اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 جون 2025ء) بھارت کی ہندو قوم پرست حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا کہنا ہے کہ چونکہ امریکہ نے ایسی "جعلی خبروں" کی تردید کر دی ہے کہ پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو فوجی پریڈ کے لیے واشنگٹن دعوت دی گئی تھی، اس لیے اپوزیشن کانگریس پارٹی کو اب اپنی "غلط بیانی" کے لیے معافی مانگنی چاہیے۔

واضح رہے کہ بھارتی میڈیا میں گزشتہ ہفتے یہ خبریں بڑے زور شور سے نشر کی جا رہی تھیں کہ امریکہ نے اپنی "سالانہ فوجی پریڈ میں شرکت کے لیے پاکستانی فوجی سربراہ جنرل عاصم منیر کو بھی دعوت دی" ہے۔

کانگریس پارٹی نے انہیں خبروں کی بنیاد پر مودی حکومت پر شدید تنقید کی تھی اور اسے بھارتی سفارت کاری کے لیے ایک "بڑا دھچکا" قرار دیا تھا۔

(جاری ہے)

ٹرمپ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر تنازع پر ثالثی کی باضابطہ پیشکش

پاکستان کے فوجی سربراہ امریکہ کے دورے پر ہیں، تاہم انہیں چودہ جون کی امریکی فوجی پریڈ میں شرکت کے لیے دعوت نہیں دی گئی تھی اور نہ ہی انہوں نے اس پریڈ میں شرکت کی۔

کانگریس 'پاکستان کی ترجمان' ، بی جے پی کا الزام

بی جے پی نے امریکی وضاحت کے بعد کہ اس حوالے سے "خبریں جعلی ہیں" کانگریس پر الزام لگایا کہ وہ پاکستان کی "ترجمان" کے طور پر کام کر رہی ہے اور بین الاقوامی فورم پر "بھارت کو شرمندہ" کر رہی ہے۔

مسئلہ کشمیر دو ملکوں کا نہیں بلکہ عالمی تنازع ہے، بلاول بھٹو

بی جے پی کے ایک سینیئر رہنما نشی کانت دوبے نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا، "جے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ عاصم منیر امریکہ جا رہے ہیں اور اس بارے میں ایک لمبی پریس کانفرنس بھی کی۔ تاہم پتہ چلا کہ منیر نہیں جا رہے۔ اس طرح وہ لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں، پاکستان کے ترجمان کی طرح برتاؤ کرتے ہیں۔

۔۔۔ پاکستان مسلم لیگ اور جے رام رمیش میں کیا فرق ہے؟"

واضح رہے کہ اس سے پہلے وائٹ ہاؤس نے جنرل عاصم منیر کو مدعو کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ "فوجی پریڈ میں شرکت کے لیے کسی بیرونی رہنما کو دعوت نہیں دی گئی اور اس حوالے سے خبریں غلط" ہیں۔

بی جے پی نے کانگریس کے دعوؤں کو مسترد کیا اور جے رام رمیش پر بھارت کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے "غلط معلومات پھیلانے" اور "تشدد بھڑکانے" کا الزام لگایا۔

بھارت 'جھگڑنے والی ایک بے قابو طاقت' ہے، پاکستانی وفد

بی جے پی کے آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویہ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، "وزیر اعظم مودی کے خلاف اپنی دشمنی کی وجہ سے، جے رام رمیش نے غیر ذمہ دارانہ طور پر جھوٹے دعووں کو بڑھاوا دیا، جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان کے آرمی چیف، جنرل عاصم منیر کو امریکی پریڈ میں مدعو کیا گیا ہے۔

"

ایکس پر ایک پوسٹ میں دوبے نے مزید کہا کہ یہ کانگریس کی حکومتوں کی غلط خارجہ پالیسی کے سبب ہی "خالصتانی انتہا پسندی کا عروج" ہوا اور جس کے بین الاقوامی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

پاکستان، بھارت کے درمیان جنگ کا خطرہ کم نہیں ہوا ہے، بلاول بھٹو

کانگریس پارٹی نے کیا کہا تھا؟

کانگریس پارٹی کے سرکردہ رہنما جئے رام رمیش سمیت پارٹی کے دیگر رہنماؤں نے دعویٰ کیا تھا کہ واشنگٹن میں ہفتہ کے روز کی امریکی فوجی پریڈ کے لیے پاکستانی فوج کے سربراہ کو مدعو کرنا، بھارتی سفارت کاری کے لیے ایک "بڑا دھچکا" ہے۔

کانگریس کے کمیونیکیشن انچارج جئے رام رمیش نے امریکی دعوت نامے کا دعویٰ کرنے والی میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیتے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا تھا، "یہ وہی شخص ہیں، جنہوں نے پہلگام کے دہشت گردانہ حملوں سے عین قبل ایسی اشتعال انگیز اور اکسانے والی زبان میں بات کی تھی۔ واقعی میں امریکہ کر کیا رہا ہے؟ یہ تو بھارت کے لیے ایک اور بڑا سفارتی دھچکا ہے۔

"

بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن بے تاب بھی نہیں، پاکستان

جنرل عاصم منیر کا دورہ امریکہ؟

پاکستان کے معروف میڈیا ادارے ڈان کی اطلاع کے مطابق جنرل منیر امریکہ کے ساتھ فوجی اور اسٹریٹیجک تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پانچ روزہ سرکاری دورے پر امریکہ میں ہیں۔ اخبار کے مطابق ان کے دورے کا فوجی پریڈ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

