data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا میں قائم انسانی حقوق کی سرکردہ تنظیم جسٹس فار آل نے ٹرمپ انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت میں مسلم مخالف واقعات کا بھر پور نوٹس لے۔ جسٹس فار آل نے ایک بیان میں بی جے پی کی حکمرانی والی ریاست گجرات میں 22 مئی کو مسلمانوں کے 8ہزار سے زائد مکانات کی بغیر کسی قانونی نوٹس کے مسماری اور بی جے پی کی ایک اور حکمرانی والی ریاست اتر پردیش میں مسلم نوجوانوں پر ہندو توا کارکنوں کے بہیمانہ تشدد کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ پر زور دیا کہ وہ بھارت کو خصوصی تشویش کا حامل ملک قرار دے اور امریکی کمیشن براہ بین الاقوامی مذہبی آزادی کی سفارش پر سنجیدگی سے غور کرے۔ بیان میں کہا گیا کہ مسلمان نوجوانوں پر گائے کا گوشت لے جانے کا الزام لگایا گیا اور انہیں بری طرح مارا پیٹا گیا ۔ بعد میں ثابت ہوا کہ ان کے پاس گائے کا گوشت نہیں تھا لیکن ابھی تک حملہ کرنے والوں میں سے کسی کو نہیں پکڑا گیا۔ تنظیم نے محکمہ خارجہ پر زور دیا کہ وہ امریکا بھارت تجارتی اور دفاعی تعاون کو مذہبی آزادی اور قانون کی حکمرانی پر ایک واضح اور بھر پور پیش رفت سے جوڑے اورجنوبی ایشیا میں مذہبی آزادی کے حالات کی نگرانی کے لیے ایک خصوصی نمائندے کا تقرر کرے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ ہجومی تشدد اور مسلمانوں کی املاک کی مسماری معمول بن چکا ہے۔ جسٹس فار آل کے صدر امام عبدالمالک مجاہد نے کہا کہ بھارت کو یہ واضح پیغام دینے کی ضرورت ہے کہ ملک میں بلڈوزر سیاست کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ تنظیم کے رہنما ظہیر عادل نے کہا کہ امریکا اس ساری صورتحال پر آنکھیں بند کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جسٹس فار ا ل

پڑھیں:

ججز ٹرانسفر میں صدر کا اختیار اپنی جگہ لیکن درمیان میں پورا پراسس ہے، جج سپریم کورٹ

ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے جج، متعلقہ چیف جسٹس صاحبان یا چیف جسٹس پاکستان میں سے کوئی انکار کردے تو ٹرانسفر کا عمل ختم ہوجاتا ہے، صدر کا اختیار اپنی جگہ لیکن درمیان میں پورا پراسس ہے۔ 

جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا عدالتی فیصلے موجود ہیں سنیارٹی تقرری کے دن سے شمار ہوگی۔

ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے متفرق درخواست دائر کردی اور کہا ہم اس کیس میں فریق نہیں تھے، 27 اے کا نوٹس ہوا تھا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا یہ نوٹس فریق بننے کیلئے ہی ہوتا ہے، کیا آپ کو نہیں پتہ 27 اے کا نوٹس کتنا اہم ہوتا ہے؟ جب لاہور ہائیکورٹ رجسٹرار نے اپنے کمنٹس جمع کروائے ہیں تو آپ تو اس کیس میں مرکزی فریق ہیں۔

وکیل نے کہا آرٹیکل 48(1) میں وزیراعظم کی ایڈوائس کابینہ سے مشروط ہے، جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا آپ آرٹیکل 48 کو غلط انداز سے دیکھ رہے ہیں، صدر کے اختیارات اور امور کی انجام دہی میں فرق ہے۔

وکیل نے کہا دیکھنا ہے کہ کیا صدر کو وزیراعظم کی ایڈوانس پر عمل کرنا ہے، قاضی فائز عیسی کیس میں کہا کیا گیا کہ صدر کو اپنا مائینڈ اپلائی کرنا چاہیے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا سپریم جوڈیشل کونسل کسی جج کو برطرف کرنے کی سفارش کردے تو کیا صدر اپنا ذہن اپلائی کرے گا؟ جوڈیشل کمیشن کسی کو جج نامزد کرے تو کیا صدر تقرری سے انکار کرسکتا ہے؟

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا جج کی تبادلے کے عمل میں رضامندی نہ ہو تو سارا عمل وہیں ختم ہوجائے گا، جج رضامندی دے بھی دے اس ہائیکورٹ کا چیف جسٹس انکار کردے تب بھی تبادلہ نہیں ہوگا، جس ہائیکورٹ میں جانا ہے وہاں کا چیف جسٹس انکار کردے تب بھی تبادلہ نہیں ہوگا۔

چیف جسٹس پاکستان تبادلہ پر انکار کردے تب بھی جج کا تبادلہ نہیں ہوسکے گا، جسٹس محمد علی مظہر نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ایسا نہیں کرسکتے جس سے یہ کہنا شروع ہوجائیں کہ آئین میں سپریم کورٹ نے ترمیم کر ڈالی۔

آئین میں وزیراعظم یا کابینہ کے الفاظ تو 1985 سے شامل ہیں، ایسی مثال بھی ہے جہاں سپریم کورٹ نے ایک آرمی چیف کی توسیع کیس میں پارلیمنٹ کو چھ ماہ کیلئے قانون سازی کا وقت دیا۔

متعلقہ مضامین

  • ججز ٹرانسفر میں صدر کا اختیار اپنی جگہ لیکن درمیان میں پورا پراسس ہے، جج سپریم کورٹ
  • مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس؛ سپریم کورٹ میں اہم سوالات زیربحث
  • اسرائیل نے جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی
  • ٹرمپ انتظامیہ کا مزید 36 ممالک پر سفری پابندی لگانے کا منصوبہ
  • ٹرمپ انتظامیہ کا مزید 36 ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی عائد کرنے پر غور
  • 95فیصد لوگوں کے پاس ایئر کنڈیشنر نہیں ،چیئرمین ایف بی آر
  • مسلم دنیا اسرائیل سے تعلقات منقطع کر دے، متحد نہ ہوئے تو سب کی باری آئے گی: وزیر دفاع
  • شدید گرمی، 95 فیصد کے پاس ایئر کنڈیشنر نہیں، چیئرمین ایف بی آر
  • ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیلی حملوں سے قبل کانگریس کو مکمل طور پر بریف کر دیا تھا، امریکی میڈیا