اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 جون 2025ء) واڈےفول، جو اس وقت مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں، نے ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ تنازعے کے تناظر میں کہا کہ وہ دونوں فریقین کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ماضی میں بھی تہران کو جوہری تنصیبات کے حوالے سے مغربی ممالک کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کی گئی تھی، لیکن ایران اس میں کامیاب نہیں ہوا، ''اس تنازعے کے خاتمے کے لیے ایک اہم شرط یہ ہے کہ ایران اسرائیل یا یورپ کے لیے خطرہ نہ بنے،‘‘ واڈےفول نے مزید کہا، ''تنازعے کے حل کے لیے سب سے اہم شرط ایران کا تعاون ہے۔

‘‘

عمان میں موجود واڈےفول نے کہا کہ یہ تنازعہ اسی وقت ختم ہو گا، جب ایران اور اسرائیل پر ہر طرف سے دباؤ ڈالا جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے امید ظاہر کی کہ اگلے ہفتے دونوں فریقین تشدد کی لہر روکنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کریں گے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ ایرانی حکومت کا تختہ الٹا جا سکتا ہے، تو واڈےفول نے کہا کہ ان کا مفروضہ ہے کہ اسرائیل کا مقصد تہران میں حکومت گرانا نہیں ہے۔

غزہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ پٹی میں انسانی صورتحال ناقابل قبول ہے اور وہ اسرائیل پر زور دیتے ہیں کہ امدادی تنظیموں کو خطے تک غیر محدود رسائی دی جائے، ''غزہ میں بھوک اور مصائب کا خاتمہ ہونا چاہیے،‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس تنازعے کی ذمہ داری حماس پر عائد ہوتی ہے اور یہ کہ اس عسکری گروہ کو اکتوبر 2023 میں اسرائیل پر حملے کے بعد سے یرغمال بنائے گئے افراد کو رہا کرنا چاہیے۔

اسرائیل، ایران کشیدگی کے سائے میں جرمن وزیر خارجہ کا دورہ مشرق وسطیٰ

جرمن وزیر خارجہ نے رواں ہفتے مصر سے مشرق وسطیٰ کے اپنے دورے کا آغاز کیا۔ خطے میں جاری کشیدگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''یہ تمام پیش رفتیں انتہائی تشویش ناک ہیں۔‘‘

واڈےفول کے مطابق ان کے دورے کا ایک مقصد ''ایرانی جوہری صلاحیتوں کو مزید ترقی سے روکنا‘‘ ہے۔

انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو ''خطے، خاص طور پر اسرائیل کے لیے خطرہ‘‘ قرار دیا۔

انہوں نے تمام فریقین سے ''کشیدگی بڑھانے والے اقدامات سے گریز‘‘ کی اپیل کی۔ واڈےفول اپنے اس دورے کے دوران لبنان، اردن اور اسرائیل جانے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں لیکن اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی ممکنہ طور پر اس شیڈول کو متاثر کر سکتی ہے۔

روئٹرز کے ساتھ

ادارات، امتیاز احمد

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ کے لیے نے کہا

پڑھیں:

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی کویت کے وزیر خارجہ عبداللہ ال یحییٰ سے ملاقات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 جولائی2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ میں دو ریاستی حل پر بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر کویت کے وزیر خارجہ عبداللہ ال یحییٰ سے ملاقات کی۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، فوڈ سکیورٹی اور دفاع کے شعبوں میں باہمی تعاون کے فروغ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے پاکستان اور کویت کے دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے امکانات کا جائزہ لیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے اقوام متحدہ اور او آئی سی سمیت کثیرالجہتی فورمز پر قریبی تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ فریقین نے دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے کے لیے مستقبل قریب میں اعلیٰ سطح کے تبادلوں پر اتفاق کیا۔ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی جاری کارروائیوں اور غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں وزراء نے ایک منصفانہ اور دیرپا حل کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ کانفرنس کے نتائج دو ریاستی حل کے حصول میں معنی خیز کردار ادا کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • مشرق وسطیٰ کے امریکی ئمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف اسرائیل پہنچ گئے
  • جرمن وزیر خارجہ کا دورہ اسرائیل، مقصد جنگ بندی پر زور
  • مشرق وسطیٰ: اقوام متحدہ کی کانفرنس دو ریاستی حل کی حامی
  • 2 ریاستی حل کے حامی، اسرائیل کو تسلیم کرنے کا منصوبہ نہیں: اسحاق ڈار
  • پاکستان کا اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں: نائب وزیراعظم
  • نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی کویت کے وزیر خارجہ عبداللہ ال یحییٰ سے ملاقات
  • ایران نے امریکا و اسرائیل کی 12 روزہ ہائبرڈ جنگ کی تفصیلات جاری کر دیں
  • ہم نے اسرائیل کیخلاف تادیبی کارروائی کی، سپین
  • تارک مہتا کا الٹا چشمہ کی مشہور اداکارہ کا پروڈیوسرز پر واجبات ادا نہ کرنے کا الزام
  • پہلے فلسطین، پھر اسرائیل سے بات، عالمی کانفرنس میں سعودی عرب نے اپنا فیصلہ سنا دیا