وزیراعظم شہباز شریف کی ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے ایران پر اسرائیلی فضائی حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایرانی عوام کے جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ اور ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں، یہ حملہ نہ صرف خطے میں پہلے سے موجود کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی شدید خطرات پیدا کر سکتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر مداخلت کرے تاکہ صورتحال مزید خراب ہونے سے روکی جا سکے۔
انہوں نے زور دیا کہ اگر یہ کشیدگی قابو میں نہ آئی تو اس کے نتائج پوری دنیا کے لیے تباہ کن ہو سکتے ہیں، تمام فریقین کو تحمل اور عقل و دانش کا مظاہرہ کرتے ہوئے امن و استحکام کی راہ اختیار کرنی چاہیے، تاکہ خطہ ایک اور بڑے تصادم سے محفوظ رہ سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وزیراعظم شہباز شریف
پڑھیں:
قائم مقام گورنر سندھ سید اویس قادر شاہ کی اسرائیل کے ایران پر حملے کی شدید مذمت
اپنے بیان میں سید اویس قادر شاہ نے اسرائیلی حملے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت کی اور ایرانی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ اسلام ٹائمز۔ قائم مقام گورنر سندھ اور اسپیکر سندھ اسمبلی سید اویس قادر شاہ نے اسلامی جمہوریہ ایران پر اسرائیلی حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل کا ایران پر بلا اشتعال حملہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی ہے، جس سے پورے خطے کے امن و استحکام کو شدید خطرہ لاحق ہو چکا ہے۔
سید اویس قادر شاہ نے حملے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت کی اور ایرانی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ انہوں نے عالمی برادری اور اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی جارحیت کا فوری نوٹس لیا جائے اور مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