اسرائیل ،ایران جنگ:2 روز میں دنیا بھر کی 6 ہزار پروازیں منسوخ،غیر ملکی ایئرلائنز کا پاکستانی فضائی حدود کا استعمال
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250616-01-11
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل اور ایران کے مابین جاری جنگ کے باعث 2 دن میں دنیا بھر کی 6 ہزار پرواز منسوخ کردی گئی ہیں۔ ایوی ایشن ذرائع کے مطابق ایران اسرائیل جنگ کے بعد سب سے زیادہ اسرائیل کا تل ابیب ائر پورٹ متاثر ہوا ہے جب کہ دمشق، بغداد، تہران، بیروت اور امان کوئین ائرپورٹ بھی مسلسل بند ہیں۔ذرائع کے مطابق ایران، شامل کے شہر بغداد اور اسرائیل کی فضائی حدود 2 روز سے مسلسل بند ہے جب کہ اردن لبنان شام کی فضائی حدود سے مخصوص پروازیں پیشگی اجازت سے جزوی طور پر گزر سکی ہیں۔ ذرائع کے مطابق اسرائیل کے تل ابیب ائر پورٹ سے 44 ممالک کے لیے یومیہ 100 ائرپورٹس کی پروازیں آپریٹ کی جاتی ہیں جب کہ اردن کے امان کوئین عالیہ ائرپورٹ سے روزانہ 40 ملکوں کے 81 ائرپورٹ کی پروازیں چلائی جاتی ہیں۔شام کے دمشق ائرپورٹ سے 13 ملکوں کے 20 ائرپورٹس پر سروس فراہم کی جاتی ہے جب کہ عراق کے بغداد ائرپورٹ سے 18 ممالک کے 32 ائرپورٹس کی پروازیں آتی جاتی ہیں۔ایران کے تہران ائرپورٹ سے23 ملکوں کے 51 ائرپورٹس پر فضائی سروس فراہم کی جاتی ہے جب کہ لبنان کے بیروت ائرپورٹ سے 26 ممالک کے 49 ائرپورٹس کے لیے پروازیں چلائی جاتی ہیں۔ فلائٹ ریڈار کے ڈیٹا کے مطابق ان ائرپورٹس کی ایک دن میں 3 ہزار پروازیں منسوخ ہورہی ہیں جب کہ بڑی تعداد میں پروازیں متاثر بھی ہوئیں۔ ادھر ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے باعث مختلف غیرملکی ائرلائنزنے پاکستانی فضائی حدود کا استعمال شروع کردیا۔ایمریٹس سمیت کئی بڑی ائرلائنز شمالی امریکا،مصر اور دیگر ممالک کے لیے پاکستانی فضائی حدود استعمال کر رہی ہیں۔ائرلائنز مغربی پاکستان سے گزر کر مغرب میں افغانستان، ترکمانستان، بحیرہ کیسپین، آذربائیجان اور ترکی کے بعد آگے جا رہی ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ائرپورٹ سے کے مطابق ممالک کے جاتی ہیں ہے جب کہ
پڑھیں:
چین بحیرہ جنوبی چین کے معاملے کو فوجی اتحاد مضبوط کرنے کے بہانے کے طور پر استعمال کرنے کی مخالفت کرتا ہے، چینی وزارت خارجہ
بیجنگ: چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکھون نے یومیہ پریس کانفرنس میں امریکہ اور فلپائن کے فوجی تعاون کی مضبوطی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے ہمیشہ بحیرہ جنوبی چین کے معاملے کو فوجی اتحاد کو مضبوط کرنے اور کسی کو نشانہ بناتے ہوئے فوجی تعیناتیوں اور کارروائیوں میں ملوث ہونے کے بہانے کے طور پر استعمال کرنے کی مخالفت کی ہے۔اس سے نہ تو مسئلہ حل ہوگا اور نہ ہی چین خوفزدہ ہوگا اور یہ ایشیا پیسیفک کے ممالک کی امن، ترقی اور استحکام کی مشترکہ امنگوں کے بھی منافی ہوگا۔ترجمان نے کہا کہ فلپائن کو دوسرے ممالک کے ساتھ دفاعی سلامتی تعاون کرتے وقت کسی تیسرے فریق کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے، بحیرہ جنوبی چین کے تنازعات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، یا محاذ آرائی کو بھڑکانا اور علاقائی تناؤ میں اضافہ نہیں کرنا چاہیے۔ ہم فلپائن کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ سمندر سے متعلق معاملات پر کشیدگی کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے لیے دوسرے ممالک کے ساتھ گٹھ جوڑ کرنا بند کرے، اور علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے مثبت اقدامات اختیار کرے ۔
Post Views: 6