ُپرامن دنیا میں اسرائیل جیسے ملک کا وجود ممکن نہیں، ڈاکٹر عمران مصطفی کھوکھر
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
پی ایس ٹی جنوبی پنجاب کے صوبائی صدر کا کہنا تھا کہ مسلم ممالک کو اپنے دفاع کے لیے متحد ہو کر نیا بلاک بنانا ہوگا، پاکستان ترکی اور آذربائیجان کا دفاعی اتحاد قابل تحسین ہے، دیگر مسلم ممالک کو اس دفاعی اتحاد کا حصہ بننا چاہیے، اسرائیل کو تسلیم کرنے والے عرب ممالک غلط فہمی کا شکار ہیں جلد ہی انہیں اسرائیلی غضب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان سنی تحریک کے صوبائی صدر جنوبی پنجاب ڈاکٹر عمران مصطفی کھوکھر نے کہا کہ اسرائیل دنیا کے امن کے لیے خطرہ بن چکا ہے، پرامن دنیا میں اسرائیل جیسے ملک کا وجود ممکن نہیں، غزہ، لبنان اور یمن کے بعد ایران پر اسرائیلی حملے نے ثابت کر دیا اسرائیل کا ایجنڈا صرف اسلام دشمنی ہے، اسرائیل کا اگلا ٹارگٹ یقینی طور پر پاکستان ہوگا کیونکہ اسرائیلی وزیراعظم نے اپنے مختلف بیانات میں واضح طور پر ایران اور پاکستان کو اپنا سب سے بڑا دشمن قرار دیا ہے، انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک کو اپنے دفاع کے لیے متحد ہو کر نیا بلاک بنانا ہوگا، پاکستان ترکی اور آذربائیجان کا دفاعی اتحاد قابل تحسین ہے، دیگر مسلم ممالک کو اس دفاعی اتحاد کا حصہ بننا چاہیے، اسرائیل کو تسلیم کرنے والے عرب ممالک غلط فہمی کا شکار ہیں جلد ہی انہیں اسرائیلی غضب کا سامنا کرنا پڑے گا، پاکستان عالم اسلام کی واحد ایٹمی طاقت ہے پورا عالم اسلام پاکستان کی طرف دیکھ رہا ہے، ہمیں ایک قوم کی طرح متحد ہو کر ان حالات کا مقابلہ کرنا ہوگا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بلوچستان میں اسرائیلی ادارے کے سرگرم ہونے کا انکشاف
اطالوی سیاسی مشیر سرگائیو ریسٹیلی نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل بلوچستان میں اسٹریٹجک مفادات کے تحت سرگرم ہے، اور اس مقصد کیلئے اسرائیلی ادارہ میمری (MEMRI) بلوچستان اسٹڈیز پروجیکٹ کے نام سے کام کر رہا ہے اسلام ٹائمز۔ ایران جنگ کے بعد اسرائیل نے اپنی توجہ ایرانی سرحد سے متصل پاکستان کے صوبے بلوچستان پر مرکوز کر دی ہے۔ صیہونی رجیم سے منسلک خبر رساں ادارے "ٹائمز آف اسرائیل" میں شائع ایک آرٹیکل میں اطالوی سیاسی مشیر سرگائیو ریسٹیلی نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل بلوچستان میں اسٹریٹجک مفادات کے تحت سرگرم ہے، اور اس مقصد کے لئے اسرائیلی ادارہ میمری (MEMRI) بلوچستان اسٹڈیز پروجیکٹ کے نام سے کام کر رہا ہے۔ میمری، جو بظاہر مشرق وسطیٰ کے میڈیا کا تجزیہ کرنے والا ایک تحقیقی ادارہ ہے، دراصل اسرائیلی انٹیلی جنس سے جڑا ہوا ہے اور بلوچستان میں حساس معلومات اکٹھی کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق میمری نے بلوچستان سے متعلق دستاویزات اور مواد جمع کرنے کا کام برسوں سے خفیہ طور پر جاری رکھا ہے، اور حالیہ برسوں میں اس کی اسرائیلی وابستگی واضح ہو چکی ہے۔
آرٹیکل میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ اسرائیل بلوچ علیحدگی پسند عناصر کی خفیہ مدد کر رہا ہے، تاکہ پاکستان پر دباؤ ڈالا جا سکے۔ اسرائیل مبینہ طور پر بلوچستان میں انتشار، تشدد، سکیورٹی فورسز پر حملے اور بدامنی کو ہوا دے کر پاکستان کو اندرونی سطح پر مصروف رکھنے کی حکمت عملی پر گامزن ہے۔ ریسٹیلی کے مطابق میمری کے ذریعے بلوچ علیحدگی پسند تحریک کو عالمی سطح پر مظلوم ظاہر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ پاکستان کو بدنام اور غیر مستحکم کیا جا سکے۔ اس پیش رفت نے بلوچستان کی سکیورٹی، سالمیت اور پاکستان کی قومی خودمختاری کے لئے سنگین سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