وفاق نے خیبرپختونخوا کو نظر انداز کیا، مزمل اسلم
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے پشاور میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاق نے خیبرپختونخوا کو نظر انداز کیا۔ ہم وفاق کو ایک نظر نہیں بھاتے۔
یہ بھی پڑھیں:خیبرپختونخوا بجٹ پیش، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10، پنشن میں 7 فیصد اضافہ
مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ صوبے ہر دباؤ ہے، مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ اقدامات کیے جائیں۔ ہم نے نگراں حکومت پر الزامات لگانے کے بجائے اقدامات کیے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ مالی سال تاریخی رہا، نان ٹیکس ریونیو میں ہم نے اچھے نتائج دیے۔ ہمارا ریونیو اس سال سب سے زیادہ رہا۔
مشیر خزانہ نے کا کہنا تھا کہ وفاق سے این ایف سی ایوارڈ میں ہمیں 90 ارب روپے کم ملے۔
خبر اپ ڈیٹ کی جا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجٹ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس مزمل اسلم مشیر خزانہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس
پڑھیں:
پشاور KPK کابینہ کی تشکیل پر عمران خان کی ہدایات نظر انداز؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خیبر پختونخوا میں نئی صوبائی حکومت نے 13 رکنی کابینہ بنا لی ہے۔
تاہم پارٹی ذرائع کے مطابق یہ کابینہ عمران خان کی اصل ہدایات کے خلاف تشکیل دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے واضح پیغام دیا تھا کہ کابینہ زیادہ سے زیادہ 5 سے 8 وزراء پر مشتمل ہو اور کابینہ “سنگل ڈیجٹ” میں رکھی جائے، لیکن اس کے باوجود 13 وزراء کو کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔ جمعہ کے روز گورنر کے پی نے کابینہ سے حلف بھی لیا۔
پارٹی ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ عمران خان نے کچھ مخصوص ناموں کو کابینہ میں شامل نہ کرنے کی ہدایت کی تھی، جن میں:
عاقب اللہ خان (اسد قیصر کے بھائی)
فیصل ترکئی (شہرام ترکئی کے بھائی)
سابق وزیر شکیل خان
لیکن اس کے باوجود ان ناموں کو شامل کر لیا گیا۔ اسی وجہ سے پارٹی کے اندر ایک بار پھر مشاورت اور فیصلوں کے درمیان اختلافات سامنے آرہے ہیں۔
دوسری جانب صوبائی وزیر مینا خان آفریدی نے اس تاثر کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان نے صرف یہ کہا تھا کہ کابینہ مختصر رکھی جائے، تاہم سہیل آفریدی کو اختیار دیا گیا کہ وہ اپنی ٹیم خود منتخب کریں۔ مینا خان نے مزید کہا کہ:
کابینہ میں ردوبدل کسی بھی وقت ممکن ہے
عمران خان اگر کہیں تو کوئی بھی تبدیلی ہو سکتی ہے
کابینہ میں سینئر بھی موجود ہیں اور نوجوانوں کو بھی جگہ دی گئی ہے
اس صورتحال نے ایک بار پھر سوال اٹھا دیا ہے کہ آیا پارٹی قیادت کی ہدایات پر عمل ہو رہا ہے یا صوبائی سطح پر فیصلے اپنی مرضی سے کیے جا رہے ہیں۔