مون سون کی آمد، حیدرآباد میںتاحال اقدامات نہیں کیے گئے، وسیم حسین
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) ایم کیو ایم حیدر آباد کے اراکین قومی اسمبلی سید وسیم حسین اور پروفیسر انجینئر عبدالعلیم خانزادہ نے کہا ہے کہ مون سون کی آمد ہے حیدرآباد کے شہریوں کے لیے میئر حیدرآباد و ایچ ڈی اے، واسا بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں، ایچ ڈی اے کے کارپوریشن بننے کے بعد حیدرآباد کے عوام کو یہ امید ہو چلی تھی کہ حیدرآباد کے مسائل بلدیہ،ٹائون،واسا ملکر حل کریں گے لیکن آج حیدرآباد میں نالوں کی ڈی سلٹنگ نہیں کی گئی ویج مشین کے ذریعے مین ہولز کی صفائی ناپید ہے پمپنگ اسٹیشنز پر طویل لوڈ شیڈنگ کے باعث کوئی متبادل انتظامات نہیں کیے گئے ہیں سینٹری ورکرز کی تعداد انتہائی کم اور وہ بھی ملی بھگت کے ذریعے ڈیوٹی سے غیر حاضر، شہر بھر میں نالوں کی دیواریں اور مین ہولز ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جس کی وجہ سے اموات و حادثات میں اضافہ ہے شہر بھر کے ٹیل کے علاقوں میں پانی نایاب ہے وہاں کی عوام بورنگ اور پینے کا پانی خرید کر استعمال کرتی ہے ۔میئر حیدرآباد،ٹاؤن چیئرمین ، واسا حکام کو حیدرآباد کی عوام و مسائل سے کوئی غرض نہیں ہے وہ صرف سرکاری وسائل کی لوٹ مار میں مصروف ہیں ۔ اراکین قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ حیدرآباد کے منتخب نمائندوں کو انتظامیہ و بلدیہ حکام کسی سرکاری اجلاسوں میں مشاورت کے لیے مدعو نہیں کرتے اور ہم اگر انہیں حیدرآباد کو درپیش مسائل کے حل کے لیے تحریری یاداشت بھی دیتے ہیں اسے پڑھنا بھی گوارا نہیں کیا جاتا لگتا ہے کہ حیدرآباد کی عوام کو ایم کیو ایم کا ساتھ دینے کی سزا دی جا رہی ہے، حیدرآباد کے بلدیاتی میئر، ٹائون چیئرمین، یو سی چیئرمین کو روڈز پر گڑھوں، مین ہولز کے کھلے ڈھکن، بچوں کی آئے دن کی اموات کے بعد بھی انکا ضمیر انہیں ملامت نہیں کرتا کہ ترجیحی بنیادوں پر ان مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔ اراکین قومی اسمبلی نے حکومت سندھ سے میئر حیدرآباد اور واسا حکام کی غفلت و متعصبانہ رویہ کا جائزہ لینے اور حیدرآباد کے عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لیے فوری اقدامات کرنے مطالبہ کیا ہے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حیدرآباد کے نہیں کی
پڑھیں:
جج صاحب 25 کروڑ عوام پر جو دہشت گردی کر کے قبضہ کیا گیا، انہیں کیا سزا دیں گے؟
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔31 جولائی 2025ء ) محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ جج صاحب 25 کروڑ عوام پر جو دہشت گردی کر کے قبضہ کیا گیا، انہیں کیا سزا دیں گے؟، 9 مئی کہہ کر آپ نے لوگوں کو 10،10 سال قید سنائی،لیکن 8 فروری کو جنہوں نے شہباز اینڈ کمپنی کے ساتھ مل کر بزور بازو جو 25 کروڑ عوام پر قبضہ کیا اس پر آپ کیا سزا دیں گے؟۔ جبکہ پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماء اسد قیصر نے کہا ہے کہ 9 مئی کے جعلی فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں آج ایک اوپر سے موصول فیصلہ صادر کیا گیا ہے، پاکستان کو بنانا ریپبلک میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے ایکس پر اپنے ردعمل میں کہا کہ 9 مئی کے جعلی فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں آج فیصل آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے بھی ایک ایسا فیصلہ صادر کیا جو انہیں اوپر سے موصول ہوا ہے۔(جاری ہے)
پاکستان کو عملی طور پر ایک بنانا ریپبلک میں تبدیل کر دیا گیا ہے جہاں کروڑوں عوام کے ووٹوں کی کوئی حیثیت نہیں، جبکہ 26ویں آئینی ترمیم کے تحت مستفید ہونے والوں کے لیے فیصلے تحریر کر کے بھیجے جاتے ہیں اور ان کی بات سنی جاتی ہے۔
یہ کیسی جمہوریت ہے کہ حکومت بھی اپنی مرضی کی، جس کے وزیر اعظم کے پاس محض 17 نشستیں ہیں، اور حزبِ اختلاف بھی اپنی مرضی کی، جس کے پاس 20 بھی حقیقی نشستیں نہیں۔ ان شاء ﷲ، ظلم و جبر کے ان ہتھکنڈوں کے باوجود ہم چیئرمین عمران خان کی قیادت میں اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ایسے فیصلے ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے بلکہ ہمیں مزید مضبوط بناتے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے 5 اگست کومینارپاکستان پرجلسے کی اجازت کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔ تحریک انصاف کے رکن پنجاب اسمبلی امتیازمحمود شیخ نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائرکی جس میں موقف اختیارکیا گیا کہ ڈپٹی کمشنرلاہورکو جلسے کی اجازت کیلئے درخواست دی ہے، ابھی تک جلسے کیلئے این او سی جاری نہیں کیا گیا۔ درخواست گزار نے کہا کہ جلسہ کرنا آئینی حق ہے،عدالت سے استدعا ہے کہ جلسے کی اجازت کے لئے این اوسی کے اجراء کے احکامات جاری کئے جائیں۔ مزید برآں وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے گزشتہ روز 9 مئی کے عدالتی فیصلے کو ملک و قوم کے لیے خوش آئند قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ریاستی اداروں کے خلاف منفی سوچ رکھنے والوں کے لیے واضح پیغام ہے کہ ایسی حرکات اب برداشت نہیں کی جائیں گی۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ لوگوں کو زبردستی اداروں کے خلاف اکسانا اور حملے کروانا ناقابلِ برداشت ہے۔ کسی سیاسی جماعت کے نام پر ایسی دہشت گردی کو ہمیشہ کے لیے بند ہونا چاہیے۔