سندھ میں ایک ارب 47 کروڑ کے ٹریفک جرمانے، سڑکوں پر بدنظمی جوں کی توں
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
کراچی:
سندھ حکومت نے مالی سال 2024-25 کے دوران ٹریفک جرمانوں کی مد میں تخمینہ سے زائد رقم وصول کرکے نیا ریکارڈ قائم کرلیا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے میں صوبے بھر میں ٹریفک پولیس نے ایک ارب 47 کروڑ روپے کے جرمانے وصول کیے، حالانکہ سال کے آغاز میں اس مد میں ایک ارب 25 کروڑ روپے کی آمدن کا اندازہ لگایا گیا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے ٹریفک جرمانوں سے ایک ارب 72 کروڑ روپے آمدن کا ہدف رکھا گیا ہے، جو گزشتہ برسوں کی نسبت نمایاں اضافہ ہے۔
دوسری جانب شہریوں کی رائے اس حوالے سے مختلف ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹریفک چالانوں کی بڑی تعداد خصوصاً کراچی سے کی جاتی ہے، جہاں جرمانے اور نذرانوں کی مد میں اربوں روپے کی رقوم شہریوں پر اضافی مالی بوجھ بن چکی ہیں۔
شہری حلقوں میں سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ اگر اتنے بڑے پیمانے پر جرمانے کیے جا رہے ہیں تو پھر شہر کی سڑکوں پر ٹریفک کی روانی بہتر کیوں نہیں ہو رہی؟ نہ ہی قانون کی پاسداری میں کوئی نمایاں بہتری دیکھی جا رہی ہے۔
عوامی حلقے مطالبہ کر رہے ہیں کہ صرف جرمانے عائد کرنے کے بجائے نظام کو مؤثر بنانے اور عوام میں ٹریفک قوانین سے متعلق شعور اجاگر کرنے پر بھی توجہ دی جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایک ارب
پڑھیں:
عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔
عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔
درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