Jasarat News:
2025-06-16@16:44:46 GMT

نیشنل لیبر فیڈریشن کی ILC میں شرکت کی روداد

اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کی سب سے بڑی اور فعال نمائندہ تنظیم ہونے کے ناطے بین الاقوامی محنت کانفرنس (ILC) میں شرکت کا مکمل حق رکھتی ہے۔ امسال، ILC 113 کے لیے حکومت پاکستان کو 12 مئی تک سہ فریقی وفد کے ناموں سے ILO کو آگاہ کرنا تھا۔
وزارتِ محنت کے دفاتر میں مسلسل رابطے
12 مئی کا پورا دن میں نے متعلقہ وزارت کے دفتر میں گزارا، لیکن اس اہم کانفرنس کے حوالے سے کوئی سمری ارسال نہیں کی گئی تھی۔ ہم صرف توجہ دلانے کے مجاز تھے، اور ہم نے اپنا کردار ادا کر دیا۔
13-14 مئی: منتظر قدم، مصروف دورہ
13 مئی کو اسلام آباد میں حکومتی ردعمل کا انتظار کیا، لیکن کوئی جواب نہ آیا۔ اگلے دن 14 مئی کو جہلم، گجرات اور گوجرانوالہ کے تنظیمی دورے پر روانہ ہوا۔ گجرات میں NLF کے اجلاس کے دوران اطلاع ملی کہ وزیر موصوف ملاقات کے خواہاں ہیں۔ میں نے بتایا کہ گجرات میں ہوں اور اسلام آباد پہنچنے میں وقت لگے گا، چنانچہ ملاقات 15 مئی کو طے پا گئی۔
15 مئی: مرکزی پیش رفت
15 مئی کو اسلام آباد میں وفاقی وزیر برائے اوورسیز پاکستانی و انسانی وسائل، چوہدری سالک حسین اور سیکرٹری ڈاکٹر ارشد محمود سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے NLF کو پاکستان کی سب سے بڑی نمائندہ فیڈریشن کے طور پر تسلیم کیا اور مبارکباد دی۔
ILO کانفرنس کے تناظر میں ورکرز گروپ کے ممکنہ نمائندوں پر مشاورت ہوئی۔ میں نے واضح مؤقف اختیار کیا کہ ہمیں کسی فرد کی شرکت پر اعتراض نہیں، مگر بطور سب سے بڑی فیڈریشن نامزدگی ہمارا آئینی حق ہے۔ اگر حکومت کے پیش نظر کوئی اور رائے ہے تو تمام فیڈریشنز کو مشاورت میں شامل کیا جائے۔ اس مثبت نوٹ پر میٹنگ مکمل ہوئی۔
نامزدگی اور اچانک تبدیلی
متعلقہ افسر سے بھی نشست ہوئی۔ مجھے بطور ڈیلیگیٹ تیاری کی ہدایت دی گئی اور پانچ منٹ میں ایڈوائزر کے لیے نام بھی طلب کیا گیا، جس پر میں نے سیکرٹری جنرل کو نامزد کیا۔ جلد ہی ہمارے دونوں نام ILO کی ویب سائٹ پر درج ہوگئے اور تیاری کا آغاز کر دیا گیا۔
21 مئی کو اطلاع ملی کہ وزارت میں انتظامی تبدیلیاں ہوئیں اور میرا نام بغیر مشاورت کے ڈیلیگیٹ کی حیثیت سے نکال کر کسی اور کو شامل کر دیا گیا۔ اس اقدام نے ہمارے اندر ردعمل پیدا کیا کیونکہ ہم نے آغاز سے ہی شراکت دارانہ اور مثبت رویہ اختیار کیا تھا۔
پریس کانفرنس اور آئندہ کا لائحہ عمل
ہم خیال فیڈریشنز سے مشورہ کر کے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی گئی تاکہ شفافیت اور اصولی مؤقف اجاگر کیا جائے۔
27-30 مئی: رابطے، عزم اور قربانی
27 مئی کو لاہور میں FES کی نیشنل لیبر کانفرنس کے دوران مجھے وزارت سے کال آئی کہ نئے سیکرٹری ملنا چاہتے ہیں۔ 28 مئی کو یومِ تکبیر کی چھٹی تھی، مگر وزارت سے صبح 10 بجے کال موصول ہوئی۔ سیکرٹری صاحب سے گفتگو ہوئی اور ملاقات 29 مئی کو طے پا گئی۔
اس سے قبل، میں نے NLF کی مرکزی مجلس عاملہ کی زوم میٹنگ بلائی۔ متفقہ فیصلہ ہوا کہ پاکستان کی ساکھ اور نمائندگی پر کوئی سمجھوتہ نہ ہو۔ اگر شرکت ہی پاکستان کے مفاد میں ہے تو ہر صورت میں شرکت کی جائے۔
29-30 مئی: حتمی ملاقاتیں اور روانگی کی تیاری
29 اور 30 مئی کو اسلام آباد میں وزیر اور سیکرٹری سے ملاقاتیں ہوئیں۔ میں نے اپنے رفیقِ کار حسیب الرحمن کو بھی اسلام آباد بلا لیا تاکہ مشاورت و تیاری مکمل ہو۔ یکم جون کو ہم قطر ایئر ویز سے جنیوا روانہ ہو گئے۔
2 تا 13 جون: کانفرنس میں شرکت
2 سے 13 جون تک جنیوا میں منعقدہ 113 ویں انٹرنیشنل لیبر کانفرنس میں شرکت کی، جہاں دنیا بھر سے آئے وفود سے رابطے، مذاکرات اور پاکستان کے موقف کی ترجمانی کی گئی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد میں میں شرکت مئی کو

