پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حکومت نے آئندہ پندرہ روز کے لیے پٹرول 4 روپے 80 پیسے فی لیٹر اور ڈیزل فی لیٹر 7 روپے 95 پیسے مہنگا کر دیا ہے۔ پٹرول کی نئی قیمت 258 روپے 43 پیسے فی لیٹر جبکہ ڈیزل کی نئی قیمت 262 روپے 59 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے عوام جو پہلے ہی غربت، مہنگائی اور بے روزگاری کا عذاب جھیل رہے ہیں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے، اس اضافے سے عوام پر براہ راست مہنگائی کا بوجھ بڑھنے کے ساتھ ساتھ انہیں بالواسطہ بھی مہنگائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس میں ٹرانسپورٹ اور روز مرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ شامل ہے۔ یہ بات درست ہے کہ اسرائیل ایران تنازع کے دوران عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے مگر سوال یہ ہے کہ جب عالمی منڈی تیل کی قیمتیں کم ہوتی ہیں تو اس کا فائدہ عوام کو کیوں نہیں پہنچایا جاتا؟ اس وقت حکومت اس کمی کو پٹرولیم لیوی یا دیگر ٹیکسز بڑھا کرسرکاری خزانے میں ڈال دیتی ہے تاکہ حکومتی آمدنی برقرار رہے، اس کمی کا کوئی فائدہ براہ راست عام صارفین تک پہنچنے نہیں دیا جاتا، گزشتہ دنوں ایک رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ حکومت کی جانب سے شہریوں سے ایک لیٹر پٹرول پر 107 روپے 12 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 104 روپے 59 پیسے ٹیکس، ڈیوٹیز اور مارجنز کے نام پر وصول کیا جاتا ہے، سرکاری دستاویز کے مطابق پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 70 روپے فی لیٹر لیوی عائد ہے، پٹرولیم لیوی کا سب سے زیادہ بوجھ شہریوں پرلاد دیا گیا ہے۔ دستاویز کے مطابق ہائی اسپیڈ کے فی لیٹر میں 15 روپے 78 پیسے کسٹمز ڈیوٹی بھی شامل ہے، پٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 8 روپے 64 پیسے فی لیٹر ڈیلرز کا کمیشن وصول کیا جا رہا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کے پاس عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں، حکومت کچھ اور نہ سہی کم از کم پٹرولیم لیوی ہی کم کر دے تاکہ عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی قیمتوں میں پیسے فی لیٹر ہائی اسپیڈ
پڑھیں: