نیشنل لیبر فیڈریشن کی ILC میں شرکت کی روداد
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کی سب سے بڑی اور فعال نمائندہ تنظیم ہونے کے ناطے بین الاقوامی محنت کانفرنس (ILC) میں شرکت کا مکمل حق رکھتی ہے۔ امسال، ILC 113 کے لیے حکومت پاکستان کو 12 مئی تک سہ فریقی وفد کے ناموں سے ILO کو آگاہ کرنا تھا۔
وزارتِ محنت کے دفاتر میں مسلسل رابطے
12 مئی کا پورا دن میں نے متعلقہ وزارت کے دفتر میں گزارا، لیکن اس اہم کانفرنس کے حوالے سے کوئی سمری ارسال نہیں کی گئی تھی۔ ہم صرف توجہ دلانے کے مجاز تھے، اور ہم نے اپنا کردار ادا کر دیا۔
13-14 مئی: منتظر قدم، مصروف دورہ
13 مئی کو اسلام آباد میں حکومتی ردعمل کا انتظار کیا، لیکن کوئی جواب نہ آیا۔ اگلے دن 14 مئی کو جہلم، گجرات اور گوجرانوالہ کے تنظیمی دورے پر روانہ ہوا۔ گجرات میں NLF کے اجلاس کے دوران اطلاع ملی کہ وزیر موصوف ملاقات کے خواہاں ہیں۔ میں نے بتایا کہ گجرات میں ہوں اور اسلام آباد پہنچنے میں وقت لگے گا، چنانچہ ملاقات 15 مئی کو طے پا گئی۔
15 مئی: مرکزی پیش رفت
15 مئی کو اسلام آباد میں وفاقی وزیر برائے اوورسیز پاکستانی و انسانی وسائل، چوہدری سالک حسین اور سیکرٹری ڈاکٹر ارشد محمود سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے NLF کو پاکستان کی سب سے بڑی نمائندہ فیڈریشن کے طور پر تسلیم کیا اور مبارکباد دی۔
ILO کانفرنس کے تناظر میں ورکرز گروپ کے ممکنہ نمائندوں پر مشاورت ہوئی۔ میں نے واضح مؤقف اختیار کیا کہ ہمیں کسی فرد کی شرکت پر اعتراض نہیں، مگر بطور سب سے بڑی فیڈریشن نامزدگی ہمارا آئینی حق ہے۔ اگر حکومت کے پیش نظر کوئی اور رائے ہے تو تمام فیڈریشنز کو مشاورت میں شامل کیا جائے۔ اس مثبت نوٹ پر میٹنگ مکمل ہوئی۔
نامزدگی اور اچانک تبدیلی
متعلقہ افسر سے بھی نشست ہوئی۔ مجھے بطور ڈیلیگیٹ تیاری کی ہدایت دی گئی اور پانچ منٹ میں ایڈوائزر کے لیے نام بھی طلب کیا گیا، جس پر میں نے سیکرٹری جنرل کو نامزد کیا۔ جلد ہی ہمارے دونوں نام ILO کی ویب سائٹ پر درج ہوگئے اور تیاری کا آغاز کر دیا گیا۔
21 مئی کو اطلاع ملی کہ وزارت میں انتظامی تبدیلیاں ہوئیں اور میرا نام بغیر مشاورت کے ڈیلیگیٹ کی حیثیت سے نکال کر کسی اور کو شامل کر دیا گیا۔ اس اقدام نے ہمارے اندر ردعمل پیدا کیا کیونکہ ہم نے آغاز سے ہی شراکت دارانہ اور مثبت رویہ اختیار کیا تھا۔
پریس کانفرنس اور آئندہ کا لائحہ عمل
ہم خیال فیڈریشنز سے مشورہ کر کے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی گئی تاکہ شفافیت اور اصولی مؤقف اجاگر کیا جائے۔
27-30 مئی: رابطے، عزم اور قربانی
27 مئی کو لاہور میں FES کی نیشنل لیبر کانفرنس کے دوران مجھے وزارت سے کال آئی کہ نئے سیکرٹری ملنا چاہتے ہیں۔ 28 مئی کو یومِ تکبیر کی چھٹی تھی، مگر وزارت سے صبح 10 بجے کال موصول ہوئی۔ سیکرٹری صاحب سے گفتگو ہوئی اور ملاقات 29 مئی کو طے پا گئی۔
اس سے قبل، میں نے NLF کی مرکزی مجلس عاملہ کی زوم میٹنگ بلائی۔ متفقہ فیصلہ ہوا کہ پاکستان کی ساکھ اور نمائندگی پر کوئی سمجھوتہ نہ ہو۔ اگر شرکت ہی پاکستان کے مفاد میں ہے تو ہر صورت میں شرکت کی جائے۔
29-30 مئی: حتمی ملاقاتیں اور روانگی کی تیاری
29 اور 30 مئی کو اسلام آباد میں وزیر اور سیکرٹری سے ملاقاتیں ہوئیں۔ میں نے اپنے رفیقِ کار حسیب الرحمن کو بھی اسلام آباد بلا لیا تاکہ مشاورت و تیاری مکمل ہو۔ یکم جون کو ہم قطر ایئر ویز سے جنیوا روانہ ہو گئے۔
2 تا 13 جون: کانفرنس میں شرکت
2 سے 13 جون تک جنیوا میں منعقدہ 113 ویں انٹرنیشنل لیبر کانفرنس میں شرکت کی، جہاں دنیا بھر سے آئے وفود سے رابطے، مذاکرات اور پاکستان کے موقف کی ترجمانی کی گئی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد میں میں شرکت مئی کو
پڑھیں:
گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے سے سیلاب کا خطرہ
—فائل فوٹونیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر نے 3 اگست تک موسمی صورتِ حال اور ممکنہ خطرات پر الرٹ جاری کر دیا۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے علاقوں کےلیے گلیشیائی جھیلوں کے سیلاب کا خطرہ ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق اسلام آباد، راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور، سیالکوٹ، خوشاب اور نارووال میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے۔
محکمہ موسمیات نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے بروقت حفاظتی اقدامات کریں۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کے علاقوں میں اگلے 12 تا 24 گھنٹوں کے دوران شدید بارشیں متوقع ہیں، جن سے صوبے کے نشیبی علاقوں میں سیلاب اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔
این ڈی ایم اے نے بتایا ہے کہ چترال، دیر، سوات، کالام، مانسہرہ، بٹگرام، ایبٹ آباد،ہری پور، صوابی، مردان، پشاور اور چارسدہ میں بارشوں کا امکان ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق کوہاٹ، ہنگو، بنوں، لکی مروت، ڈی آئی خان میں موسلا دھار بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں جھیلوں کے پھٹنے سے سیلابی صورتِ حال کا خطرہ ہے۔