Jang News:
2025-06-14@23:21:16 GMT

وفاق کو ہم ایک نظر نہیں بھاتے: مزمل اسلم

اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT

وفاق کو ہم ایک نظر نہیں بھاتے: مزمل اسلم

—فائل فوٹو

مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ وفاق کو ہم ایک نظر نہیں بھاتے، صوبے پر دباؤ ہے، مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ کچھ اقدامات کیے جائیں۔ وفاق نے خیبر پختونخوا کو نظر انداز کیا۔

پشاور میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ ہم نے نگراں حکومت پر الزامات لگانے کی بجائے اقدامات کیے، گزشتہ مالی سال تاریخی رہا۔

مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ نان ٹیکس ریونیو میں ہم نے اچھے نتائج دیے، ہمارا ریونیو اس سال سب سے زیادہ رہا، وفاق سے این ایف سی ایوارڈ میں ہمیں 90 ارب روپے کم ملے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ہدایت تھی کہ وفاق پیسے دے نہ دے ہم دیں گے، ہم نے 20 ارب روپے اے آئی پی میں دیے، فاٹا کے اخراجات کا تخمینہ 108 ارب روپے لگایا تھا، 70 ارب روپے ہمارے لگے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاق ترقیاتی اخراجات پر خرچ نہیں کر رہا تھا، خیبر پختونخوا کا قرضہ 709 ارب روپے تھا، ہم نے 150 ارب روپے ڈال دیے ہیں جس سے منافع ہو رہا ہے۔

مشیر خزانہ خیبر پختونخوا نے کہا کہ پنجاب اور سندھ پر بھی قرضوں کا پہاڑ ہے، ہم قرض لیں گے تو بہتری کےلیے ہوگا، ہمارا پہلی مرتبہ 2000 ارب روپے سے زیادہ کا بجٹ ہے، بجٹ میں 157 ارب روپے کا سرپلس رکھا ہے، جاری اخراجات 1415 ارب روپے ہیں۔

مزمل اسلم نے کہا کہ وفاق کا پیچھا بہت کیا جس پر 3 چیزیں منوالیں، گیارہواں این ایف سی اگست میں بلایا جائے گا، قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں وزیراعلیٰ نے واجبات کا تقاضا کیا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا نے کہا کہ ارب روپے کہ وفاق

پڑھیں:

خیبر پختونخوا بجٹ کا 66 فیصد حکومتی امور اور سرکاری ملازمین پر خرچ ہو گا، عوام کے لیے کیا ریلیف ہے؟

خیبر پختونخوا حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے 157 ارب روپے کا سرپلس بجٹ پیش کردیا۔ بجٹ کا کل تخمینہ 2 ہزار119 ارب روپے کا لگایا گیا ہے، جس میں سے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 547 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صوبہ سندھ کے بجٹ سال 2025-26 میں عوام کے لیے خاص کیا ہے؟

وزیر خزانہ و قانون افتاب عالم نے بجٹ اسمبلی میں پیش کیا اور بتایا کہ صوبائی بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، جبکہ وفاق کے برعکس سابقہ فاٹا اور پاٹا میں ٹیکس نہ لگانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

بجٹ کا 66 فیصد حکومتی امور اور سرکاری ملازمین پر خرچ ہو گا

خیبر پختونخوا حکومت کے بجٹ کا مجموعی تخمینہ 2119 ارب روپے لگایا گیا ہے، صوبائی بجٹ 3 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، اخراجاتِ جاریہ، ترقیاتی پروگرام، اور معمولی حصہ سرپلس کے لیے رکھا گیا ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق صوبائی بجٹ کے 2119 ارب روپے میں سے 1415 ارب روپے اخراجاتِ جاریہ یعنی سرکاری امور چلانے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگیوں کے لیے مختص کرنے کی تجویز ہے، جو بجٹ کا 66 فیصد بنتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’یہ غریب مکاؤ بجٹ ہے‘، خیبر پختونخوا حکومت وفاقی بجٹ سے غیر مطمئن کیوں؟

بجٹ دستاویز کے مطابق بجٹ میں صوبائی حکومت کی جانب سے ترقیاتی اخراجات کے لیے 547 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، جو مجموعی بجٹ کا 25 فیصد بنتا ہے۔ یوں 2119 ارب روپے کے بجٹ میں صرف 547 ارب روپے صوبے کی 40 ملین آبادی کی ترقی پر خرچ ہوں گے، جبکہ 66 فیصد حکومت اور سرکاری ملازمین پر خرچ کیا جائے گا۔

صوبے کو 84 فیصد سے زائد فنڈز وفاق سے ملیں گے

بجٹ دستاویز کے مطابق خیبر پختونخوا فنڈز کے لیے وفاق پر انحصار کرتا ہے، جبکہ صوبے کی اپنی آمدن نہ ہونے کے برابر ہے۔ بجٹ دستاویز میں وفاقی محصولات اور ترقیاتی منصوبوں کا تخمینہ 1797 ارب روپے لگایا گیا ہے، جو بجٹ کا 84 فیصد سے زائد بنتا ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق صوبائی محصولات کا تخمینہ 129 ارب روپے لگایا گیا ہے، جو بجٹ کا صرف 6 فیصد بنتا ہے، جبکہ 9 فیصد بیرونی قرضوں، امداد اور گرانٹس سے ملنے کی تجویز ہے۔

