کراچی میں کروڑوں روپے کی بھارتی ساختہ اشیا ضبط، کون کون سے ممنوعہ اشیا شامل ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
کسٹمز حکام نے کراچی موبائل مارکیٹ میں گودام پر چھاپا مارا ہے جس دوران بھارتی ساختہ مختلف موبائل فونز اور دیگر اشیا برآمد ہوئیں۔
حکومت نے بھارتی ساختہ اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کی ہوئی ہے، کسٹم حکام اس وقت تفتیش کر رہے ہیں کہ بھارتی ساختہ اشیا کس طرح کراچی پہنچیں۔
صدر کراچی موبائل اینڈ الیکٹرانکس ڈایلرز ایسوسی ایشن محمد منہاج گلفام نے اس چھاپے کے حوالے سے وی نیوز کو بتایا کہ 3 سے ساڑھے 3 کروڑ کا مال کسٹم نے ضبط کیا گیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس میں ٹیبلٹس، موبائل فونز اور ڈیجیٹل گھڑیوں سمیت دیگر سامان تھا لیکن اس میں تمام مال بھارتی ساختہ نہیں تھا کچھ نان پی ٹی اے سامان تھے۔ ان کا کہنا تھا کسٹم کے مطابق اس میں آدھا مال بھارتی ساختہ تھا۔
یہ بھی پڑھیے: کراچی: ممنوعہ انجیکشن کی فیکٹری پر چھاپہ، 60 لاکھ روپے کا مال ضبط
منہاج گلفام کا کہنا تھا کہ بھارتی مصنوعات پر پاکستان میں فروخت پر پابندی ہے اور اگر ایسے کسی بھی عمل کا ہمیں علم ہوتا تو ہم ضرور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آگاہ کرتے، انکا مزید کہنا تھا کہ مارکیٹ میں کام معمول کے مطابق چل رہا ہے۔
منہاج گلفام کا کہنا ہے کہ کوئی بھی چیز غیر قانونی آرہی ہے یا ڈیوٹی کا مسلئہ ہے تو ان مسائل کو بیٹھ کر حل کیا جائے، جو چیزیں لیگل لائز ہو سکتی ہیں انہیں لیگل لائز کیا جائے، ایک ایسا لائحہ عمل ہو جس سے ملک کی معیشت کو بھی فائدہ ہو اور کاروبار کو بھی فروغ ملے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم بھارت کی مصنوعات کے خلاف ہیں بھارت کی کسی چیز کی یہاں خرید و فروخت نہیں ہونی چاہیے، اس کے علاوہ قانونی طریقے سے ایمپورٹ ہونی چاہیے، ایک ایسا ملک جس سے ہمارے مراسم ٹھیک نہیں جو ہمارے لیے مشکلات کھڑی کرتا ہے اس کے ہم بھی خلاف ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کی فضائی، زمینی اور سمندری حدود بھارتی امپورٹ اور ایکسپورٹ کے لیے بند
موبائل مارکیٹ کے تاجر کاشف احمد کا کہنا ہے کہ بھارتی مصنوعات مکمل طور پر یہاں بین ہیں اور ہونی بھی چاہیں، لیکن اس کے باوجود بہت ساری ممنوعہ اشیا براستہ بارڈر آتی ہیں اور پاکستان کے کراچی کے علاوہ دیگر ائیرپورٹس سے ملک میں داخل ہو رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تمام اداروں کے ناک کے نیچے سے مال مارکیٹ میں پہنچتا ہے اس کے بعد کسٹم آکر چھاپا مار دیتی ہے سوال یہ ہے کہ یہاں تک مال پہنچا ہی کیسے؟
کاشف احمد کا مزید کہنا ہے کہ جس جس کو مل رہا ہے وہ اپنا ہاتھ صاف کرنے میں دیر نہیں لگاتا، یہ سمجھنا ہوگا کہ کون سا کام ملک کے لیے فائدہ مند اور کون سا نقصان دہ ہے، ان چیزوں کے اثرات ان کاروباریوں پر بھی پڑ جاتے ہیں جو ٹھیک کام کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی ساختہ کا کہنا ہے کہ ان کا کہنا کہنا تھا
پڑھیں:
کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانیوالے دہشتگردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف
