کراچی: والدین کا انسداد پولیو ویکسین پلانے سے مسلسل انکار، ریفیوزل کیس بڑھنے لگے
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
---فائل فوٹو
کراچی میں والدین کا بچوں کو انسداد پولیو ویکسین پلانے سے مسلسل انکار کے باعث ریفیوزل کیسز بڑھنے لگے۔
ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے مطابق مئی کی انسداد پولیو مہم کے دوران 37 ہزار 711 والدین نے ویکسینیشن سے انکار کیا، اپریل میں 37 ہزار 360 والدین نے انسداد پولیو ویکسینیشن سے انکار کیا تھا۔
سندھ میں رواں برس کا تیسرا اور پنجاب کا پہلا پولیو کیس سامنے آیا ہے۔
مئی میں ضلع ایسٹ میں سب سے زیادہ 9 ہزار 433 والدین نے ویکسی نیشن سے انکار کیا، ضلع وسطی میں 7 ہزار 141، کیماڑی میں7 ہزار 11 والدین نے انکار کیا، کورنگی میں 3 ہزار 453 اور ملیر سے 4 ہزار 606 والدین نے ویکسینیشن سے انکار کیا، مئی میں ضلع جنوبی سے 3 ہزار 145، غربی سے 2 ہزار 922 والدین نے انکار کیا۔
ای او سی کا کہنا ہے کہ انسداد پولیو مہم سے انکار کی شرح اب بھی ایک مستقل چیلنج ہے، پولیو کے خاتمے کےلیے والدین کے مسلسل تعاون کی ضرورت ہے، پولیو کے خطرے سے دوچار یونین کونسلز پر خاص توجہ دی جا رہی ہے، ویکسین سے انکار کی بڑی وجوہات غلط فہمیاں اور آگاہی کی کمی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: انسداد پولیو سے انکار کیا سے انکار کی والدین نے
پڑھیں:
اے آئی کا خوف بڑھنے لگا: ٹیکنالوجی کمپنیوں کی زیرزمین پناہ گاہوں پر سرمایہ کاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی نے جہاں دنیا کو نئی ٹیکنالوجی کے امکانات دکھائے ہیں، وہیں اس کے ممکنہ خطرات نے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے مالکان کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق فیس بک کے بانی مارک زکربرگ سمیت کئی ارب پتی شخصیات اب ایسی جائیدادیں خریدنے میں مصروف ہیں جن میں ہنگامی حالات کے دوران پناہ لینے کے لیے زیرِ زمین بنکرز یا محفوظ کمپاؤنڈز تعمیر کیے جا رہے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق زکربرگ امریکی ریاست ہوائی میں اپنے 1400 ایکڑ رقبے پر مشتمل کمپاؤنڈ کی تعمیر کر رہے ہیں جس میں ایک ایسی پناہ گاہ بھی شامل ہے جو خوراک اور بجلی کے نظام کے لحاظ سے مکمل خودکفیل ہوگی۔ کمپاؤنڈ کے گرد 6 فٹ اونچی دیوار کھڑی کی گئی ہے اور مقامی رہائشی اس منصوبے کو زکربرگ بنکر کے نام سے پکارنے لگے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق زکربرگ نے کیلیفورنیا میں بھی مزید 11 جائیدادیں خریدی ہیں جن میں 7000 مربع فٹ زیرِ زمین جگہ بھی شامل ہے۔ ان کے علاوہ دیگر ٹیکنالوجی مالکان جیسے لنکڈ اِن کے شریک بانی ریڈ ہیفمن بھی نیوزی لینڈ میں ایک ایسا گھر بنانے کی تیاری کر چکے ہیں جسے عالمی تباہی کی صورت میں محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات اس بڑھتے ہوئے خوف کی علامت ہیں کہ کہیں مصنوعی ذہانت، ماحولیاتی تبدیلی یا عالمی تنازعات کسی بڑی تباہی کا سبب نہ بن جائیں۔ کچھ ماہرین نے تو اسے ڈیجیٹل دور کی نئی بقا کی دوڑ قرار دیا ہے۔
مصنوعی ذہانت کے حوالے سے سب سے زیادہ تشویش اس وقت پیدا ہوئی جب اوپن اے آئی کے چیف سائنسدان ایلیا ستھسیکور نے اپنے ساتھیوں سے ایک ملاقات میں کہا کہ کمپنی آرٹیفیشل جنرل انٹیلی جنس (AGI) کی تخلیق کے قریب پہنچ چکی ہے ۔ یعنی وہ مرحلہ جب مشین انسانی ذہانت کے مساوی یا اس سے آگے جا سکتی ہے۔ کمپنی کو چاہیے کہ اے جی آئی کی ریلیز سے پہلے ہی اہم افراد کے لیے زیرِ زمین پناہ گاہیں تیار کر لے۔
اسی خدشے کا اظہار اوپن اے آئی کے سربراہ سیم آلٹ مین بھی کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اے جی آئی کی آمد لوگوں کے اندازوں سے کہیں پہلے ممکن ہے، شاید 2026 تک۔
دوسری جانب بعض ماہرین کے مطابق یہ تبدیلی اگلے 5 سے 10 سال میں دنیا کے معاشی، سائنسی اور سماجی ڈھانچے کو مکمل طور پر بدل سکتی ہے۔