جو شخص سیٹ نہیں جیت سکتا، لیکچر مت دے، عظمیٰ بخاری حسن مرتضیٰ پر برس پڑیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
لاہور میں وزیر اطلاعات پنجاب کا پی پی پی راہنما کے بیان پر ردعمل میں کہنا تھا کہ آپ کی عقل اور شعور کا عالم یہ ہے کہ پنجاب کا بجٹ ابھی پیش نہیں ہوا اور اس کو مسترد پہلے ہی کر رہے ہیں۔ اگر کچھ بتانے اور دکھانے کو ہو تو سال ڈیڑھ سال کافی ہوتا ہے اگر نہ کچھ بتانے کو ہو نہ کچھ چھپانے کو تو پھر 16 سال بھی کم پڑ جاتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا حسن مرتضیٰ کے بیان پر ردعمل آگیا۔ صوبائی دارالحکومت سے جاری اپنے ایک بیان میں عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ آپ لوگ پرائیویٹ محفلوں میں خود تسلیم کرتے ہیں مریم نواز کی کارکردگی پنجاب میں پیپلز پارٹی کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز ڈیلیور کر رہی ہیں، لوگوں کو ریلیف دے رہی ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب 16 ماہ سے لوگوں کو خواب نہیں دکھا رہی، خواب پورے کررہی ہیں، ابھی کچھ دن پہلے آپ سمبڑیال میں گلی گلی جا کر مریم نواز کی حکومت کا نتیجہ دیکھ کر آئے ہیں۔
وزیر اطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ آپ کی عقل اور شعور کا عالم یہ ہے کہ پنجاب کا بجٹ ابھی پیش نہیں ہوا اور اس کو مسترد پہلے ہی کر رہے ہیں۔عظمیٰ بخاری کا مزید کہنا تھا کہ جو شخص اپنی سیٹ نہیں جیت سکا وہ ہمیں لیکچر مت دے، اگر کچھ بتانے اور دکھانے کو ہو تو سال ڈیڑھ سال کافی ہوتا ہے اگر نہ کچھ بتانے کو ہو نہ کچھ چھپانے کو تو پھر 16 سال بھی کم پڑ جاتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ کچھ بتانے پنجاب کا نہ کچھ
پڑھیں:
سیاسی جماعتیں انتخابات کیلئے تیار نہیں تو الیکشن ملتوی کرا سکتا ہوں، چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان
راجہ شہباز خان نے کہا کہ اگر سیاسی جماعتیں کہتی ہیں کہ وہ فروری میں الیکشن کیلئے تیار نہیں ہیں یا موسمی حالات انتخابات کی راہ میں رکاوٹ ہیں تو وہ متفقہ طور پر قرارداد لائیں میں ان کی قرارداد کو قبول کروں گا اور ان کی درخواست پر الیکشن کچھ ماہ کیلئے ملتوی کرا دوں گا۔ اسلام ٹائمز۔ چیف الیکشن کمشنر راجہ شہباز خان نے کہا ہے کہ میں نے فروری میں انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے تاہم اگر موسمی حالات کی وجہ سے یہ ممکن نہیں یا سیاسی جماعتیں انتخابات کیلئے تیار نہیں تو متفقہ قرارداد لائیں میں الیکشن کی تاریخ کو آگے بڑھا دوں گا۔ مقامی روزنامے کے دیئے گئے ایک انٹرویو میں راجہ شہباز کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق موجودہ حکومت کی مدت پوری ہونے کے 60 دن کے اندر اندر انتخابات ہونے چاہیں، 60 کی آئینی مدت کو دیکھا جائے تو جنوری میں انتخابات ہونے چاہیں تھے تاہم میں نے پھر بھی فروری میں الیکشن کرانے کا اعلان کیا ہے، اگر سیاسی جماعتیں کہتی ہیں کہ وہ فروری میں الیکشن کیلئے تیار نہیں ہیں یا موسمی حالات انتخابات کی راہ میں رکاوٹ ہیں تو وہ متفقہ طور پر قرارداد لائیں میں ان کی قرارداد کو قبول کروں گا اور ان کی درخواست پر الیکشن کچھ ماہ کیلئے ملتوی کرا دوں گا۔