اسرائیل-ایران تنازعہ چوتھے روز میں داخل، ہلاکتوں میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
ایرانی حملے سے تل ابیب میں امریکی سفارتی مشن کو معمولی نقصان ایران کا یورپی طاقتوں سے اسرائیلی حملے رکوانے کا مطالبہ ایرانی حملے سے تل ابیب میں امریکی سفارتی مشن کو معمولی نقصان ایران جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے دستبرداری کی تیاری کر رہا ہے، وزارت خارجہ
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے آج پیر 16 جون کے روز کہا کہ ایرانی پارلیمان جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) سے دستبرداری کے لیے ایک بل تیار کر رہی ہے۔
تاہم ترجمان نے یہ بھی واضح کیا کہ تہران بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری کے عمل کی مخالفت پر قائم ہے۔ایرانی حملوں کی قیمت تہران کے شہری چکائیں گے، اسرائیلی وزیر دفاع
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ایران کی جانب سے اتوار کی رات کیے گئے میزائل حملوں کے بعد تہران کو سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔
(جاری ہے)
ان ایرانی حملوں میں پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کردہ ایک بیان میں کاٹز نے ایرانی قیادت کو ’’شیخیاں بگھارنے والے آمر‘‘ اور ’’بزدل قاتل‘‘ قرار دیا اور الزام عائد کیا کہ ایران نے جان بوجھ کر اسرائیلی شہریوں کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا، ’’تہران کے رہائشی اس کی قیمت چکائیں گےاور بہت جلد۔‘‘ایران کا یورپی طاقتوں سے اسرائیلی حملے رکوانے کا مطالبہ
ایران نے پیر کے روز برطانیہ، فرانس اور جرمنی سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران پر مہلک اسرائیلی حملے رکوانے کے لیے دباؤ ڈالیں۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا، ’’جرمنی، فرانس اور انگلینڈ کو صیہونی حکومت کے جرائم خصوصاً نطنز کے جوہری مرکز پر حملوں کی واضح مذمت کرنا چاہیے تھی۔
‘‘انہوں نے مزید کہا کہ یورپی طاقتوں کو ’’جارحیت رکوانے‘‘ اور اسرائیل کو ’’ذمہ دار ٹھہرانے‘‘ پر توجہ دینا چاہیے۔
ایرانی حملے سے تل ابیب میں امریکی سفارتی مشن کو معمولی نقصان
تل ابیب میں امریکی سفیر مائیک ہکابی نے تصدیق کی ہے کہ ایران کے ایک میزائل حملے کے نتیجے میں امریکی سفارتخانے کی تل ابیب میں شاخ کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کردہ اپنے ایک بیان میں ہکابی نے کہا کہ حملے میں کوئی امریکی اہلکار زخمی نہیں ہوا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اسرائیل میں امریکی سفارتخانہ اور قونصل خانہ تاحکم ثانی بند رہیں گے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تل ابیب میں امریکی کو معمولی نقصان
پڑھیں:
ایران کے میزائل حملے: اسرائیلی وزیردفاع شہریوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی سے پیچھے ہٹ گئے
اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ شدت اختیار کرتی جارہی ہے، اور دونوں ممالک کے ایک دوسرے پر حملے جاری ہیں۔ جس کے نتیجے میں دونوں اطراف جانی نقصان کے ساتھ انفراسٹرکچر بھی تباہ ہورہا ہے۔
اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز ایران کے شہریوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دینے والے بیان سے پیچھے ہٹ گئے۔
یہ بھی پڑھیں چین کی ایران اور اسرائیل سے کشیدگی فوری کم کرنے کی اپیل
اس سے قبل اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے وارننگ جاری کی تھی کہ تہران کے رہائشیوں کو اسرائیل پر ایرانی حملوں کی ’قیمت ادا کرنی پڑے گی۔
تاہم اب اسرائیلی وزیرِ دفاع کی جانب سے ایک وضاحت سامنے آئی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کا ’تہران کے رہائشیوں کو نقصان پہنچانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔‘
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’تہران کے رہائشی آمرانہ طرزِ حکومت کی قیمت ادا کریں گے اور انہیں ان علاقوں سے اپنے گھر چھوڑنے پڑیں گے جہاں اسرائیل کے لیے تہران میں حکومتی اہداف اور سیکیورٹی ڈھانچے کو نشانہ بنانا ضروری ہوگا۔‘ ہم اسرائیل کے شہریوں کا تحفظ جاری رکھیں گے۔
