پاکستان خطے میں پائیدار امن کا خواہاں، جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں: بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
برسلز (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستانی پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی کا کوئی فوجی حل نہیں، سفارتکاری اور مذاکرات ہی حل ہیں۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق برسلز میں نیوز کانفرنس سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پہلگام واقعہ پر شفاف تحقیقات کی پیشکش کی، بھارت نے پاکستان کی پیشکش قبول کرنے سے انکار کیا، امن کی بات کرنے کے لیے آیا ہوں، پاکستان خطے میں پائیدار امن کا خواہاں ہے، جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان جامع مذاکرات پر یقین رکھتا ہے، بھارت مذاکرات سے انکاری ہے، کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کا حل مذاکرات اور سفارتکاری ہی ہے جبکہ بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے، بھارت پانی بند کرنے کی دھمکی دے کر پاکستان کو اشتعال دلا رہا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پاکستان بات چیت کے ذریعے مسئلے حل کرنے پر یقین رکھتا ہے مگر بھارت ہر بار بات چیت اور مذاکرات سے فرار اختیار کرتا ہے، مذاکرات نہیں ہوں گے تو کشیدگی میں دن بدن اضافہ ہوگا۔
بلاول بھٹو نے بتایا کہ ایٹمی طاقتیں ہونے کے باوجود پاکستان اور بھارت میں کشیدگی تیزی سے بڑھی، سلامتی کونسل میں کشمیر پر بات کی ہے، پاکستان نے کہا تھا کہ کسی بھی شفاف تحقیقات کا حصہ بننے کے لیے تیار ہیں، پاک بھارت جنگ ختم ہو گئی مگر امن قائم نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اسرائیل کے ایران پر حملے کی مذمت کی ہے، ہم تیسری عالمی جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
گیانا گلوبل سپر لیگ میں پاکستان کے 4 کھلاڑی ایکشن میں ہوں گے
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کہ پاکستان نے کہا
پڑھیں:
بھارت نے پاکستان کا پانی روکا تو جنگ ہوگی( بلاول بھٹو)
عمران خان آج بھی کہتے ہیں وہ حکومت سے نہیں بلکہ فوج سے بات کرنے کو تیار ہیں
پی ٹی آئی میں ایسی سیاست ہی نظر نہیں آتی، وہ انتہا پسند سیاست کرتے ہیں، انٹرویو
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین اور سابق وزیر خارجہ اور پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے انڈیا نے بہت بڑا اعلان کر دیا ہے، اس پر عملدرآمد ہو گا تو جنگ ہو گی، تو اگر انڈیا ہماری پانی کی سپلائی روکتا ہے تو اس صورت میں جنگ ہو گی۔برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے اپنے ایک انٹریو میں ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن کوا سپیکر آفس میں ملاقات کی پیشکش بھی کی تھی لیکن عمران خان کی سیاست غیر جمہوری اور غیر پارلیمانی رہی ہے، انھیں جمہوری نظام کو مضبوط بنانے کی خواہش کبھی نہیں رہی۔عمران خان آج بھی کہتے ہیں کہ وہ حکومت سے نہیں بلکہ فوج سے بات کرنے کو تیار ہیں۔اس سوال پر کہ عمران خان کے اختلافات یا تو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہیں یا پھر مسلم لیگ ن کے ساتھ تو اس کے حل کے لیے کیا پیپلز پارٹی کوئی کردار ادار کر سکتی ہے؟بلاول نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا ریکارڈ پر آپ کے سامنے ہے، ہم یہ چاہیں گے کہ پاکستان میں مزید اتحاد ہو، سیاست میں مفاہمت ہو لیکن کوشش دونوں طرف سے ہوتی ہے۔ میں خواہش تو رکھ سکتا ہوں لیکن پی ٹی آئی میں ایسی سیاست ہی نظر نہیں آتی۔ وہ انتہا پسند سیاست کرتے ہیں۔ وہ انتہا پسند پوزیشنز لیتے ہیں اور ایک سیاسی بندے کے لیے ان پوزیشنز کو سمجھنا مشکل ہوتا ہے۔انھوں نے عمران خان کے بارے میں مزید کہا کہ آپ ملک کے سابق وزیراعظم رہے ہیں، آپ سیاست دانوں میں سے ہیں اور ہر بار یہ کہنا کہ آپ سیاست دانوں سے بات نہیں کریں گے، ان کا اپنا فیصلہ ہے۔پہلگام واقعے کے بارے میں امریکہ میں موجود انڈیا کے حامیوں نے بھی تسلیم کیا کہ انڈیا نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے، دہشتگردی کے خلاف پاکستان کے اقدامات کو امریکا میں مانا جاتا ہے۔