سندھ کا 34 کھرب 51 ارب روپے کا بجٹ پیش، تنخواہوں میں 12، پنشن میں 8 فیصد اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
کراچی(سٹاف رپورٹر)وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2025/26ء کا بجٹ پیش کردیا۔سندھ اسمبلی میں اجلاس شروع ہونے کے بعد وزیراعلیٰ سندھ نے بجٹ تقریر شروع کی۔ اس دوران ایم کیو ایم کے ارکان نے شور شرابہ کیا، ڈیسک بجا کر احتجاج کیا جب کہ پی ٹی آئی اراکین نے بانی پی ٹی آئی کی تصاویر اٹھا کر احتجاج کیا۔وزیراعلیٰ سندھ نے اعلان کیا کہ گریڈ ایک سے 16 تک سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 12 فیصد اضافہ کیا جائے، گریڈ 17 سے بائیس تک افسران کی تنخواہیں 10 فیصد بڑھائی جارہی ہیں جب کہ پنشن میں 8 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، معذور افراد کے لیے کنوینس الاؤنس میں اضافہ کیا گیا ہے۔ٹیکس سسٹم کو آسان بنانے اور کاروباری لاگت میں کمی کے لیے سندھ حکومت کا بڑا اقدام سامنے ا?گیا، حکومت نے پانچ طرح کے محصولات ختم کرنے کی تجویز دی ہے جس میں پروفیشنل ٹیکس، کاٹن فیس، انٹرنیٹ ڈیوٹی، لوکل سیس اور ڈرینیج سیس شامل ہیں۔موٹر وہیکل آرڈیننس کے تحت کمرشل گاڑیوں پر ٹیکس میں ایک ہزار روپے کمی کردی گئی۔ موٹر سائیکلوں پر تھرڈ پارٹی انشورنس کی منسوخی کی تجویز ہے۔ موٹر تھرڈ پارٹی انشورنس پر اسٹامپ ڈیوٹی کو 50 روپے تک محدود کرنے کی تجویز ہے۔ گاڑیوں پر تھرڈ پارٹی انشورنس کو فروغ دینے کے لیے انشورنس پر سیلز ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ جائیداد کی موٹیشن فیس اور سیلز سرٹیفکیٹ فیس ایک ہزار سے کم کرکے پانچ سو روپے کرنے کی تجویز ہے۔سرٹیفکیٹ اور ہیئر شپ سرٹیفکیٹ پر فیس کو ایک ہزار روپے سے کم کرکے 500 روپے کرنے کی تجویز ہے۔سندھ میں چھوٹے کاروبار جن کا ٹرن اوور 40 لاکھ روپے سے کم ہے سیلز ٹیکس سے استثنیٰ قرار دے دیے گئے۔ سندھ میں خدمات پرسیلز ٹیکس کا استثنی ختم منفی فہرست ختم کرنے کی تجویز ہے تاہم خدمات کے تمام شعبوں کو سیلز ٹیکس کے دائرے میں لایا جائے گا۔سماجی اور ضروری خدمات کو ٹیکس سے مستثنی رکھنے کی تجویز ہے۔ سندھ میں خدمات پر سیلز ٹیکس کی شرح 10 فیصد سے کم کرکے 8 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ریسٹورنٹ اور کیٹرنگ کاروبار پر ٹیکس استثنیٰ کی حد کو سالانہ 25 لاکھ سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مالی سال 2025-26 کے لیے صوبائی بجٹ پیش کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے، سندھ کے عوام کا شکریہ جو پاکستان پیپلز پارٹی پر اعتماد کرتے ہیں، عوام نے پیپلز پارٹی کو حالیہ الیکشن میں پہلے سے زیادہ ووٹ دیے، جنرل الیکشن میں پاکستان پیپلز پارٹی نے اکثریت حاصل کرلی، مشکل وقت میں پوری قوم متحد رہی، پارلیمںٹ، مسلح افواج اور عوام نے متحد ہو کر دشمن کو جواب دیا، میڈیا نے بھی مثبت کردار ادا کرکے قوم کو متحد کیا، گذشتہ سال بہت مشکل رہا۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس سال امن و امان کے لیے بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے، حکومتی اقدامات کے نتیجے میں کرائم میں بڑی کمی آئی ہے، کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں کمی واقع ہوئی ہے، کچے کے علاقے میں کامیاب آپریشن کیے، کئی وارداتیں ناکام بنائی گئیں، منشیات کے خلاف ہماری جنگ جاری ہے، کئی منشیات فروش گرفتار کیے گئے، صرف منشیات کے خلاف جنگ نہیں بلکہ نوجوانوں کو بچانے کی جنگ لڑ رہے ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہائی ویز پر اے آئی کیمروں کی مدد سے نگرانی کی جا رہی ہے، ٹریفک اصلاحات کیلیے کئی اقدامات متعارف کرائے گئے ہیں، پولیس میں 25 ہزار سے زیادہ بھرتیاں کی گئیں، پولیس کیلیے صحت کی سہولیات میں اضافہ کیا گیا ہے، شہدا پیکج میں اضافہ کیا گیا ہے، پولیس اسٹیشن کی سطح پر فنڈز فراہم کیے گئے ہیں، ایس ایچ اوز کو مالیاتی اختیارات دئے گئے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: میں اضافہ کیا گیا ہے کرنے کی تجویز ہے سے کم کرکے سیلز ٹیکس کے لیے
پڑھیں:
ٹیکس نظام، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں، وزیرخزانہ
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ ٹیکس نظام، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں۔
