاہر کرکے بتایا کہ علی امین گنڈا پور اس وقت صوبائی صدر نہیں ہیں اور احتجاج کے حوالے سے فیصلہ پارٹی کے قائدین ہی کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت ابھی تک 9 مئی سے نہیں نکلی ہے، دوبارہ ایسے حالات کی طرف دھکیلنے سے پارٹی کا ہی نقصان ہو گا۔

‘نو مئی کیسز میں ورکرز ابھی تک جیلوں میں ہیں۔ کئی کو سزا ہوئی ہے۔ عدالتوں کا چکر لگا رہے ہیں۔ مزید ایسے حالات برداشت نہیں کر سکتے۔’

یہ بھی پڑھیے برطرف وزیر کے حق میں بیان کیوں دیا؟ علی امین گنڈاپور نے رکن قومی اسمبلی جنید اکبر کو اہم عہدے سے ہٹا دیا

انھوں نے بتایا کہ ورکرز اور قائدین علی امین گنڈا پور سے ناراض ہیں۔ وہ بتائیں کہ 9 مئی کیسز کو ختم کرنے کے لیے انھوں نے کیا کیا؟

انھوں نے کہا کہ مخالفین چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی احتجاج پر تشدد ہو اور پارٹی کی بدنامی ہو۔  تاہم وہ ریاست سے تصادم نہیں چاہتے بلکہ قانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج کرنا چاہتے ہیں جو ان کا آئینی حق ہے۔

پارٹی رہنما نے بتایا کہ ورکرز پرجوش ہیں اور ایسے بیانات سے وہ مزید اشتعال میں آئیں گے۔ ایک اور سینئیر رہنما نے کہا پی ٹی آئی میں عمران خان کا حکم حتمی ہوتا ہے۔ اور احتجاجی تحریک کے حوالے سے بھی وہ عمران خان کی ہدایت پر ہی عمل کریں گے۔

پارٹی میں اختلافات

عمران خان کی رہائی کے احتجاجی تحریک کے حوالے سے پی ٹی آئی اندرونی اختلافات کا شکار ہے۔ پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق، علی امین گنڈا پور اور صوبائی صدر جنید اکبر کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر چکے ہیں۔ علی امین نہ صرف جنید اکبر کی قیادت سے ناخوش ہیں بلکہ وہ خیبر پختونخوا کے اندر سخت احتجاج اور سپلائی بند کرنے کے بھی مخالف ہیں۔

دوسری جانب جنید اکبر چاہتے ہیں کہ خیبر پختونخوا سے سخت احتجاج شروع ہو، نیشنل گرڈ کو بجلی کی سپلائی بند کی جائے، ہائی ویز اور موٹرویز کو بند کیا جائے تاکہ وفاق پر دباؤ ڈالا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق علی امین پارٹی معاملات میں جنید اکبر کے ساتھ تعاون نہیں کر رہے۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ احتجاج کے معاملے پر پارٹی تقسیم ہے۔

کارکنان کا احتجاجی حکمت عملی پر عدم اعتماد

پارٹی کارکنان کا قیادت پر اعتماد کا فقدان ہے۔ کارکنان کے مطابق وہ ہمیشہ عمران خان کی ہدایت پر ہی عمل کرتے ہیں اور ان کی ہدایت حتمی ہے۔ ان کے مطابق 9 مئی کے واقعات کے بعد پارٹی قیادت کی جانب سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے گئے، جس سے کارکنان میں شدید مایوسی پیدا ہوئی ہے۔

اسلام آباد ڈی چوک مارچ کے دوران علی امین گنڈاپور کی غیر حاضری اور بشریٰ بی بی کے ہمراہ کارکنان کو چھوڑ کر چلے جانے پر بھی کارکنان میں ناراضی پائی جاتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قیادت کی عدم موجودگی اور غیر سنجیدگی سے کارکنوں کا مورال پست ہو گیا ہے۔

ملک گیر احتجاج کی حکمت عملی

پی ٹی آئی رہنماؤں کے مطابق احتجاج کو خیبر پختونخوا تک محدود رکھنے کے بجائے تمام صوبوں تک پھیلایا جائے گا۔ ہر صوبے کے پارٹی قائدین کو خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ پُرامن طور پر سڑکوں پر نکلیں اور مرکزی شاہراہوں اور موٹرویز کو بند کریں تاکہ حکومت پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔

