دبئی پولیس نے جعلی لنکس کے ذریعے بینکنگ ڈیٹا چوری کرنے والا سائبر گینگ گرفتار کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
دبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 جون 2025ء)دبئی پولیس کے انسداد فراڈ مرکز نے ایک ایسے سائبر گینگ کو گرفتار کر لیا ہے جو مشہور ریسٹورنٹس، ڈیلیوری کمپنیوں اور پروموشنل آفرز کا جھانسہ دے کر جعلی لنکس کے ذریعے لوگوں کو دھوکہ دیتا تھا۔ پولیس نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی غیر معتبر ذرائع سے موصول ہونے والے لنکس پر کلک نہ کریں، چاہے وہ کسی معروف ادارے کے نام سے ہی کیوں نہ ہوں۔
(جاری ہے)
مشتبہ لنکس کو فوری طور پر قریبی پولیس اسٹیشن، دبئی پولیس ایپ کے ‘پولیس آئی’ فیچر یا eCrime پلیٹ فارم کے ذریعے رپورٹ کریں۔ پولیس کے مطابق، یہ گینگ جعلی ناموں اور آفرز کے ساتھ ایس ایم ایس اور لنکس بھیجتا تھا، جس سے متاثرہ افراد دھوکہ کھا کر اپنے بینکنگ ڈیٹا درج کر دیتے تھے۔ گینگ اس ڈیٹا کو استعمال کر کے رقم نکال لیتا تھا۔ انسداد فراڈ مرکز کی ماہر ٹیموں نے متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر ان پیغامات کی نوعیت اور مشکوک آن لائن سرگرمیوں کا تجزیہ کیا، جس کے نتیجے میں گینگ کے ارکان کی شناخت اور گرفتاری عمل میں آئی، اور ان کے استعمال شدہ الیکٹرانک آلات بھی ضبط کر لیے گئے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
افغان بستی میں چور گینگ رنگے ہاتھوں گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) شہر قائد میں افغان بستی میں شہریوں نے چوری کی واردات کے دوران چور گینگ کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔ ملزمان رات کی تاریکی میں خالی گھروں سے پیتل، تانبا، سریا، قیمتی کیبلز اور دیگر سامان سوزوکی میں بھر کر لے جا رہے تھے۔علاقہ مکینوں کے مطابق، انہوں نے ملزمان کو خود گرفتار کر کے پولیس کے حوالے کیا ، تاہم پولیس نے ملزمان کو لاک اپ کرنے کے بعد رہا کر دیا، جس پر شہریوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔رہائشیوں کا کہنا ہے کہ دن کے وقت افغان بستی میں تجاوزات کے خلاف کارروائیاں ہوتی ہیں، جب کہ رات کے اندھیرے میں پولیس کی مبینہ سرپرستی میں چوریاں کی جاتی ہیں۔ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ گرفتار ملزمان کا تعلق افغان کیمپ پولیس چوکی کے انچارج گل ولی کی مبینہ “اسپیشل پارٹی” سے ہے، جو رات کے وقت مختلف خالی گھروں سے قیمتی سامان اکھٹا کر کے پولیس چوکی منتقل کرتی ہے، بعد ازاں چوری کا مال فروخت کر کے لاکھوں روپے کمائے جاتے ہیں۔