نیتن یاہو خطے کو آگ میں جھونکنا چاہتا ہے،ترک صدر کا ایران سے اظہار یکجہتی
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250616-01-12
تہران (مانیٹرنگ ڈیسک ) ایرانی صدر مسعود پزشکیان اور ترک صدر رجب طیب اردوان کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو ہوئی جس میں اردوان نے اسرائیلی حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے ایران سے اظہارِ ہمدردی کیا۔ایرانی خبر رساں ادارے ایرنا (IRNA) کے مطابق، صدر پزشکیان نے کہا کہ مسلم ممالک کو چاہیے کہ وہ اپنی دفاعی صلاحیتیں بڑھائیں اور خطے میں امن و ترقی کے لیے مشترکہ حکمت عملی اپنائیں۔ایرانی صدر نے مزید کہا کہ اسرائیل نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی کوئی قدر نہیں کرتا۔ اسرائیل نے عام شہریوں، سائنسدانوں، سرکاری حکام اور فوجی اہلکاروں کو نشانہ بنا کر سنگین جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ انہوں نے ترک صدر کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ایران کے عوام اور حکومت کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ادھر صدر اردوان نے ایران پر اسرائیلی حملوں کو خطے کے لیے انتہائی خطرناک اور اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو خطے کو جنگ کی آگ میں دھکیلنا چاہتا ہے ۔ترک صدر نے ایران کے جوہری مسئلے کے سفارتی حل کی حمایت کا اعادہ بھی کیا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جس کے ہاتھ میں موبائل ہے اس کے پاس اسرائیل کا ایک ٹکڑا ہے؛ نیتن یاہو
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں اس تاثر کی سختی سے نفی کی ہے کہ ان کا ملک دنیا میں تنہا اور بے یار و مددگار ہوچکا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے صحافیوں سے گفتگو میں پوچھا کہ کیا آپ کے پاس موبائل فون ہے۔
مثبت میں جواب ملنے پر نیتن یاہو نے فخریہ انداز میں کہا کہ جس جس کے پاس موبائل فون ہے اس کے پاس دراصل اسرائیل کا ٹکرا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ کیا آپ کو معلوم ہے؟ بہت سارے موبائل فون، ادویات، خوراک اور وہ چیری، ٹماٹر جو آپ مزے سے کھاتے ہو سب اسرائیل میں بنتے ہیں۔
https://www.trtworld.com/video/f75ff4593c99
انھوں نے کہا کہ ایسا تاثر دیا جا رہا ہے جیسے اسرائیل تنہا رہ گیا ہے اور وہ اب صورت حال سے باہر نہیں نکل سکتا۔ میں کہتا ہوں ہم یہ کر گزریں گے۔
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ ان میں سے کچھ نے ہتھیاروں کے اور اس کے اجزاء کی ترسیل روک دی تو کیا ہم اس سے صورت حال سے نکل سکتے ہیں؟ ہاں ہم کر سکتے ہیں۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انھوں نے مزید کہا کہ اعلیٰ پایہ کی انٹیلی جنس کی طرح ہم ہتھیار بنانے میں بھی بہت اچھے ہیں اور یہ ہم امریکا کے ساتھ مشترکہ طور پرکرتے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ مغربی یورپ میں جو لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ ہمیں کچھ چیزوں کی فراہمی سے انکار کر کے مشکل میں ڈال سکتے ہیں تو وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔
نیتن یاہو کے بقول امریکا اور اسرائیل بہت بڑے چیلنجز جیسے ایران اور اس کے دہشت گرد پراکسیوں کی جارحیت کے دور میں کھڑے ہیں جو’’امریکا مردہ باد، اسرائیل مردہ باد‘‘ کے نعرے لگاتے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ اس طرح کے تاثرات حادثاتی طور پر نہیں ہیں کیونکہ وہ (پراکسی) اسرائیل کو مشرق وسطیٰ میں امریکی تہذیب کی فرنٹ لائن کے طور پر دیکھتے ہیں۔
نیتن یاہو نے اسرائیل کی طاقت پر فخر کرتے ہوئے مخالفین کو خبردار کیا کہ وہ اپنے لوگوں، علاقے اور دیگر مفادات کی نگرانی، روک تھام اور دفاع کی ملکی صلاحیت کو کم نہ کریں۔