اسرائیل نے مذاکرات کو سبوتاژ کیا، امریکا دوٹوک موقف اپنائے: ایران
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان جاری سفارتی عمل کو اسرائیل نے جارحیت کے ذریعے سبوتاژ کیا ہے، اور اس سلسلے میں امریکہ کو واضح موقف اختیار کرنا چاہیے۔
تہران میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بقائی نے کہا کہ "ہم مذاکرات کے عمل میں مصروف تھے کہ اچانک اسرائیلی جارحیت نے ہمیں حیران کر دیا۔ ہمیں یقین نہیں تھا کہ امریکہ کی حمایت سے ایسا حملہ کیا جائے گا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "یہ صیہونی ریاست ہے جس نے سفارتکاری کی راہ میں رکاوٹ ڈالی ہے، اور اب یہ امریکہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ جارحیت کے خلاف دوٹوک موقف اختیار کرے۔"
بقائی نے امریکی پالیسی کو "متضاد اور بے فائدہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ "ہمیں کوئی شک نہیں کہ امریکہ اس جارحیت میں برابر کا شریک ہے۔ ایسے وقت میں مذاکرات کی بات بے معنی ہو چکی ہے۔"
ایرانی ترجمان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی حملوں کو "غیر قانونی اور ناقابلِ جواز جارحیت" قرار دے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکا نے فلسطینی اتھارٹی اور پی ایل او پر پابندیاں عائد کردیں
امریکا نے فلسطینی اتھارٹی اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کے بعض حکام پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن پر امن کوششوں کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔ یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی حکام غزہ میں جنگ بندی مذاکرات جاری رکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ان پابندیوں کے تحت متاثرہ افراد کو امریکا کے ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے، تاہم حکام کی جانب سے کسی مخصوص شخصیت کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پوپ لیو اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے درمیان غزہ تنازع پر پہلا باضابطہ رابطہ
محکمہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ ہماری قومی سلامتی کے مفاد میں ہے کہ ہم فلسطینی اتھارٹی اور پی ایل او کو ان کی وعدہ خلافیوں اور امن کے امکانات کو نقصان پہنچانے پر جواب دہ ٹھہرائیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں گروہوں نے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی سی) سمیت مختلف طریقوں سے اسرائیل کے ساتھ تنازع کو عالمی سطح پر لے جانے کی کوشش کی اور دہشتگردی کی حمایت جاری رکھی۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر امن ممکن نہیں، سعودی وزیر خارجہ کا اقوام متحدہ میں دوٹوک مؤقف
یہ پابندیاں ایسے وقت میں لگائی گئی ہیں جب امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف جمعرات کو اسرائیل پہنچنے والے ہیں، جہاں وہ غزہ میں جنگ بندی اور انسانی بحران کے حل کے لیے بات چیت کریں گے۔
ادھر اسرائیل کو غزہ جنگ کے باعث عالمی دباؤ کا سامنا ہے، جبکہ متعدد مغربی ممالک نے آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل امریکا پابندی پی ایل او غزہ فلسطینی اتھارٹی