قدرتی ٹھنڈک: کوئٹہ میں گرمی بڑھتے ہی گنے کے رس کی مانگ میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
جون کی جھلسا دینے والی گرمی نے وادی کوئٹہ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور ایسے میں شہریوں کی اولین ترجیح بن گیا ہے گنے کا ٹھنڈا رس۔ بازاروں میں جوس کارنر پر رش، اسٹالز پر خریداروں کی قطاریں اور گنے کی میٹھی خوشبو اس قدرتی مشروب کی اہمیت کی واضح دلیل ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق گنے کا رس نہ صرف فوری توانائی بخشتا ہے بلکہ جسمانی ڈی ہائیڈریشن، معدے کے مسائل اور جگر کی کمزوری جیسے مسائل میں بھی فائدہ مند ہے۔
کوئٹہ کی معروف سریاب روڈ، علمدار روڈ اور لیاقت بازار میں گنے کے رس کے درجنوں اسٹالز نظر آتے ہیں۔ جوس بیچنے والے کہتے ہیں کہ ہم روزانہ 100 سے زیادہ گلاس فروخت کرتے ہیں۔ گنے کا رس اب صرف مشروب نہیں رہا، ایک صحت مند رجحان بن چکا ہے۔
وادی کوئٹہ کی گرم اور خشک فضا میں گنے کا رس ایک قدرتی، سستا اور آسان حل ہے جو نہ صرف پیاس بجھاتا ہے بلکہ جسم کو تازگی اور توانائی بھی دیتا ہے۔ مگر ضرورت ہے کہ اس صحت مند رجحان کو صفائی اور اعتدال کے ساتھ اپنایا جائے تاکہ فائدہ حقیقی ہو اور نقصان کا اندیشہ نہ ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews جسم کو توانائی جون کوئٹہ گرمی گنے کا رس وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جسم کو توانائی کوئٹہ گنے کا رس وی نیوز گنے کا رس
پڑھیں:
پاکستان کو توانائی کے شعبے میں بڑی کامیابی، تیل و گیس کے نئے ذخائر دریافت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی سے تعلق رکھنے والی آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) کو سندھ میں تیل اور گیس کے نئے ذخائر کی تلاش میں بڑی کامیابی ملی ہے۔ کمپنی نے بتایا کہ خیرپور کے علاقے میں فاقر-1 نامی کنویں سے تیل اور گیس کے اہم ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔
او جی ڈی سی ایل نے اس بارے میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو باضابطہ طور پر خط کے ذریعے آگاہ کیا ہے۔ خط میں بتایا گیا کہ فاقر-1 کنویں سے یومیہ 64 لاکھ مکعب فٹ گیس اور 55 بیرل خام تیل حاصل کیا جا رہا ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ اس دریافت میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا، جس کی مدد سے بہتر اور مؤثر پیداوار ممکن ہوئی۔ ان ذخائر کی دریافت توانائی کے موجودہ بحران کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی اور ملکی معیشت کے لیے بھی خوش آئند ثابت ہو سکتی ہے۔