کسی کو حق نہیں وہ آپکی عمر یا جسامت پر تبصرہ کرے، ثمینہ پیرزادہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
پاکستان شوبز کی سینئر اداکارہ ثمینہ پیرزادہ کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی کسی شخص کی ظاہرہ شکل و صورت یا جسامت پر تبصرہ نہیں کرنا چاہیے۔
ایک حالیہ انٹرویو میں اداکارہ ثمینہ پیرزادہ نے معاشرے میں بڑھتے ہوئے باڈی شیمنگ کے رجحان پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک غلط ہے کہ کسی کو اس کی بڑھتی عمر یا موٹا، پتلا ہونے پر تنقید کا نشانہ بنایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی کسی شعبے میں سینئر ہوگیا ہے تو اسے یہ مشورہ دینا کہ اب آپ کی عمر ہوگئی ہے آپ آرام کریں یہ انہیں ناگوار گزرتا ہے۔
ثمینہ پیرزادہ کا کہنا تھا کہ آج وہ جس مقام پر ہیں اس تک پہنچنے کیلئے انہوں نے بہت محنت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی اپنا خیال رکھنا پسند کرتا ہے اور بڑھتی عمر کے باوجود بھی کام جاری رکھے ہوئے ہے تو اسے سراہا چاہیے۔
سینئر اداکارہ کی ساتھی اداکارہ سونیا حسین نے بھی ثمینہ کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ آج کے زمانے میں آن لائن ٹرولنگ ایک سنگین مسئلہ بنتا جارہا ہے جس سے لوگوں کی زندگی متاثر ہوتی ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: ثمینہ پیرزادہ کا کہنا
پڑھیں:
پی ٹی آئی والے ایک شخص کی خاطر پاکستان کی بقا کو داؤ پر لگا رہے ہیں: خواجہ آصف
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیانات ملکی سلامتی کے منافی ہیں، وہ کہتے ہیں نیازی لا نہیں ہوگا تو پاکستان نہیں چلے گا، یہ پاکستان دشمنی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا یہ نہیں ہو سکتا کہ ہر چیز پر نیازی لا لاگو کیا جائے، نیازی لا اب نہیں چلے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ ملکی سلامتی کے معاملات پر وزیراعلیٰ کے بیانات آنا مایوس کن ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیانات ملکی کی سلامتی کے منافی ہیں، یہ ملاقات کرنا چاہتے ہیں کہ اندر بیٹھا ایک شخص ہدایات جاری کرے، نیازی لا جس کے تحت خیبر پختونخوا کی حکومت چل رہی ہے یہ نہیں چلے گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کسی کی ذات کی جنگ نہیں بلکہ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے، اگر وزیراعلیٰ کہے کہ نیازی لا نہیں ہو گا تو پاکستان نہیں چلے گا یہ حب الوطنی نہیں، میں سمجھتا ہوں یہ پاکستان دشمنی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا وزیر اعلیٰ کے پی وفاق کے حصے دار ہیں انہیں معاملات میں حصہ لینا چاہیے، اگر وزیراعلیٰ نیازی لا کے تحت چلنا چاہتے ہیں تو پاکستان کسی فرد واحد کی ملکیت نہیں، انسان آتے جاتے رہتے ہیں، پاکستان 25 کروڑ عوام کی ملکیت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان لوگوں کی سوچ نیازی لا کے تابع نہیں وسیع ہونی چاہیے، یہ ایک شخص کے ارد گرد پاکستان کی بقاء کو داؤ پر لگا رہے ہیں، یہ بالواسطہ دہشت گردی کی ایک طرح سے معاونت کر رہے ہیں، وہ مذاکرات کی کامیابی کے امکانات میں پاکستان کے بجائے افغانستان کی پوزیشن مضبوط کر رہے ہیں۔