ایران اور اسرائیل کے مابین بڑھتی ہوئی جنگ پیر کے روز ایک نیا اور خطرناک موڑ اختیار کر گئی جب ایرانی میزائلوں نے تل ابیب اور حیفا کو نشانہ بنایا، اور اسرائیل نے فوری طور پر ایران کے اندر جوابی فضائی کارروائیاں شروع کردیں۔ اس شدید کشیدگی کے پیش نظر عالمی رہنماؤں کا آئندہ سربراہی اجلاس اس تنازعے کو اولین ایجنڈے پر لے آیا ہے۔
پیر کی علی الصبح ایران نے اسرائیل پر متعدد بیلسٹک میزائل فائر کیے، جن کا ہدف تل ابیب اور حیفا کے اہم شہری و فوجی مراکز تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حملے میں کم از کم 8 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے، جب کہ امریکی سفارت خانے کی عمارت کو بھی معمولی نقصان پہنچا۔
اسرائیل کی جانب سے کئی میزائلوں کو روکا گیا، مگر کچھ میزائل شہری آبادیوں پر گرے۔
اسرائیلی فوج نے فوری جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایران میں بیلسٹک میزائل لانچر، ریڈار سسٹمز اور ایرانی انٹیلیجنس کے 4 اعلیٰ اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی ایران کی لڑائی میں اب تک ایران کے 224 افراد جبکہ 24 اسرائیلی ہلاک ہوچکے ہیں۔ جبکہ دونوں ممالک کے انفراسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
ایران کے مغربی شہر کرمان شاہ میں فارابی اسپتال میزائل حملے میں مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ جبکہ اسرائیل کے شمالی بندرگاہی شہر حیفا میں تیل ٹرمینل اور ریلوے اسٹیشن متاثر ہوئے۔
ایران اور اسرائیلی کشیدگی کے باعث کینیڈا میں جاری جی 7 سربراہی اجلاس میں ایران اسرائیل کشیدگی سرفہرست ایجنڈا بن گئی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں فریقین پر زور دیا کہ مسائل کے حل کے لیے سفارتی راستہ اپنایا جائے۔
اس کے علاوہ یورپی یونین، اقوام متحدہ، چین اور روس نے بھی فوری جنگ بندی اور غیر ملکی شہریوں کے تحفظ کی اپیل کی ہے۔
ایران کی جوہری پالیسی میں ممکنہ تبدیلی
ایران کی پارلیمنٹ نے امکان ظاہر کیا ہے کہ وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے عالمی معاہدے (NPT) سے دستبرداری پر غور کررہی ہے۔
ایرانی حکام کا کہنا ہےاگر دشمن کے حملے جاری رہے تو ہم اپنے تمام ممکنہ دفاعی آپشنز استعمال کریں گے۔
معاشی اثرات: تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ
ایرانی حملوں اور اسرائیلی جوابی کارروائیوں کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں 7 فیصد تک بڑھیں، تاہم بعد ازاں قدرے استحکام آگیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر جنگ خلیج فارس تک پہنچی تو قیمتیں شدید عدم استحکام کا شکار ہوں گی۔
امریکی سیاست میں ہلچل
امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹک سینیٹر ٹیم کین نے ایک بل پیش کیا ہے جس کے تحت امریکی صدر ایران کے خلاف جنگی کارروائی کے لیے کانگریس کی منظوری کے پابند ہوں گے۔
امریکی ایوان نمائندگان کے کئی ارکان نے صدر ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران پر براہِ راست حملوں سے گریز کریں۔
موجودہ منظرنامہ اور مستقبل کا اندیشہ
ایران اور اسرائیل دونوں نے مزید حملوں کے لیے عسکری نقل و حرکت تیز کر دی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور G7 اجلاس آئندہ 48 گھنٹوں میں فوری مداخلت پر غور کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں ایرانی میزائل حملے میں تل ابیب میں امریکی سفارتخانے کو معمولی نقصان
یہ جنگ اب محض ایران اور اسرائیل کے درمیان محدود نہیں رہی، بلکہ عالمی امن، توانائی کی سلامتی، اور سفارتی توازن کو براہِ راست خطرے میں ڈال چکی ہے۔ دنیا کی نظریں اب جی سیون، اقوام متحدہ، اور واشنگٹن پر ہیں کہ آیا کوئی سفارتی حل نکلتا ہے یا یہ جنگ ایک خطرناک عالمی بحران میں تبدیل ہو جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں