پشاور : تین بچوں کا زیادتی کے بعد قتل، مجرم کو تین بار سزائے موت کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
پشاور میں تین بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے مجرم کو عدالت نے تین بار سزائے موت سنادی۔
تین بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کے کیسز میں نامزد ملزم کے خلاف مقدمے کی سماعت چائلڈ پروٹیکشن کورٹ میں ہوئی۔
عدالت نے جرم ثابت ہونے پر مجرم سہیل کو تین بار سزائے موت سنادی۔عدالت نے مجرم کو تین بار عمر قید کی سزا بھی سنائی اور مجموعی طور پر 27 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔
پبلک پراسیکیوٹر عارف بلال کے مطابق مجرم سہیل عرف ملنگے نے پشاور کی تین جگہوں پر بچوں کے ساتھ ریپ کیا تھا، مجرم نے ریپ کے بعد تینوں بچوں کو قتل بھی کیا تھا اور یہ واقعات جولائی 2022ء میں پیش آئے تھے۔
مجرم کے خلاف تھانہ شرقی ، تھانہ غربی اور تھانہ گلبرگ میں مقدمات درج کیے گئے تھے، مجرم نے علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے اقبال جرم بھی کیا تھا،ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہے اور یہ سزاء کا مستحق ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سپریم کورٹ، قتل کے مجرم ناظم کی اپیل پر فیصلہ محفوظ
سپریم کورٹ آف پاکستان نے قتل کے مجرم ناظم کی جانب سے عمر قید سزا کے خلاف دائر اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ مجرم پر ڈوگروں کی زمین پر قبضے کا الزام بھی ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا مجرم بھی ڈوگر ہے؟
جس پر وکیل نے جواب دیا کہ مجرم کا تعلق چدھڑ برادری سے ہے۔
یہ بھی پڑھیے سندھ ہائیکورٹ کے جج کے بیٹے کا قتل؛ سپریم کورٹ نے 2 مجرموں کو بری کردیا
جسٹس ہاشم کاکڑ نے مزید سوال کیا کہ جب ڈوگر موجود ہوں تو وہاں کوئی کیسے قبضہ کرسکتا ہے؟
مجرم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے موکل ناظم کو عدنان کے قتل میں غلط نامزد کیا گیا۔ ان کے مطابق فائرنگ دونوں فریقین کی طرف سے ہوئی، اور یہ ثابت نہیں ہوا کہ عدنان کو لگنے والی گولی ناظم نے چلائی تھی۔
وکیل نے مزید کہا کہ پوسٹ مارٹم بھی تاخیر سے کرایا گیا اور دراصل مدعی پارٹی کی اپنی فائرنگ سے عدنان جاں بحق ہوا۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے تہرے قتل کے مجرم کی سزائے موت، عمر قید میں کیوں تبدیل کی؟
اس پر مدعی کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ مدعی اپنے 21 سالہ پوتے کا قتل کیسے کرسکتا ہے؟
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سپریم کورٹ آف پاکستان