بھارت 'آبی تنازعے پر پہلی ایٹمی جنگ‘ کی بنیاد رکھ رہا ہے، بلاول

اطلاعات کے مطابق فوجی سربراہ امریکی دورے کے دوران دہشت گردی اور سکیورٹی کے تعاون جیسے امور پر بات چیت کریں گے اور وہ واشنگٹن سے کہیں گے کہ وہ پانی کی تقسیم پر بات چیت کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کرے۔

ادارت: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جنرل عاصم منیر کو کانگریس پارٹی پریڈ میں شرکت پاکستان کے فوجی پریڈ بھارت کے بی جے پی اور اس کے لیے

پڑھیں:

اقوام متحدہ کانفرنس؛ فلسطینی ریاست کے قیام کیلیے 15 ماہ کا وقت طے، اسرائیل امریکا برہم

نیویارک میں سعودی عرب اور فرانس کی میزبانی میں ہونے والی اقوام متحدہ کی دو ریاستی حل کانفرنس میں فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے 15 ماہ کا وقت طے کرلیا گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے تحت دو ریاستی حل کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا۔

دنیا بھر کے 125 سے زائد ممالک نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے اور دو ریاستی حل کی طرف پیش قدمی کرے۔

سات صفحات پر مشتمل اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ شرکاء نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازع کو دو ریاستی حل کی بنیاد پر ختم کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔

مسودے میں دو ریاستی حل کے قیام پر زور دیتے ہوئے مزید کہا گیا ہے کہ خطے میں جنگ، قبضے اور نقلِ مکانی سے امن قائم نہیں ہو سکتا۔

اعلامیہ میں کے مطابق کانفرنس کے شرکاء نے دو ریاستی حل کو عملی جامہ پہنانے کے لیے 15 ماہ کا وقت مقرر کیا ہے۔

مسودے کے مطابق شرکا نے اسرائیل سے دو ریاستی حل کے لیے اعلانیہ عہد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے اجتماعی اقدامات پر اتفاق کیا۔

علاوہ ازیں شرکا نے غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے ایک وقف فنڈ کے قیام کی حمایت بھی کی۔

اعلامیہ کے اہم نکات:

غزہ جنگ کا خاتمہ: حملوں میں معصوم شہریوں کے جانی نقصان پر اسرائیل اور حماس دونوں کی مذمت کی گئی۔

آزاد فلسطینی ریاست کا قیام: ایک غیر مسلح، خودمختار فلسطین جو اسرائیل کے ساتھ امن سے رہے۔

فلسطینی اتھارٹی کا کنٹرول: غزہ سمیت تمام فلسطینی علاقوں پر فلسطین اتھارٹی کا اختیار تسلیم کیا گیا۔

حماس کا خاتمہ: حماس سے غزہ میں حکومت ختم کرنے اور ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کو سونپنے کا مطالبہ کیا گیا۔

بین الاقوامی سیکیورٹی مشن: اقوام متحدہ کے تحت ایک عبوری مشن فلسطینی شہریوں کی حفاظت اور سیکیورٹی منتقلی کو یقینی بنائے گا۔

ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے کی اپیل: تمام اقوام سے ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ — بالخصوص ان ممالک سے جنہوں نے ابھی تک ایسا نہیں کیا۔

اسرائیل اور امریکا کا ردِ عمل؛

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دو ریاستی حل کانفرنس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ اعلامیہ کے نکات ہماری سیکیورٹی اور قومی مفاد کے منافی ہیں۔

امریکا نے بھی دو ریاستی حل کانفرنس کو غیر موزوں اور غیر مفید قرار دے کر بائیکاٹ کیا تھا۔

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر نے دو ریاستی حل کانفرنس کو دہشت گردی کے لیے "آنکھیں بند کرنا" قرار دیا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکہ کی جانب سے 19 فیصد ٹیرف عائد کیئے جانے پر پاکستانی وزارت خزانہ نے رد عمل جاری کر دیا
  • امریکی تجارتی معاہدے کے نکات پر خاموشی، پاکستانی مصنوعات اضافی ٹیرف سے بچ جائیں گی
  • بھارت کو اب چین، امریکہ، پاکستان کے سیاسی چیلنجوں کا مقابلہ کرنا ہوگا، کانگریس
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت پر مسلسل دباؤ کیوں بڑھا رہے ہیں؟
  • ٹرمپ کا پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدہ اور تیل کی شراکت داری کا اعلان
  • امریکہ سے معاہدہ،پاکستانی مصنوعات پر لگنے والے ٹیرف میں کمی آئے گی: وزارت خزانہ
  • ایک دن آئے گا جب پاکستان تیل بھارت کو بیچے گا، ٹرمپ کو یہ بیان کیوں دینا پڑا؟
  • بھارت پاک جنگ: راہول گاندھی یتیم بچوں کو گود لیں گے
  • اقوام متحدہ کانفرنس؛ فلسطینی ریاست کے قیام کیلیے 15 ماہ کا وقت طے، اسرائیل امریکا برہم
  • اسائلم کیسے لیا جاتا ہے، پاکستانی شہری اس کے سب سے زیادہ خواہاں کیوں؟