نئے ٹیکس عائد ہونے کے بعد سولر پینلز کی قیمتوں میں کتنا اضافہ ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سولر پینلز کی درآمد پر 18 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے، ماضی میں سولر پینلز کی امپورٹ پر کوئی بھی ٹیکس عائد نہیں تھا۔ اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ 18 فیصد ٹیکس عائد ہونے سے سولر پینلز کی قیمتوں میں کتنا اضافہ ہوگا؟
یہ بھی پڑھیں پنجاب میں سولر پینلز لگانے والے ہوجائیں خبردار، صوبے میں نئی پالیسی لاگو ہوگئی
پاکستان سولر ایسوسی ایشن کے چیئرمین وقاص موسیٰ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اگر بجٹ تجاویز منظور ہو گئیں تو سولر پینلز کی درآمد کے دوران اسی وقت 18 فیصد ٹیکس وصول کرلیا جائے گا، اس کے بعد 3.
انہوں نے کہاکہ اس طرح مجموعی طور پر نان فائلر کو 25.5 فیصد اور فائلر کو سولر کی امپورٹ پر 21.5 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
پاکستان سولر ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے کہاکہ ٹیکس کے نفاذ کے بعد جس سولر کی قیمت اس وقت 32 روپے فی واٹ ہے اس میں 5 سے 6 روپے فی واٹ کا اضافہ ہوگا اور فی واٹ قیمت 37 سے 38 روپے ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں 750 سولر پینلز سمیت ڈرائیور غائب، معاملہ ہے کیا؟
وقاص موسیٰ نے کہاکہ سولر پینلز اب ہر گھر کی ضرورت ہوگئی ہے، اگر سولر پر ٹیکس عائد کرنا ہے تو حکومت کو چاہیے کہ وہ سولر پینلز سے متعلقہ ایسوسی ایشن کے رہنماؤں سے گفتگو کریں اور یہ معاملہ سنجیدہ طور پر زیر بحث لائیں، ایسے یکدم 25 فیصد تک کا ٹیکس عائد کرنا حکومت اور سولر صارفین دونوں کے لیے ایک مشکل امتحان ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ٹیکس عائد سولر ایسوسی ایشن سولر پینلز قیمتوں میں اضافہ وقاص موسیٰ وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹیکس عائد سولر ایسوسی ایشن سولر پینلز قیمتوں میں اضافہ وی نیوز سولر پینلز کی ایسوسی ایشن فیصد ٹیکس ٹیکس عائد
پڑھیں:
پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت نے ایک بار پھر عوام کو مہنگائی کا جھٹکا دیتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس کا اطلاق آج یکم نومبر 2025ء سے ہوگیا۔
خزانہ ڈویژن سے جاری ہونے والے باضابطہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا اور متعلقہ وزارتوں کی سفارشات کے بعد منظور کیا گیا ہے۔ نئی قیمتیں اگلے پندرہ دن کے لیے نافذ العمل رہیں گی۔
اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 2 روپے 43 پیسے اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 265 روپے 45 پیسے فی لیٹر مقرر ہو گئی ہے۔ اس سے قبل پیٹرول 263 روپے دو پیسے فی لیٹر فروخت کیا جا رہا تھا۔
اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 3 روپے 2 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کر کے نئی قیمت 278 روپے 44 پیسے مقرر کر دی گئی ہے، جب کہ گزشتہ 15 روز کے لیے یہی قیمت 275 روپے 42 پیسے فی لیٹر تھی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عام شہری پہلے ہی اشیائے خوردونوش، بجلی اور گیس کی بلند قیمتوں سے پریشان ہیں۔
ماہرینِ معیشت کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں معمولی اتار چڑھاؤ کے باوجود مقامی سطح پر بار بار اضافہ حکومت کی مالیاتی پالیسیوں اور ٹیکس بوجھ کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ قیمتوں کے تعین کے عمل میں شفافیت لائے اور عوامی مفاد کو مقدم رکھے۔
عوامی حلقوں میں اس فیصلے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر ٹرانسپورٹ اور زرعی شعبے سے وابستہ افراد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے کرایوں، مال برداری کے نرخوں اور اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں کمی کرے تاکہ عام آدمی کو ریلیف دیا جا سکے۔