سابقہ فاٹا اور پاٹا میں ٹیکس ریلیف برقرار

بجٹ میں صوبائی حکومت نے وفاق کے برعکس سابقہ قبائلی علاقوں اور مالاکنڈ ڈویژن میں ٹیکس ریلیف کو برقرار رکھنے کی تجویز دی ہے، جبکہ وفاق نے ان علاقوں میں 10 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تنخواہ دار طبقے کے لیے خوشخبری: وفاقی بجٹ 26-2025 میں انکم ٹیکس کی شرح کم کر دی گئی

بجٹ دستاویزات کے مطابق حکومت نے بجٹ میں رہائشی اور کمرشل پراپرٹی کی الاٹمنٹ اور ٹرانسفر اسٹامپ ڈیوٹی دو فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کرنے کی تجویز دی ہے، جبکہ 4.9 مرلہ رہائشی و کمرشل پراپرٹی پر ٹیکس میں چھوٹ کی تجویز ہے۔

بجٹ میں ہوٹل بیڈ ٹیکس کو 10 فیصد سے کم کر کے 7 فیصد کرنے کی تجویز ہے، اور 36 ہزار روپے ماہانہ آمدنی والے افراد پر پروفیشنل ٹیکس ختم کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔ حکومت نے بجٹ میں الیکٹرک گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس اور ٹوکن ٹیکس معاف کرنے کی تجویز دی ہے۔

سرکاری ملازمین کو 10 فیصد، پنشنرز کو 7 فیصد اضافہ، کم از کم اجرت 40 ہزار

وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ حکومت نے سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہ میں 10 فیصد اور پنشن میں 7 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے۔ بتایا گیا کہ صوبے میں کم از کم اجرت 37 ہزار سے بڑھا کر 40 ہزار کرنے کی تجویز ہے۔

بتایا گیا کہ بجٹ میں ایگزیکٹو الاؤنس نہ لینے والے سرکاری ملازمین کا ڈسپیرٹی الاؤنس 15 سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

’سال 2030 تک بجٹ صرف سرکاری ملازمین کے لیے پورا ہو گا‘

لحاظ علی پشاور کے سینئر صحافی ہیں جو معیشت پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں سرکاری ملازمین کی تعداد 6 لاکھ 80 ہزار تک ہے اور صرف ان کی تنخواہوں کے لیے 1100 ارب روپے خرچ ہوں گے، جبکہ صوبے کی مجموعی آبادی تین کروڑ 50 لاکھ سے زائد ہے۔ بجٹ میں صرف پونے 7 لاکھ سرکاری ملازمین پر 1100 ارب سے زائد جبکہ باقی 3 کروڑ 43 لاکھ آبادی کے لیے 250 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحیح معنوں میں دیکھا جائے تو ترقیاتی بجٹ صرف 250 ارب ہے، جبکہ لکھا 547 ارب ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں کوئی بھی سرکاری محکمہ گڈ گورننس کے لیے مثال کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا۔ ہر سرکاری محکمے میں رشوت اور کمیشن سرعام لی جا رہی ہے، لیکن اس کے باوجود ان کے لیے 1100 ارب سے زائد کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔

لحاظ علی نے کہا کہ زیادتی تو یہ ہے کہ ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے لیے پنشن کی مد میں 195 ارب روپے کی ادائیگی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 2030 تک عام آدمی کے لیے بجٹ سکڑ کر صرف سرکاری ملازمین کی تنخواہوں تک محدود ہو جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بجٹ پنشن ترقیاتی منصوبے تنخواہیں خیبرپختونخوا سرکاری ملازمین عوام

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا کے ایک سال کے دوران قرضوں میں 43 ارب 59 کروڑ روپے کا اضافہ
  • خیبر پختونخوا کا 2119 ارب کا سرپلس بجٹ پیش
  • خیبر پختونخوا کا بجٹ حقیقت پسندانہ، ترقیاتی ترجیحات واضح ہیں، مزمل اسلم
  • مخالف حکومت کی وجہ سے وفاق خیبر پختونخوا کو نظرانداز کر رہا ہے، مزمل اسلم
  • وفاق نے خیبرپختونخوا کو نظر انداز کیا، مزمل اسلم
  • خیبر پختونخوا کا بجٹ، صوبے میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا
  • خیبر پختونخوا بجٹ کا 66 فیصد حکومتی امور اور سرکاری ملازمین پر خرچ ہو گا، عوام کے لیے کیا ریلیف ہے؟
  • سندھ اور خیبر پختونخوا کا بجٹ آج پیش ہو گا
  • خیبر پختونخوا کا 2000 ارب کا بجٹ تیار، کوئی نیا ٹیکس نہیں