اسلام ٹائمز: اسلامی جمہوری ایران کی مسلح افواج کی اول درجے کی قیادت کی شہادت ایسا معاملہ تھا جس نے مصلحت کے سارے بند توڑ دیے اور پھر دلوں میں مدت سے پلنے والے انتقام کے شعلے ”موشک“ بن کر، قطار در قطار، صیہونیوں کے سروں پر آگ برسانے لگے اور مظلوم فلسطینیوں کے قلب و نظر کو ٹھنڈا کرنے لگے۔ مرغان خیال کی اڑان سے زیادہ بلند اور آواز کی رفتار سے کہیں زیادہ تیز، فضاؤں کا سینہ چیرتے ہوئے ان میزائیلوں کے ساتھ زمین سے اٹھنے والی تکبیر کی صدائیں بھی شامل ہوگئیں۔ تحریر: سید تنویر حیدر
آخر جس ”وعدہء صادق ٣ “ کا شدت سے انتظار تھا اس کا آغاز ہوگیا۔ نہ صرف اس کا آغاز ہوا ہے بلکہ یہ اپنی معیت میں صیہونی ریاست کے انجام کو بھی لیے ہوئے ہے۔ جنرل قاسم سلیمانی شہید کی شہادت کے بعد سے غاصب صیہونی حکومت اور اس کے مربی امریکہ سے انتقام لینے کی جو چنگاری سینوں میں سلگ رہی تھی وہ اب شعلہء جوالہ بن چکی تھی۔ اگرچہ ”انتقام سخت“ کا اعلان کیا گیا تھا لیکن بوجوہ اس پر فوری عمل نہیں ہو سکا تھا۔ اس کے بعد سے اب تک عظیم شخصیات کی قربانیوں کا ایک سلسلہ تھا جو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا تھا۔ شہید ابراہیم رئیسی، شہید حسن نصراللہ ، شہید اسمٰعیل ھانیہ اور نہ جانے کتنے شہداء تھے جن کے خون کا انتقام اپنا حساب مانگتا تھا۔
غزہ کے شہداء کی ارواح اپنی ایک الگ خونچکاں داستان لیے ہوئے تھیں اور تمام ملت اسلامیہ سے پکار پکار کر کہ رہی تھیں کہ کب ہمارے قاتلوں سے ہمارے خون کی قیمت وصول کی جائے گی؟ اگرچہ ”وعدہء صادق ١“ اور ”وعدہء صادق ٢“ صیہونیوں پر اپنا قہر ڈھا چکے تھے لیکن ابھی ان جارحین پر ”ضرب یداللہی“ لگانا باقی تھا۔ آخر انتظار کی اس شدت کے دوران گزشتہ دنوں صیہونیوں کی جارحیت اس نقطہء ابال تک پہنچ گئی جہاں ضروری ہوگیا تھا کہ اس ناسور پر ایک کاری ضرب لگائی جائے۔
اسلامی جمہوری ایران کی مسلح افواج کی اول درجے کی قیادت کی شہادت ایسا معاملہ تھا جس نے مصلحت کے سارے بند توڑ دیے اور پھر دلوں میں مدت سے پلنے والے انتقام کے شعلے ”موشک“ بن کر، قطار در قطار، صیہونیوں کے سروں پر آگ برسانے لگے اور مظلوم فلسطینیوں کے قلب و نظر کو ٹھنڈا کرنے لگے۔ مرغان خیال کی اڑان سے زیادہ بلند اور آواز کی رفتار سے کہیں زیادہ تیز، فضاؤں کا سینہ چیرتے ہوئے ان میزائیلوں کے ساتھ زمین سے اٹھنے والی تکبیر کی صدائیں بھی شامل ہوگئیں۔
صیہونیوں پر برسانے کے لیے آگ لے جانے والے یہ حشر بداماں میزائیل اور ڈرونز بام فلک پر ایسا نظارہ پیش کر رہے تھے جسے دیکھ کر ہر زخمی دل جھوم رہا تھا اور ہر ٹوٹا بدن رقص کناں تھا۔ آخر ایسا کیوں نہ ہوتا کہ اس منظر نامے کے ساتھ مظلومین جہان کی امیدیں جڑی ہوئی تھیں۔ آگ کے اس کھیل کا ابھی آغاز ہوا ہے، جنہوں نے اس کھیل کی ابتدا کی تھی۔
ان کو قطعاً اندازہ نہیں تھا کہ یہ آگ ان کی خفیہ کمین گاہوں تک جائے گی اور ان کے ناپاک وجود کو بھسم کر دے گی، نیز اس خاکستر سے اٹھنے والا دھواں ان کی تمام ستم کاریوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کے لیے اور انہیں ان کے آخری انجام تک دھکیلنے کے لیے، دوش ہوا پر آنے والے کسی بڑے ”منتقم“ کا پیغام لیے ہوئے ہوگا۔
”اللھم عجل لولیک الفرج“
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
موسم نے رت بدل لی، قہر ڈھاتی گرمی کو بریک لگ گئی
لاہور(ویب ڈیسک) موسم نے رت بدل لی، قہر ڈھاتی گرمی کو بریک لگ گئی۔
لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں بارش ہوئی، پتوکی، اوکاڑہ، چشتیاں، چیچہ وطنی اور بہاولنگر میں بادل برس پڑے، پتوکی میں موسلادھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے، دریا خان اور گردونواح میں ریت کا طوفان آنے سے درخت جڑوں سمیت اکھڑ گئے۔
کراچی میں بھی مغربی ہواؤں کے اثرات پڑنے لگے، سرجانی، سہراب گوٹھ، گلشن معمار میں ہلکی بارش سے گرمی کا زور ٹوٹ گیا، شہر کے مضافات میں آج گرج چمک کے ساتھ مزید بارش متوقع ہیں۔
حب اور گردو نواح میں موسم گرما کی پہلی بارش ہوئی، شہریوں کے چہرے کھل اٹھے، خیبر پختونخوا، سندھ اور بلوچستان میں آندھی اور جھکڑ چلنے کی پیشگوئی کر دی گئی، چند مقامات پر ژالہ باری کا بھی امکان ہے۔
ملک کے بیشتر حصوں میں گرمی کی لہر برقرار رہی، تربت اور پسنی میں پارا 49 کو چھو گیا، جیکب آباد 48، بہاولنگر میں درجہ حرارت 47 ریکارڈ کیا گیا، سبی، سکھر، روہڑی، موہنجو دڑو میں ٹمپریچر 46 تک جا پہنچا۔
Post Views: 2