پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کیوں کیا گیا؟
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
حکومت نے آئندہ 15 روز کے کے لیے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 4 روپے 80 پیسے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 7 روپے 95 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا ہے، گزشتہ چند ماہ میں پیٹرول کی قیمتوں میں یہ سب سے بڑا اضافہ تھا۔
حکومتی فیصلے پر عوام کے ذہنوں میں ایک سوال ہے کہ کیا وجہ ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کیا گیا ہے، کیا بجٹ میں تجویز کردہ 2 روپے 50 پیسے کاربن لیوی عائد ہونے کے باعث قیمت میں اضافہ کیا گیا ہے؟
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے فنانس بل پیش کرتے ہوئے آئندہ سال کے بجٹ میں پیٹرول پر فی لیٹر 2 روپے 50 پیسے کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز پیش کی تھی تاہم یہ ابھی تک تجویز ہی ہے ابھی اس کی منظوری ہونا باقی ہے اس لیے حالیہ اضافہ کاربن لیوی کے باعث نہیں کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کردیا
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجہ ایران اسرائیل جنگ کے باعث خام تیل کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ہے، یکم جون کو جب پیٹرول کی قیمتوں میں آخری مرتبہ ردوبدل کرکے ایک روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا تھا اس وقت خام تیل کی قیمت 61.
اس سے قبل گزشتہ سال 15 جولائی کو پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 9 روپے 99 پیسے کا بڑا اضافہ کیا گیا تھا۔ جس کے بعد سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا سلسلہ جاری رہا، یکم اکتوبر 2024 کو پیٹرول کی قیمت 247.03 فی لیٹر تک کم ہوئی جس کے بعد 3 سے 4 روپے فی لیٹر تک کا اضافہ ہوتا رہا، جنوری 2025 کو اس سال کی بلند قیمت 257.13 روپے فی لیٹر تک پہنچنے کے بعد پھر سے پیٹرول کی قیمتوں میں کمی ہوتی رہی، اب گزشتہ روز ایک مرتبہ پھر سے خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 4.80 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران اسرائیل جنگ پیٹرولیم مصنوعات ڈیزلذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایران اسرائیل جنگ پیٹرولیم مصنوعات ڈیزل پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خام تیل کی قیمت پیٹرول کی قیمت اضافہ کیا گیا روپے فی لیٹر کیا گیا ہے بڑا اضافہ کا اضافہ کے باعث
پڑھیں:
اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک بڑھنے کے بعد پاکستان میں ستمبر کے دوران ہیڈ لائن افراطِ زر میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، جو حالیہ سیلاب کے باعث خوراک کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں 6.5 فیصد تک پہنچ سکتی ہے یہ بات بروکریج ہاﺅس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی رپورٹ میں بتائی ہے. رپورٹ کے مطابق پاکستان کا کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) ستمبر 2025 میں 6.5 سے 7 فیصد سالانہ رہنے کی توقع ہے، جو اگست 2025 میں 3 فیصد اور ستمبر 2024 میں 6.93 فیصد تھا ماہانہ بنیاد پر ستمبر کے لیے مہنگائی کا تخمینہ 3.1 فیصد ہے، جو گزشتہ 26 ماہ میں سب سے زیادہ اضافہ ہوگا.(جاری ہے)
رپورٹ میں کہا گیا کہ سالانہ افراطِ زر کی شرح 11 ماہ کی بلند ترین سطح پر ہوگی جبکہ خوراک کی قیمتوں میں متوقع 8.75 فیصد اضافہ اب تک کا سب سے زیادہ ماہانہ اضافہ ہو سکتا ہے ٹاپ لائن کے مطابق خوراک کی مہنگائی میں یہ اضافہ ملک میں جاری شدید سیلاب کے سپلائی سائیڈ اثرات کا نتیجہ ہے حالیہ بارشوں اور طوفانی مون سون نے خاص طور پر پنجاب کے گنجان آباد علاقوں کو شدید متاثر کیا ہے گزشتہ دنوں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھا اور حالیہ سیلاب کو قلیل مدتی معاشی منظرنامے کے لیے خطرہ قرار دیا.
اہم اشیائے خور و نوش میں نمایاں اضافہ یہ رہا جن میںٹماٹر (122 فیصد)، گندم (49 فیصد)، آٹا (39 فیصد) اور پیاز (35 فیصد) آلو 5.4 فیصد، چاول 4.3 فیصد، مرغی 4.1 فیصد، انڈے 3.5 فیصد اور چینی کی قیمتیں2.7 فیصد بڑھیں پھلوں کی قیمتیں تقریباً مستحکم رہیں جبکہ سبزیوں کی قیمتوں میں تقریباً 10 فیصد کمی ہوئی. رپورٹ کے مطابق بجلی کے نرخوں میں کمی کے باعث رہائش، پانی، بجلی اور گیس کی کیٹیگری میںمحض 0.24 فیصد کمی متوقع ہے تاہم ایل پی جی کی 2.75 فیصد مہنگائی نے اس کمی کو جزوی طور پر زائل کردیا ٹاپ لائن کا کہنا ہے کہ ستمبر کے لیے 6.5–7 فیصد افراطِ زر کے تخمینے کے ساتھ حقیقی شرح سود 400–450 بیسس پوائنٹس تک پہنچ جائے گی، جو پاکستان کی تاریخی اوسط (200–300 بیسس پوائنٹس) سے کہیں زیادہ ہے مزید یہ کہ عالمی اجناس کی قیمتوں میں اچانک تبدیلی مستقبل میں مہنگائی کے رجحان کو تبدیل کر سکتی ہے.