وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی تیراہ واقعے کی مذمت،جاں بحق افراد کیلیے فی کس ایک کروڑ روپے امداد کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے نے تیراہ واقعے پر گہرے رنج اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق اور زخمی ہوئے امداد کا اعلان کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے وادی تیراہ میں فائرنگ سے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کیلیے فی کس ایک کروڑ جبکہ زخمیوں کو فی کس 25 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا۔
وزیراعلیٰ نے قبائلی مشران اور عوامی نمائندوں پر مشتمل جرگہ پشاور طلب کیا ہے تاکہ مقامی جذبات و تحفظات کو سنا جا سکے۔
وزیراعلی نے ضلعی انتظامیہ اور اداروں کو عوامی رابطے مضبوط بنانے اور نظم و ضبط برقرار رکھنے کی ہدایت کی۔
وزیراعلی کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت پائیدار امن، عوامی تحفظ اور باہمی احترام کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہاکہ آل پارٹیز کانفرنس میں اِنہی واقعات اور معاملات کو حل کرنے پر سنجیدگی سے غور کرکے تجاویز مرتب کی گئی تھیں۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ قبائلی عمائدین اور مشران کے جرگوں کا سلسلہ ڈویژنل اور پھر صوبائی سطح پر آنے والے ہفتے سے شروع ہوجائے گا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
علی امین گنڈاپور نے پہلی بار پی ٹی آئی کے اندرونی حالات کے بارے میں کھل کر بات کی: بیرسٹر عقیل ملک
—فائل فوٹووزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے پہلی بار پی ٹی آئی کے اندرونی حالات کے بارے میں کھل کر بات کی، انہوں نے کہا کہ پارٹی میں غلط فیصلے کیے جا رہے ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ علی امین شہداء کے جنازے میں شریک نہیں ہوئے، وہ اور ان کی پارٹی کے لوگ شہداء کے گھر بھی نہیں گئے، ہر چیز کو سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہیے۔
بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی طرف سے اب 27 ستمبر کا چورن بیچا جا رہا ہے، جب بھی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ہوا، پی ٹی آئی نے مخالفت کی۔
وزیر مملکت برائے قانون و انصاف نے کہا کہ 90 ہزار جانیں جانے کے بعد بھی کیا آپ مذاکرات کریں گے، پی ٹی آئی نے آج بھی ٹی ٹی پی کا مؤقف اپنایا ہوا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں گورننس کا بھی ایشو ہے، خیبر پختونخوا حکومت کو دہشت گردی کے خلاف آپریشنز کی حمایت کرنی چاہیے۔
بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے ہمیشہ صوبے میں دہشت گردی کے خلاف آپریشنز کی مخالفت کی۔