سلیپر سیل کا سراغ لگانے کیلئے پولیس، کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے علاقے ڈیفنس خیابان بخاری میں گشت پر مامور گزری تھانے کی پولیس موبائل پر اندھا دھند فائرنگ کے واقعے اور دیگر پولیس پر حملوں کے حوالے سے جاری تفیتیش میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گزری تھانے کی پولیس موبائل کو فائرنگ کا نشانہ بنائے جانے کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے نائن ایم ایم پستول کی گولیوں کے خول کا مینیوول فرانزک مکمل کر لیا گیا، جس میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیس موبائل پر حملے میں استعمال کیے جانے والا اسلحہ شہر کے دیگر علاقوں میں پولیس پر حملوں کی متعدد وارداتوں میں سے میچ کر گیا۔ اس بات کی تصدیق کے بعد شبہ ہے کہ پولیس پر حملوں میں ایک ہی گروپ کے ملوث ہو سکتا ہے، جو شہر میں ہی مختلف وارداتوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
پولیس پر حملوں کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے گولیوں کے خولز کی مدد سے ان وارداتوں کا ڈیٹا مرتب کیا جا رہا ہے، جس میں ایک ہی طرح کا اسلحہ استعمال کیا گیا ہے۔ پولیس پر حملوں کے یہ واقعات گزشتہ ڈھائی سے تین ماہ کے دوران پیش آئے اور قوی شبہ ہے کہ دہشتگردوں کے سلیپر سیل متحرک ہوئے ہیں، جن کا سراغ لگانے کیلئے پولیس، کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔ گولیوں کے میچ کرنے والے خولز شہر میں پولیس پر حملوں کے دوران ساؤتھ زون کے علاقے مائی کلاچی روڈ پر ٹریفک پولیس چوکی میں اہلکار زین، ویسٹ زون کے علاقے منگھوپیر میں پولیس اہلکار عمران، ایسٹ زون کے علاقے بن قاسم ملیر میں پولیس اہلکار میتھرو، جبکہ چند روز قبل شاہ لطیف ٹاؤن میں ہیڈ کانسٹیبل عبدالکریم کی ٹارگٹ کلنگ سے میچ کرگئے ہیں۔
ایسٹ زون کے ڈسٹرکٹ کورنگی میں قیوم آباد میں ساجد زمان پولیس چوکی پر اندھا دھند فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار زخمی جبکہ ایک شہری جاں بحق بھی ہوا تھا، اس کے علاوہ ڈیفنس فیز ون میں موٹر سائیکل سوار ملزمان نے پولیس اہلکار ثاقب کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر زخمی کیا تھا، جبکہ 2 روز قبل اتوار کی شب ساؤتھ زون کے علاقے ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں گزری تھانے کی پولیس موبائل کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کی جانب سے علاقے میں سیکیورٹی کے فل پروف اقدامات کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا گیا تھا، تاہم خوش قسمتی سے موبائل میں سوار ڈرائیور اور اہلکار محفوظ رہے۔
اس حملے کے چند گھنٹوں کے بعد ساحل تھانے کی حدود میں سی ویو دو دریا کے قریب موبائل گشت پر مامور کار میں سوار ایک پولیس اہلکار کو مشکوک کار سوار ملزمان اغوا کرکے فرار ہوگئے تھے۔ ملزمان کی جانب سے پولیس موبائل کار پر فائرنگ بھی کی گئی تھی، جس میں 2 خول نائن ایم ایم اور 4 خول 30 بور پستول کے ملے تھے، تاہم مغوی اہلکار کو ملزمان نے لوٹ مار کے بعد سپرہائی وے پر اتار دیا، جو ساحل تھانے پہنچنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔ اتوار کی شب پولیس پر کیے گئے ان 2 پے در پے حملوں اور اہلکار کے اغوا نے ساؤتھ زون کے افسران کی کارکردگی اور سیکیورٹی اقدامات پر سوال بھی اٹھا دیئے ہیں۔