ایف بی آر کی نئی تجویز:نان فائلر کیلیے بینک سے کیش نکلوانے پر ٹیکس میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:وفاقی حکومت کی ٹیکس پالیسی میں نان فائلرز کے لیے نئی پابندیاں متعارف کرا دی گئی ہیں۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے واضح کر دیا ہے کہ بینکوں سے نقد رقم نکالنے والے نان فائلرز کو اب 0.
8 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس دینا ہوگا۔
کمیٹی اجلاس کی صدارت چیئرمین نوید قمر نے کی، جس میں متعدد اہم تجاویز اور سفارشات کا جائزہ لیا گیا۔
ایف بی آر حکام نے اجلاس کے دوران بتایا کہ ماضی میں نان فائلرز پر کیش نکالنے کی صورت میں 0.6 فیصد ٹیکس عائد تھا، تاہم اب اس میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اگر کوئی نان فائلر شخص روزانہ 50 ہزار روپے کی رقم نکلواتا ہے تو اس پر 400 روپے کا ودہولڈنگ ٹیکس لاگو ہوگا،تاہم اس حد پر اراکین کمیٹی نے اعتراض کیا اور مطالبہ کیا کہ اس حد میں اضافہ کیا جانا چاہیے تاکہ عام صارفین پر غیر ضروری بوجھ نہ پڑے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کے مطالبے پر لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس حد کو 50 ہزار سے بڑھا کر 75 ہزار روپے کرنے کی تجویز پیش کی، جسے بعد ازاں کمیٹی نے منظور بھی کر لیا۔ یوں نان فائلرز اب روزانہ 75 ہزار روپے تک کی نقد رقم نکال سکیں گے، جس پر 0.8 فیصد یعنی 600 روپے تک ٹیکس عائد ہو گا۔
اجلاس کے دوران کچھ اراکین نے تجویز دی کہ یہ حد ایک لاکھ روپے تک ہونی چاہیے، لیکن چیئرمین ایف بی آر نے جواب دیا کہ جو شخص یومیہ ایک لاکھ روپے کی رقم نکالتا ہے، وہ ویسے ہی خاصا خوشحال ہے، اس پر ٹیکس کا بوجھ کوئی بڑا مسئلہ نہیں۔
کمیٹی کے اجلاس میں محض بینکنگ ٹیکس ہی زیر بحث نہیں رہا بلکہ دیگر کئی اہم مالیاتی تجاویز پر بھی غور ہوا۔ آن لائن خریداری پر اضافی 2 فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز کمیٹی نے مسترد کر دی جب کہ بینک قرضوں پر منافع کے ٹیکس کو 15 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے کی تجویز کو بھی رد کر دیا گیا۔ ان دونوں تجاویز پر اراکین کا کہنا تھا کہ عوام پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں، مزید بوجھ مناسب نہیں۔
دوسری طرف گوگل، یوٹیوب اور دیگر ڈیجیٹل سروسز پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ منظور کر لیا گیا۔ نئی تجویز کے مطابق ان سروسز پر 10 فیصد کے بجائے 15 فیصد ٹیکس عائد ہو گا، جس کا براہ راست اثر مواد بنانے والوں، مارکیٹرز اور آن لائن کاروبار کرنے والوں پر پڑے گا۔ ایف بی آر حکام کے مطابق یہ قدم ڈیجیٹل معیشت سے بہتر ریونیو حاصل کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
اجلاس میں کمرشل جائیدادوں کے کرایے سے حاصل ہونے والی آمدن پر 4 فیصد اضافی ٹیکس کی تجویز کو موخر کر دیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ تجویز بھی مسترد کی گئی کہ اگر کوئی فرد 2 لاکھ روپے کی فروخت کرتا ہے تو وہ لازماً بینکاری لین دین کے ذریعے ہو۔ کمیٹی نے اس تجویز کو غیر عملی قرار دیتے ہوئے کہا کہ چھوٹے تاجروں کے لیے یہ شرط کاروباری مشکلات میں اضافہ کرے گی۔
مزید برآں کمیٹی نے ایک اور اہم تجویز منظور کی کہ رینٹل آمدن کو کاروباری نقصانات میں ایڈجسٹ نہ کیا جائے۔ ایف بی آر نے وضاحت کی کہ بعض افراد اپنی جائیداد سے حاصل ہونے والی کرایہ داری کو کاروباری نقصانات سے مشروط کر کے غیر ضروری طور پر ٹیکس میں چھوٹ حاصل کر رہے ہیں، جس سے قومی خزانے کو نقصان پہنچتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نان فائلرز ایف بی آر کر دیا
پڑھیں:
پاکستان کی وسطی ایشیائی ممالک کو برآمدات میں 32 فیصد کمی، درآمدات میں 4 گنا اضافہ
مالی سال 2024-25 کے دوران پاکستان کی 5 وسطی ایشیائی ریاستوں کو برآمدات میں 31.63 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ ان ممالک سے درآمدات میں 411 فیصد اضافہ ہوا جس سے تجارتی خسارہ نمایاں طور پر بڑھ گیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کو برآمدات 28 کروڑ 82 لاکھ ڈالر سے کم ہو کر 19 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہ گئیں جبکہ ان ممالک سے درآمدات 4 کروڑ 79 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 24 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہو گئیں۔
ازبکستان اور تاجکستان نے پاکستان کے ساتھ ٹرانزٹ معاہدوں پر جزوی عملدرآمد شروع کیا ہے تاہم ان اقدامات کے باوجود برآمدات میں نمایاں بہتری نہیں آ سکی۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستانی بندرگاہوں سے وسطی ایشیا تک تجارت کا نیا باب کھلنے کو ہے، وزیراعظم شہباز شریف
اعداد و شمار کے مطابق قازقستان کو برآمدات میں 47 فیصد کمی ہوئی جبکہ اس سے درآمدات 67 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 12 کروڑ 96 لاکھ ڈالر ہو گئیں۔ ازبکستان کو برآمدات 18 فیصد کمی سے 6 کروڑ 36 لاکھ ڈالر رہیں اور درآمدات 7 کروڑ 92 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں۔ کرغزستان کو برآمدات 58 فیصد کم ہوئیں جبکہ درآمدات معمولی بڑھی۔
تاجکستان کو برآمدات 106 فیصد اضافے کے ساتھ 2 کروڑ 97 لاکھ ڈالر تک پہنچیں لیکن درآمدات بھی 1 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہو گئیں۔ ترکمانستان سے درآمدات اور برآمدات میں معمولی اضافہ دیکھا گیا۔
وسطی ایشیائی ممالک سے پاکستان کی سالانہ تجارت 40 سے 50 کروڑ ڈالر کے درمیان ہے جو مجموعی تجارتی حجم کا بہت چھوٹا حصہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برآمدات تجارت درآمدات معیشت وسطی ایشیا