پشاور بی آر ٹی کرایوں میں 10 روپے کا اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور (آن لائن) پشاور بی آر ٹی کو دی گئی 4 ارب روپے کی سبسڈی بھی مالی خسارے کو کم نہ کرسکی، جس کے باعث حکام نے بی آر ٹی کرایوں میں اضافے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ کرایوں میں یہ اضافہ بورڈ آف گورنرز کی میٹنگ میں منظور کیا گیا، جس کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق فی اسٹاپ کرایہ 10 روپے بڑھایا جائے گا جبکہ 5 کلومیٹر کا سفر اب 20 کی بجائے 30 روپے میں طے ہوگا اور 40 کلومیٹر کے سفر کا کرایہ 70 روپے کر دیا جائے گا۔ خیبرپختونخوا اربن موبیلیٹی اتھارٹی کے مطابق پشاور بی آر ٹی پر روزانہ تقریباً 6 لاکھ شہری سفر کرتے ہیں اور کرایہ بڑھنے سے ٹرانس پشاور کو روزانہ 60 لاکھ روپے کی آمدن متوقع ہے۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کے حکام کا کہنا ہے کہ کرایوں میں اضافہ بڑھتی مہنگائی کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق منصوبہ مسلسل مالی خسارے کا شکار ہے، جس سے نکلنے کیلیے یہ اضافہ ناگزیر تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کرایوں میں بی ا ر ٹی
پڑھیں:
3 اتوار، 3 بچیاں، ایک درندہ: پشاور میں سیریل ریپسٹ اور قاتل کو 5 مرتبہ بار سزائے موت
پشاور کی چائلڈ پروٹیکشن کورٹ نے کمسن بچیوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کے ہولناک مقدمے میں ملوث صوبہ خیبرپختونخوا کے پہلے سیریل ریپسٹ اور قاتل سہیل عرف حضرت علی کو 5 بار سزائے موت، 3 بار عمر قید اور مجموعی طور پر 27 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
پشاور پولیس کے مطابق یہ فیصلہ خیبرپختونخوا کی عدالتی تاریخ کے سنگین ترین مقدمات میں سے ایک میں سنایا گیا، جس نے نہ صرف پشاور بلکہ پورے صوبے کو لرزا کر رکھ دیا تھا۔
پس منظر: 3 اتوار، 3 بچیاں، ایک مجرمپشاور پولیس کی جانب سے عدالت میں جمع کرائے گئے ریکارڈ کے مطابق، یہ لرزہ خیز واقعات جولائی 2022 میں پشاور کے کینٹ ڈویژن کے مختلف علاقوں میں پیش آئے، جہاں 3 الگ الگ اتوار کو 3 کمسن بچیوں کو اغوا کیا گیا، ان کے ساتھ زیادتی کی گئی اور بعد ازاں بے رحمی سے قتل کر دیا گیا۔
بالترتیب تھانہ شرقی، تھانہ گلبرگ، اور تھانہ غربی کی حدود میں رونما ان ہولناک جرائم کے سلسلہ کا پہلا واقعہ 3 جولائی، دوسرا 10 جولائی، اور تیسرا 17 جولائی 2022 کو پیش آیا، تینوں واقعات کی نوعیت یکساں تھی، جس کے باعث پولیس نے ایک سیریل مجرم کی موجودگی کا شبہ ظاہر کیا۔
ان واقعات کے بعد شہر بھر میں خوف کی فضا قائم ہو گئی۔ والدین نے بچوں کو اکیلے باہر بھیجنا بند کر دیا، جبکہ پولیس کے لیے یہ کیسز ایک بڑا چیلنج بن گئے۔
تفتیش: جدید تکنیک اور مربوط حکمتِ عملیپولیس کے مطابق، پیچیدہ اور حساس نوعیت کے ان کیسز کی تفتیش کے لیے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی، جس میں سائبر کرائم ماہرین، فورینزک ایکسپرٹس، جیو فینسنگ اور کال ڈیٹا انالیسز کے ماہرین شامل تھے۔
تحقیقات کے دوران پولیس نے 3000 منٹ سے زائد کی سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا، متعدد مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی، اور ڈیجیٹل شواہد کا باریک بینی سے تجزیہ کیا اور اسی دوران سہیل عرف حضرت علی کو مشتبہ قرار دے کر حراست میں لیا گیا۔
پولیس کے مطابق، ملزم کے ڈی این اے نمونے متاثرہ بچیوں سے حاصل شدہ مواد سے میچ کر گئے، فورینزک رپورٹ اور دیگر شواہد کی روشنی میں یہ بات ناقابلِ تردید طور پر ثابت ہو گئی کہ تینوں واقعات میں ایک ہی شخص ملوث تھا، جو بعد ازاں گرفتار ہوا۔
اعترافِ جرم اور عدالتی فیصلہپروسیکیوشن کے مطابق، ملزم نے علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا، عدالت میں پیش کیے گئے ٹھوس شواہد اور اعترافی بیان کی بنیاد پر چائلڈ پروٹیکشن کورٹ نے ملزم سہیل کو تینوں مقدمات میں مجرم قرار دیا۔
پبلک پروسیکیوٹر عارف بلال نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے 3 معصوم بچیوں کو نہ صرف زیادتی کا نشانہ بنایا بلکہ ان کی جان بھی لے لی۔
عدالت نے جرم ثابت ہونے پر مجرم کو مجموعی طور پر 5 بار سزائے موت، 3 بار عمر قید، اور 27 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سناتے ہوئے جرمانے کی رقم متاثرہ بچیوں کے لواحقین کو ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پروسیکیوشن پشاور چائلڈ پروٹیکشن کورٹ ریپسٹ زیادتی سیریل مجرم کم سن بچیاں ملزم سہیل