تہران پر اسرائیلی حملے میں پاسدارانِ انقلاب کے انٹیلی جنس چیف اور ڈپٹی چیف شہید
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
تہران پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ایران کے پاسداران انقلاب کے انٹیلی جنس چیف اور ڈپٹی چیف شہید ہوگئے۔
ایرانی ذرائع کے مطابق اتوار کے روز تہران پر ہونے والے اسرائیلی حملے میں سپاہ پاسداران کے انٹیلی جنس چیف جنرل محمد کاظمی اور ڈپٹی چیف جنرل حسن محقق شہید ہوگئے، ایرانی سرکاری میڈیا نے ان کی شہادت کی تصدیق کر دی ہے۔
جنرل محمد کاظمی کو 2022 میں پاسدارانِ انقلاب کی انٹیلی جنس برانچ کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا اور وہ ایران کی داخلی و خارجی سلامتی کے حوالے سے کلیدی کردار ادا کر رہے تھے۔ جبکہ ڈپٹی چیف جنرل حسن محقق بھی حساس ذمہ داریوں پر فائز تھے۔اس کے علاوہ جنرل محسن باقری بھی اسرائیلی حملے میں شہید ہوئے ہیں۔
یہ پڑھیں: ایران کا 24 گھنٹوں میں اسرائیل پر دوسرا بڑا حملہ، کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر، ایئرڈیفنس سسٹم بھی ناکام
ایرانی حکام نے ان شہادتوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ حملے ایران کی خودمختاری پر حملے کے مترادف ہیں۔ پاسدارانِ انقلاب کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور اس کے حمایتی جان لیں کہ ایران کی جوابی کارروائیاں مؤثر، ہدف شدہ اور اسرائیل کے مکمل خاتمے تک جاری رہیں گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انٹیلی جنس ڈپٹی چیف
پڑھیں:
تاریخی خشک سالی، تہران میں پینے کے پانی کا ذخیرہ 2 ہفتوں میں ختم ہوجائے گا
ایران کو تاریخی خشک سالی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے دارالحکومت تہران کے شہریوں کے لیے پینے کے پانی کا بنیادی ذریعہ خطرے میں پڑ گیا ہے۔
ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ایرنا کے مطابق، تہران واٹر کمپنی کے ڈائریکٹر بہزاد پارسا نے بتایا کہ امیر کبیر ڈیم، جو شہر کو پانی فراہم کرنے والے 5 بڑے ڈیموں میں سے ایک ہے، میں صرف 1.4 کروڑ مکعب میٹر پانی باقی رہ گیا ہے، جو اس کی کل گنجائش کا صرف 8 فیصد ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں ڈرپ اریگیشن کا کامیاب آغاز، خشک سالی میں نئی امید
پارسا کے مطابق، اس مقدار سے تہران کو صرف 2 ہفتوں تک پانی فراہم کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال اسی ڈیم میں 8.6 کروڑ مکعب میٹر پانی موجود تھا، لیکن اس سال بارشوں میں 100 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
تہران صوبے میں بارش کی کمی کو مقامی حکام نے پچھلی ایک صدی میں بے مثال قرار دیا ہے۔ 10 ملین سے زائد آبادی والا یہ میگا سٹی البرز پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے، جہاں سے بہنے والے دریاؤں پر متعدد ذخائر قائم ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، تہران کے شہری روزانہ تقریباً 3 ملین مکعب میٹر پانی استعمال کرتے ہیں۔ پانی کی بچت کے لیے کئی علاقوں میں سپلائی بند کر دی گئی ہے جبکہ موسمِ گرما میں بار بار پانی کی بندش دیکھی گئی۔
جولائی اور اگست میں، حکومت نے دو سرکاری تعطیلات کا اعلان کیا تاکہ پانی اور بجلی کی کھپت کم کی جا سکے۔ اس دوران درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا، جب کہ بعض جنوبی علاقوں میں 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔
یہ بھی پڑھیے: ’یہ ناگوار ہے‘: خشک سالی کا شکار یوراگوئے کے دارالحکومت کے مکین کھارا پانی استعمال کرنے پر مجبور
ایرانی صدر مسعود پزشکیاں نے خبردار کیا تھا کہ پانی کا بحران اس سے کہیں زیادہ سنگین ہے جتنا کہ آج بتایا جا رہا ہے۔
ایران کے دیگر خشک صوبوں میں بھی پانی کی قلت ایک بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے، جس کی وجوہات میں انتظامی ناکامی، زیرِ زمین پانی کے بے دریغ استعمال، اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات شامل ہیں۔
ادھر ایران کے ہمسایہ ملک عراق کو بھی 1993 کے بعد اپنی سب سے خشک ترین سال کا سامنا ہے، جہاں دجلہ اور فرات کے پانی کی سطح میں 27 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جس کے باعث جنوبی علاقوں میں شدید انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران پانی کا ذخیرہ تہران خشک سالی