پیٹرولیم مصنوعات پر نئے ٹیکس کی تجویز، وزارت توانائی نے سمری وفاقی کابینہ کو بھیج دی
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
وزارت توانائی کے پیٹرولیم ڈویژن نے وفاقی کابینہ کو ایک سمری ارسال کی ہے جس میں پیٹرولیم مصنوعات (پیٹرولیم لیوی) آرڈیننس 1961 میں ترمیم کی منظوری طلب کی گئی ہے تاکہ پیٹرول، ڈیزل اور فرنس آئل پر نئے ٹیکس یعنی لیویز عائد کیے جا سکیں۔
یہ اقدام بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبیلیٹی فیسلٹی یعنی آر ایس ایف پروگرام کے تحت پاکستان کی وابستگیوں کی تکمیل کا حصہ ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے آر ایس ایف کے تحت تقریباً 1.
وزارت توانائی کی جانب سے تجویز کردہ ترامیم کو پہلے ہی مالیاتی بل 26-2025 کے مسودے میں شامل کر دیا گیا ہے, مجوزہ قانون سازی کے تحت، حکومت پیٹرول اور ڈیزل پر 2 سالہ مرحلہ وار کاربن لیوی نافذ کرنا چاہتی ہے، جس کا آغاز مالی سال 2025-26 میں2.5 روپے فی لیٹر سے کیا جائے گا، جو بعد ازاں 5 روپے فی لیٹر تک بڑھائی جائے گی۔
فرنس آئل پر پیٹرولیم و کاربن لیویسمری میں بتایا گیا ہے کہ فرنس آئل پر 1 جولائی 2025 سے 77 روپے فی لیٹر یعنی 82,077 روپے فی میٹرک ٹن کی پیٹرولیم لیوی عائد کی جائے گی، جو اس آرڈیننس میں مجوزہ ترمیم کی منظوری اور اسے آئندہ مالیاتی ایکٹ کے ذریعے نفاذ سے مشروط ہو گی۔
اسی طرح، کاربن لیوی بھی فرنس آئل پر2.5 روپے فی لیٹر یعنی 2,665 روپے فی میٹرک ٹن سے مالی سال 2025-26 میں نافذ کی جائے گی، جسے مالی سال 2026-27 میں دوگنا کیا جائے گا۔
وفاق کو لیویز طے کرنے کا اختیارترمیمی مسودے میں وفاقی حکومت کو یہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ وہ پیٹرولیم لیوی کی شرح طے کرے اور نوٹیفائی کرے، پیٹرولیم اور کاربن لیوی کے نرخ، نفاذ کا وقت، اور عملدرآمد کا طریقہ کار وزارت خزانہ اور وزارت توانائی نے مشترکہ طور پر آئی ایم ایف کے ساتھ حتمی شکل دی ہے۔
یہ پیش رفت پاکستان کی معاشی اصلاحات کی حکمت عملی اور ماحولیاتی پائیداری کے اہداف کو حاصل کرنے کی ایک اہم کڑی سمجھی جا رہی ہے، تاہم اس اقدام کے نتیجے میں توانائی کے شعبے میں مہنگائی کے نئے خدشات بھی پیدا ہو گئے ہیں، جو صارفین اور صنعتی حلقوں دونوں کے لیے باعث تشویش ہو سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف پیٹرولیم لیوی ٹیکس فرنس آئل کاربن لیوی ماحولیاتی پائیداری معاشی اصلاحات وزارت توانائی وزارت خزانہ وفاقی کابینہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف پیٹرولیم لیوی ٹیکس کاربن لیوی ماحولیاتی پائیداری معاشی اصلاحات وزارت توانائی وفاقی کابینہ پیٹرولیم لیوی وزارت توانائی روپے فی لیٹر کاربن لیوی ایم ایف کے تحت
پڑھیں:
پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش کا نیا باب، 80 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع
پاکستان نے تقریباً 2 دہائیوں بعد ہونے والے پہلے بولی کے عمل میں 23 آف شور تیل و گیس کی تلاش کے بلاکس 4 مختلف کنسورشیمز کو الاٹ کر دیے ہیں۔
مقامی توانائی کمپنیوں کی قیادت میں قائم کیے گئے ان کنسورشیمز میں سے بعض نےغیر ملکی اداروں، خصوصاً سرکاری ترک کمپنی ٹی پی اے او کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں آف شور تیل و گیس کی تلاش، معیشت کے لیے گیم چینجر قرار
مجموعی طور پر 40 آف شور بلاکس میں سے 23 کے لیے کامیاب بولیاں موصول ہوئیں، جو تقریباً 53 ہزار 500 مربع کلومیٹر کے علاقے پر محیط ہیں۔
Pakistan awards first offshore oil exploration blocks for decades
-First offshore bidding round since 2007 draws 23 block awards
-4 local-led consortiums win exploration rights
-Turkish national oil company TPAO among foreign partnershttps://t.co/7nmDDeAN0J
— Ariba Shahid (@AribaShahid) October 31, 2025
وزارتِ توانائی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، کامیاب کمپنیوں میں آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ، ماری انرجیز اور پرائم انرجی شامل ہیں۔
وزارت کے مطابق، ترک کمپنی ٹی پی اے او نے ایک بلاک میں 25 فیصد حصص اور اس کی آپریٹنگ ذمہ داری حاصل کی ہے۔
یہ شراکت اس سال کے اوائل میں پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ کے ساتھ مشترکہ بولی کے معاہدے کے تحت طے پائی تھی، جس کا مقصد پاکستان کے سمندری توانائی وسائل کی تلاش ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں تیل و گیس کا بڑا ذخیرہ دریافت، یومیہ کتنے بیرل تیل حاصل ہوگا؟
دیگر بین الاقوامی شراکت داروں میں ہانگ کانگ کی یونائیٹڈ انرجی گروپ، اورینٹ پیٹرولیم اور فاطمہ پیٹرولیم شامل ہیں۔
چاروں کامیاب کنسورشیمز نے ابتدائی 3 سالہ مدت کے دوران تقریباً 8 کروڑ ڈالر کی لاگت سے ایکسپلوریشن سرگرمیاں انجام دینے کا وعدہ کیا ہے۔
وزارت توانائی کے مطابق، اگر ڈرلنگ کے مراحل آگے بڑھے تو کل سرمایہ کاری 75 کروڑ سے ایک ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستان اور امریکا کے درمیان ٹیرف معاہدہ طے پا گیا، وزیرِ خزانہ کا خیر مقدم
تقریباً 3 لاکھ مربع کلومیٹر پر محیط اور عمان، متحدہ عرب امارات اور ایران کی سرحدوں سے جڑا پاکستان کا آف شور زون 1947 سے اب تک صرف 18 کنوؤں کی کھدائی کا مشاہدہ کر چکا ہے۔
تاہم یہ سب اس کے ممکنہ تیل و گیس ذخائر کا مکمل اندازہ لگانے کے لیے ناکافی ہے۔
پاکستان اپنی خام تیل کی ضروریات کا تقریباً نصف حصہ درآمد کرتا ہے اور 2019 میں کیکڑا ون منصوبے کی ناکامی کے بعد غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی آئی تھی۔
تاہم، موجودہ اقدامات کو ماہرین توانائی کے شعبے میں نئی روح پھونکنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آف شور اورینٹ پٰیٹرولیم ایران بلاکس پاکستان تیل و گیس ڈرلنگ سرمایہ کاری عمان فاطمہ پیٹرولیم کنسورشیمز کیکڑا ون متحدہ عرب امارات ہانگ کانگ یونائیٹڈ انرجی گروپ