پڑھیں:

سندھ لیبر کوڈ، مزدوروں کے ساتھ دھوکا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

رحیم خان آفریدی
ہم سندھ لیبر کوڈ 2024 کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں اور اعلیٰ حکام کے ساتھ ساتھ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (ILO) سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کوڈ کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔
سندھ حکومت کی جانب سے متعارف کرایا جانے والا نیا قانون ’’سندھ لیبر کوڈ‘‘ 2024 مزدوروں کے بنیادی حقوق کو سلب کرنے، انہیں کنٹریکٹ سسٹم کے تحت غلام بنانے اور اجتماعی سودے بازی سے محروم کرنے کی ایک سنگین سازش ہے۔
یہ مجوزہ کوڈ نہ صرف آئین پاکستان کے آرٹیکل 17 (تنظیم سازی کی آزادی) کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ آئی ایل او کنونشنز 87 اور 98 کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔
سندھ لیبر کوڈ 2024 کیوں خطرناک ہے؟
-1 کنٹریکٹ سسٹم کو قانونی حیثیت دینا:
مزدوروں کو مستقل روزگار کے بجائے عارضی کنٹریکٹ پر رکھا جائے گا، جس سے ان کا روزگار غیر محفوظ ہو جائے گا اور انہیں سوشل سیکورٹی، ای او بی آئی، گریجویٹی اور دیگر بنیادی حقوق سے محروم کر دیا جائے گا۔
-2 یونین سازی پر پابندیاں:
مزدوروں کو انجمن سازی کے حق سے محروم کیا جائے گا، جس سے وہ اپنے حقوق کے لیے اجتماعی طور پر آواز نہیں اٹھا سکیں گے۔ اور یونین کو ہڑتال کے حق سے بھی محروم کیا جا رہا ہے اور یونین سے ہڑتال کا حق بھی چھینا جا رہا ہے۔
-3 اجتماعی سودے بازی کا خاتمہ:
لیبر یونینز اور سی بی اے کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، تاکہ مزدور اجرت، کام کے اوقات، سہولیات، اور کام کی شرائط پر مذاکرات نہ کر سکیں۔
-4 استحصال کو فروغ دینا:
سرمایہ داروں اور صنعتکاروں کو مکمل آزادی دی جا رہی ہے کہ وہ مزدوروں سے کم اجرت پر کام لیں، انہیں طویل اوقات تک محنت پر مجبور کریں، اور ناقص حالاتِ کار میں رکھیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے اور سندھ لیبر کوڈ 2024 کی قانونی حیثیت
سپریم کورٹ آف پاکستان کے متعدد فیصلے موجود ہیں جن میں کنٹریکٹ سسٹم اور تھرڈ پارٹی کے ذریعے روزگار کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ یہ نظام مزدوروں کے استحصال کا ذریعہ ہے اور ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
اس کے باوجود سندھ لیبر کوڈ 2024 میں نہ صرف ٹھیکیداری نظام اور تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ سسٹم کو قانونی حیثیت دی جا رہی ہے بلکہ یونین سازی اور سی بی اے کے حق کو بھی سلب کیا جا رہا ہے۔ یہ نہ صرف ایک قانون ساز ناکامی ہے بلکہ مزدوروں کے ساتھ ایک سنگین دھوکہ اور ناانصافی ہے۔
ہمارے مطالبات:
سندھ لیبر کوڈ 2024 کو فی الفور منسوخ کیا جائے۔
ILO کنونشنز 87 اور 98 پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔
مزدور یونینز کے حقوق کو مکمل تحفظ دیا جائے۔
آئین پاکستان کے تحت مزدوروں کے حقوق کی خلاف ورزی بند کی جائے۔
موجودہ لیبر قوانین اور ایکٹس پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ لیبر کوڈ، مزدوروں کے ساتھ دھوکا
  • ILO کے تحت انٹرنیشنل لیبر کانفرنس کا انعقاد
  • وادی کشمیر میں لیفٹیننٹ گورنر اور نیشنل کانفرنس کی حکومت ایک بار پھر آمنے سامنے
  • ’’رحمن کے مہمان‘‘ رودادِ حج
  • سکھن لیبر اسکوائر میں فائرنگ سے دو افراد زخمی
  • عوامی مسائل کا حل حکومت کی اولین ترجیح ہے، عمر عبداللہ
  • مسلم دنیا اگر آج متحد نہ ہوئی تو پھر سب کی باری آئے گی، خواجہ آصف
  • پشاور،آل یونیورسٹیز ایمپلائز فیڈریشن کے ملازمین مطالبات کی عدم منظوری پر سراپا احتجاج ہیں
  • نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں مشق معرکہ بقا کیلئے سویلینز کی بھی نامزدگی