بانی پی ٹی آئی کا پولی گراف اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کرانے کی درخواست کا تحریری حکمنامہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
—فائل فوٹو
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کا پولی گراف اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کروانے کی درخواست کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
اے ٹی سی عدالت کے جج منظر علی گل نے 3 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو بےگناہ ثابت کرنے کے لیے بڑا منصفانہ موقع دیا، ملزم کی ضد اور انکار کی وجہ سے کوئی رزلٹ حاصل نہیں ہو سکے۔ عام ملزم کے پاس ٹیسٹ کروانے سے انکار کرنے کا چانس نہیں ہوتا۔
بانی پی ٹی آئی کا پولی گراف ٹیسٹ اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کروانے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے کہا کہ ملزم نے ناصرف ٹیسٹ کروانے سے انکار کیا بلکہ وہ تفتیشی ٹیم سے بھی نہیں ملا، عدالت یہ قانونی نکتہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ تفتیش کس طرح مکمل کی جائے گی؟ عدالت سمجھتی ہے کہ ملزم ٹسیٹس سے انکار کر کے ٹرائل کا سامنا کرنے سے گریز کر رہا ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالت ملزم کے وکیل سے متفق ہے، زبردستی ٹیسٹ کروانے کے لیے عدالت کے پاس کوئی مشین نہیں، عدالت اب ٹسیٹ کروانے کے لیے تیسرا موقع نہیں دے گی، ٹیسٹ کروانے کے بانی پی ٹی آئی کو دو مواقع دیے۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے دونوں مواقع پر ٹسیٹ کروانے سے انکار کیا، انہوں نے تفتیشی ٹیم سے ملنے سے بھی انکار کیا، ظاہر ہوتا ہے انہوں نے تفتیش ٹیم سے تعاون نہیں کیا، تفتیشی افسران تفتیش کو ٹیکنیکل گراؤنڈز پر مکمل کرے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ بانی پی ٹی آئی ٹیسٹ کروانے کی درخواست انکار کی عدالت نے سے انکار
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ بار کی فوجی عدالتوں سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کیلیے درخواست
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (آن لائن) لاہور ہائیکورٹ بار نے فوجی عدالتوں سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کے لیے عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر کردی۔ عدالت عالیہ نے درخواست میں کہا کہ عدالت عظمیٰ کا7 مئی کا فیصلہ آئین و انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، شہریوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانا آرٹیکل10A اور 175(3) کے خلاف ہے۔ درخواست میں موقف اپنایا کہ فوجی عدالتوں میں شفاف ٹرائل اوراپیل کا حق نہیں اور منصفانہ سماعت ممکن نہیں اور عدالت عظمیٰ کا فیصلہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔ لاہور ہائیکورٹ بار نے استدعا کی ہے کہ تاریخ میں کبھی شہریوں پر فوجی عدالتوں کا اطلاق نہیں ہوا، لہٰذا عدالت عظمیٰ فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کالعدم قرار دے۔