ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان جاری سفارتی عمل کو اسرائیل نے جارحیت کے ذریعے سبوتاژ کیا ہے، اور اس سلسلے میں امریکہ کو واضح موقف اختیار کرنا چاہیے۔

تہران میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بقائی نے کہا کہ "ہم مذاکرات کے عمل میں مصروف تھے کہ اچانک اسرائیلی جارحیت نے ہمیں حیران کر دیا۔ ہمیں یقین نہیں تھا کہ امریکہ کی حمایت سے ایسا حملہ کیا جائے گا۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "یہ صیہونی ریاست ہے جس نے سفارتکاری کی راہ میں رکاوٹ ڈالی ہے، اور اب یہ امریکہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ جارحیت کے خلاف دوٹوک موقف اختیار کرے۔"

بقائی نے امریکی پالیسی کو "متضاد اور بے فائدہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ "ہمیں کوئی شک نہیں کہ امریکہ اس جارحیت میں برابر کا شریک ہے۔ ایسے وقت میں مذاکرات کی بات بے معنی ہو چکی ہے۔"

ایرانی ترجمان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی حملوں کو "غیر قانونی اور ناقابلِ جواز جارحیت" قرار دے۔


 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

امریکا نے فلسطینی اتھارٹی اور پی ایل او پر پابندیاں عائد کردیں

امریکا نے فلسطینی اتھارٹی اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کے بعض حکام پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن پر امن کوششوں کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔ یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی حکام غزہ میں جنگ بندی مذاکرات جاری رکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ان پابندیوں کے تحت متاثرہ افراد کو امریکا کے ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے، تاہم حکام کی جانب سے کسی مخصوص شخصیت کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پوپ لیو اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے درمیان غزہ تنازع پر پہلا باضابطہ رابطہ

محکمہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ ہماری قومی سلامتی کے مفاد میں ہے کہ ہم فلسطینی اتھارٹی اور پی ایل او کو ان کی وعدہ خلافیوں اور امن کے امکانات کو نقصان پہنچانے پر جواب دہ ٹھہرائیں۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں گروہوں نے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی سی) سمیت مختلف طریقوں سے اسرائیل کے ساتھ تنازع کو عالمی سطح پر لے جانے کی کوشش کی اور دہشتگردی کی حمایت جاری رکھی۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر امن ممکن نہیں، سعودی وزیر خارجہ کا اقوام متحدہ میں دوٹوک مؤقف

یہ پابندیاں ایسے وقت میں لگائی گئی ہیں جب امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف جمعرات کو اسرائیل پہنچنے والے ہیں، جہاں وہ غزہ میں جنگ بندی اور انسانی بحران کے حل کے لیے بات چیت کریں گے۔

ادھر اسرائیل کو غزہ جنگ کے باعث عالمی دباؤ کا سامنا ہے، جبکہ متعدد مغربی ممالک نے آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیل امریکا پابندی پی ایل او غزہ فلسطینی اتھارٹی

متعلقہ مضامین

  • امریکا نے فلسطینی اتھارٹی اور پی ایل او پر پابندیاں عائد کردیں
  • پاک-امریکا تجارتی ڈیل، ’تیل پاکستان سے نکلا اور بتا ہمیں ڈونلڈ ٹرمپ رہے ہیں‘
  • لبنان پر اسرائیلی جارحیت کی حوصلہ افزائی کے دوران امریکہ کا حزب‌ الله کو غیر مسلح کرنے پر زور
  •  چین امید کرتا ہے کہ امریکہ تجارتی معاملات کے حل کے لئے چین کے ساتھ مل کر کام کرے گا، چینی وزارت خارجہ
  • چین اور امریکہ کے مابین مشترکہ تشویش کے تجارتی امور پر تعمیری تبادلہ خیال  
  • وزیر خزانہ ٹریڈ مذاکرات کی تکمیل کیلئے آج امریکہ پہنچیں گے
  • ٹرمپ مذاکرات چاہتے ہیں تو پہلے ہمیں ایٹمی طاقت تسلیم کریں؛ شمالی کوریا کا دوٹوک جواب
  • چین امریکہ تجارتی مذاکرات کا سویڈن میں آغاز
  • ایران نے امریکا و اسرائیل کی 12 روزہ ہائبرڈ جنگ کی تفصیلات جاری کر دیں
  • اگر دوبارہ جارحیت کی تو مزید سخت جواب ملیگا، سید عباس عراقچی کا امریکہ کو انتباہ