پارٹی قیادت کا کہنا ہے کہ فی الحال حتمی منصوبہ خفیہ رکھا گیا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اس کا اعلان عمران خان خود کریں گے۔ عمران خان کی رہائی کے مطالبے پر مبنی اس تحریک کی اگلی سمت کا تعین احتجاج کے دوران ہی ان کی ہدایات پر کیا جائے گا۔ قائدین کے مطابق اگر اس وقت عمران خان گولی چلانے اور پرتشدد ہونے کی ہدایت کرتے ہیں تو وہ اس پر عمل کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان تحریک انصاف جنید اکبر خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور عمران خان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف جنید اکبر خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور عمران خان کی رہائی کے علی امین گنڈا پور علی امین گنڈاپور خیبر پختونخوا احتجاجی تحریک پارٹی قیادت ان کی ہدایت کی جانب سے جنید اکبر پی ٹی آئی انھوں نے کے مطابق بتایا کہ کریں گے کے لیے

پڑھیں:

پی ٹی آئی کے سینئر رہنما قاضی انور کی پارٹی قیادت پر تنقید

—فائل فوٹو

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما قاضی انور نے پارٹی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ ٰعلی امین گنڈاپور کو فوجی شہداء کے جنازوں میں شرکت کرنی چاہیے۔

راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہوتا تو فوجی جوانوں کے جنازوں میں پہنچ جاتا، پی ٹی آئی کی قیادت سے میں مطمئن نہیں ہوں تو عوام کیسے مطمئن ہو گی؟

قاضی انور کا کہنا ہے کہ پچھلے 6 ماہ سے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں ہو رہی، میں 3 بجے تک انتظار کرتا ہوں، پھر واپس چلا جاتا ہوں

پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ علی امین گنڈاپور ہمارے وزیراعلیٰ ہیں، سوشل میڈیا پر اسے غدار کہا جاتا ہے، اگر وہ غدار ہیں تو اس کی حکومت کی اہمیت کیا رہ جاتی ہے، پتہ نہیں کون یہ پروپیگنڈا کرتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجہ اچھے وکیل ہیں، وکیل میں اور سیاسی میدان سے آئے سیاستدان میں بہت فرق ہے، مجھے ان کی ایمانداری پر نہیں لیکن سیاسی سوجھ بوجھ پر شک ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کی سپورٹ کے بغیر نہ کوئی جدوجہد ہوتی ہے نہ انقلاب آتا ہے، جب تک پی ٹی آئی کی قیادت میدان میں نہیں آئے گی تو عوام کیسے نکلے گی، قیادت کا دیانتدار ہونا ضروری ہے، لوگ ایماندار قیادت کے پیچھے نکلتے ہیں۔

قاضی انور کا یہ بھی کہنا تھا کہ شمالی اور جنوبی وزیرستان میں پیدا ہونے والے حالات اب سنبھالنا مشکل ہے، دہشت گرد فوج کے راستے میں بارود ڈالتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کے اندر منافق موجود ہیں، پارٹی کی اندرونی تقسیم عمران خان سے ملاقاتوں میں رکاوٹ ہے، علی امین گنڈا پور
  • بانی سے ملاقات نہ ہونے کا غصہ ؛ علی امین گنڈا پور نے پارٹی رہنماؤں کو منافق قرار دے دیا
  • بانی کے مطابق آپریشن حل نہیں ،مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے،علی امین گنڈاپور
  • عمران خان مذاکرات کے لیے تیار، لیکن بات ’بڑوں‘ سے ہوگی، وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور
  • ہمارے احتجاج سے قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہیں ملی،علی امین گنڈاپور
  • پی ٹی آئی کے سینئر رہنما قاضی انور کی پارٹی قیادت پر تنقید
  • علی امین گنڈاپور کو پاک فوج کے شہدا کے جنازوں میں شرکت کرنی چاہئے، قاضی انور کی پی ٹی آئی قیادت پر شدید تنقید
  • ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہیں ملی، علی امین گنڈاپور
  • ٹک ٹاک سے انقلاب نہیں آتے، اگر آتے تو عمران خان آج جیل میں نہ ہوتے،علی امین گنڈاپور
  • کیا عمران خان سے ملنے کے لیے جیل کی دیوار توڑ کر اندر گھس جاؤں؟ علی امین گنڈاپور