اسلام آباد میں سینیٹر محمد اورنگزیب، چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال، وزیر توانائی اویس لغاری، وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کررہے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے، ہم نے میکرو اکنامک استحکام سے متعلق اہم کام کیا ہے، ہمارا ہدف پائیدار معاشی استحکام یقینی بنانا ہے، پائیدار معاشی استحکام کے لیے ریفارمز ناگزیر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت معیشت میں بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، عالمی ریٹنگ ایجنسیز نے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کیا، آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ بھی معاشی استحکام کی توثیق ہے۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہماری معاشی سمت درست ہے، پالیسی ریٹ میں کمی کے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے، ٹیکس نظام، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں اور پنشن اصلاحات، رائٹ سائزنگ بھی بنیادی اصلاحات کا حصہ ہیں۔
’ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے‘
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس سال انکم ٹیکس گوشواروں میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے، ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی ہے، ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی شرح میں اضافہ ہوا، موثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا، ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، ٹیکس سے متعلق بجٹ میں منظور ہونے والے اقدامات پر عمل پیرا ہیں، وزیراعظم ٹیکس اصلاحات پر ہفتہ وار بنیادوں پر اجلاس کی صدارت کرتے ہیں۔
راشد لنگڑیال کا کہنا تھا کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، ہمیں اگلے 3 سے 4 سالوں میں ٹیکس اصلاحات کو جی ڈی پی کے 18 فیصد پر لے جانا ہے جس میں صوبوں کا تعاون بھی شامل ہوگا اور اس میں وفاق کا تعاون 13.5 فیصد جو ایف بی آر سے آئے گا اور 1.15 فیصد پی ڈی ایل سے ملے گا، یعنی 15 فیصد وفاق اور 3 فیصد صوبوں سے آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کو اگلے 3 سالوں میں 3.52 فیصد اضافہ کرنا ہے لیکن صوبوں میں نے 2.15 اضافہ کرنا ہے کیوں کہ صوبوں کی بیس .85 ہے جس میں 2.15 شامل کرنا بہت مشکل ہے، وفاق کے مقابلے میں جو اس وقت 10 فیصد پر ہے اس پر 3.5 فیصد اضافہ کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے جو اداروں کی تعاون کی بات کی تو اصل میں منشیات کے شعبے میں بہت بڑا گیپ تھا جب ہماری ٹیم ان کے پاس جاتی تھی تو ان کو ڈرایا اور دھمکایا جاتا تھا اور ابھی کوہاٹ ٹنل میں ہمارے 2 لوگ شہید بھی ہوئے ہیں، اس لیے ہم لوگ ڈرتے بھی ہیں کیوں کہ ہمارا کام لڑنا نہیں ہے اور نہ ہماری ٹریننگ ویسے ہوتی ہے، ہمارا بنیادی کام ٹیکس کے قوانین کی پابندی کرنا یا ٹیکس کی ادائیگی کے اصولوں پر عمل کروانا ہے اور اب ہمیں رینجرز سمیت دیگر اداروں کی سپورٹ حاصل ہے جس کی وجہ سے یہ سب کچھ ممکن ہورہا ہے۔
’اب حکومت بجلی نہیں خریدے گی‘
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کا کہنا تھا کہ ہمیں وراثت میں بہت مہنگی بجلی ملی اور اس کی بہت ساری وجوہات تھیں جب کہ ہمارے ہاتھ ابھی بھی بندھے ہوئے ہیں لیکن اس کے باوجود گزشتہ 18 ماہ میں بجلی کی قیمت میں 10 سے ساڑھے 10 روپے فی یونٹ کمی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں موقع ملے، ہماری سرپلس پاور تھی، ہم نے 3 مہینے کا پیکچ کیا اور انڈسٹری کو 26 روپے فی یونٹ فراہم کرنا شروع کیا جب کہ ای وی کا ریٹ 71 روپے سے کم کرکے 39 روپے فی یونٹ پر لائے جب کہ انڈسٹریز کے لیے 16 روپے فی یونٹ کمی کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں وزارت خزانہ نے ہماری بہت مدد کی، ہم نے 8 سے 9 مہینے کی جدوجہد کے بعد میں نے وزیر خزانہ سے کہا کہ ہمارے پاس 7 ہزار میگا واٹ اضافی بجلی پڑی ہے، اسے میں بند الماری میں نہیں رکھ سکتا، اس لیے ان سے اجازت لی اور صارفین کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت اتنی ہی کردی ہے جتنے کی ہمیں مل رہی ہے۔