شمالی کوریائی رہنما کی مزید توپ کے گولے تیار کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پیانگ یانگ (انٹرنیشنل ڈیسک) شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اْن نے اسلحہ ساز ادارے کا دورہ کیا اور توپ خانے کے گولوں کی پیداوار بڑھانے پر زور دیا ۔ حکمراں جماعت ورکرز پارٹی کے اخبار رودونگ سنمْن نے خبر دی ہے کہ کم جونگ اْن نے فیکٹری کا معاینہ کیا۔ رپورٹ کے مطابق انہوں نے رواں سال کی پہلی ششماہی کی پیداوار کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ اخبار کا کہنا ہے کہ کم جونگ ان نے جدید جنگ کے لیے موزوں، نئے طاقتور گولوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے پیداواری صلاحیت کو مزید بڑھانے کی ضرورت کی نشاندہی کی۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کی جانب سے شمالی کوریا پر عائد پابندیوں کی نگرانی کرنے والی کثیرملکی ٹیم نے رپورٹ جاری کی ، جس میں بتایا گیا کہ شمالی کوریا نے صرف 2024 ء میں روس کو توپ خانے کے تقریباً 90 لاکھ گولے اور دیگر ہتھیار فراہم کیے۔ بعض ماہرین کا اندازہ ہے کہ یوکرین پر روس کے حملوں میں استعمال ہونے والے 60 فیصد گولے شمالی کوریا میں تیار کیے گئے ہیں۔11ممالک پر مشتمل اس ٹیم میں جاپان، امریکا اور جنوبی کوریا بھی شامل ہیں۔ شمالی کوریا کے ذرائع ابلاغ نے گزشتہ ماہ خبر دی تھی کہ کم جونگ اْن نے گولا بارود کے ایک پلانٹ کا دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے گولوں کی پیداوار میں مزید اضافے کی ہدایت بھی کی تھی۔
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان گولا بارود کی فیکٹری کا دورہ کررہے ہیں
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شمالی کوریا کی پیداوار
پڑھیں:
پاک ایران باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ پاکستان اورایران نے دوطرفہ تجارت کو10ارب ڈالرسالانہ کرنے کے عزم کااعادہ کرتے ہوئے تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبے میں ٹیرف اور غیر ٹیرف رکاوٹوں کے خاتمے، بارڈر مارکیٹس کو فعال کرنے اور باقاعدہ کاروباری اجلاسوں کے فروغ پر زوردیا ہے، دونوں ممالک نے توانائی اور بنیادی ڈھانچہ کے شعبے میں بجلی کے تبادلے کو بڑھانے، گوادر کے لئے 220 کے وی ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر دوبارہ شروع کرنے اور قابلِ تجدید توانائی منصوبوں کی تلاش پربھی اتفاق کیاہے۔
وزارت اقتصادی امورکی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان اور ایران کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کا 22واں اجلاس 15 تا 16 ستمبر اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ اجلاس دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی جانب اہم قدم ثابت ہوا جس نے باہمی خوشحالی اور دوطرفہ تعاون کے فروغ کے عزم کو اجاگر کیا۔
پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان جبکہ ایرانی وفد کی سربراہی وزیر برائے سڑکیں و شہری ترقی فرزانہ صادق نے کی۔ اجلاس میں دوطرفہ تعلقات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور مستقبل کے تعاون کے لئے جامع فریم ورک پر اتفاق کیا گیا۔ اس موقع پر دونوں وزرا نے اپنی اپنی حکومتوں کی جانب سے پروٹوکولز پر دستخط کئے۔
دونوں ممالک کے درمیان زراعت اور ماحول کے میدان میں ویٹرنری صحت، کیڑوں پر قابو پانے، زرعی بیج و آلات میں تعاون کے معاہدوں پر عملدرآمد، ریت و گرد کے طوفانوں اور مینگرووز کے تحفظ جیسے ماحولیاتی چیلنجز کے لیے مشترکہ حکمت عملی پر بھی اتفاق کیا گیا اور ٹرانسپورٹ اور رابطہ کاری کے شعبے میں سڑک، ریل، فضائی اور بحری روابط کو مزید بہتر بنانے پر زور دیا گیا۔ اس میں ریلوے کارگو کی مقدار بڑھانے، فضائی نیوی گیشن خدمات کو بہتر بنانے اور زائرین کے لیے بحری جہازوں کے ذریعے سفر کی سہولت پر غور شامل ہے۔