آزادی صحافت جمہوری نظام کی روح ہے، پیکا قانون مستند صحافیوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے، وزیراطلاعات
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جون2025ء)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ آزادی صحافت جمہوری نظام کی روح ہے، پیکا قانون مستند صحافیوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے، حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران میڈیا نے قومی سلامتی اور ریاستی موقف کے تحفظ میں بالغ نظری کا مظاہرہ کیا جو لائق تحسین ہے، جرنلسٹس پروٹیکشن کمیشن جلد کام شروع کر دے گا، باقاعدگی سے شائع نہ ہونے والے اخبارات کے لئے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔
یہ بات انہوں نے منگل کو یہاں کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے صدر کاظم خان کی قیادت میں ملاقات کے لئے آئے سی پی این ای کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر وزیراعظم کے میڈیا کوآرڈینیٹر بدر شہباز وڑائچ اور پرنسپل انفارمیشن آفیسر مبشر حسن بھی موجود تھے۔(جاری ہے)
ملاقات میں پیکا ایکٹ، باقاعدگی سے شائع نہ ہونے والے نیوز پیپرز کے خاتمے، پرنٹ میڈیا کو ادائیگیوں، جرنلسٹس پروٹیکشن کمیشن سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال ہوا۔
وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطائ اللہ تارڑ نے کہا کہ پیکا قانون مستند صحافیوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ پیکا ایکٹ کا اصل مقصد صحافت کے لبادے میں چھپے نام نہاد اور جعلی صحافیوں کو قانون کے دائرے میں لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشاورت اور مزید بہتری پر یقین رکھتا ہوں، پیکا قانون پر صحافتی تنظیموں سے مشاورت کے لئے تیار ہیں۔ رولز کے بارے میں تجاویز کا خیرمقدم کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پیکا قانون کے حوالے سے صحافیوں اور متعلقہ وزارت کے درمیان غلط فہمیوں کو دور کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ باقاعدگی سے شائع نہ ہونے والے اخبارات کے خاتمے کے لئے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرنٹ میڈیا کو امسال واجبات کی مد میں ادائیگیاں کی جائیں گی۔ عطائ اللہ تارڑ نے کہا کہ جرنلسٹس پروٹیکشن کمیشن جلد کام شروع کر دے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران قومی مفاد میں میڈیا کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ میڈیا نے قومی سلامتی اور ریاستی موقف کے تحفظ میں بالغ نظری کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی میڈیا نے درست معلومات کی ترسیل اور افواہوں کے بیخ کنی میں ذمہ دارانہ کردار ادا کیا اور مشکل حالات میں قومی یکجہتی کا پیغام دیا جو لائق تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی صحافت جمہوری نظام کی روح ہے اور حکومت صحافیوں کے تحفظ، فلاح و بہبود اور پیشہ ورانہ سہولتوں کے لئے موثر اقدامات کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ میڈیا کو درپیش چیلنجز کا ادارہ جاتی حل نکالا جائے۔ سی پی این ای کے وفد نے وزارت اطلاعات و نشریات اور پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے بروقت اور مصدقہ معلومات کی فراہمی پر ان کے موثر کردار کو سراہا۔ وفد نے کہا کہ وزارت اطلاعات نے معلومات کی بروقت اور مستند فراہمی یقینی بنا کر اطلاعات کی روانی کو موثر اور مربوط رکھا جو قابل ستائش ہے۔ سی پی این کے وفد نے صحافیوں کے تحفظ، معلومات تک رسائی اور صحافت کے پیشہ ورانہ ماحول کی بہتری سے متعلق تجاویز پیش کیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے وفد کی تجاویز پر سنجیدگی سے غور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کے مسائل کے حل کے لئے ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے، میڈیا نمائندوں کے ساتھ مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دے کر درپیش مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وفاقی وزیر اطلاعات انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو پیکا قانون میڈیا کو کے تحفظ کے لئے
پڑھیں:
تائیوان کے سابق صدر ماینگ چین میں منعقد فورم میں شریک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) تائیوان کے سابق صدر ما یِنگ جو نے آبنائے تائیوان کے پار تبادلوں کو بڑھانے کے لیے چین میں ایک فورم میں شرکت کی ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق چین نے فوجیان صوبے کے شہر شیامین میں سالانہ آبنائے فورم کا انعقاد کیا۔ شیامین تائیوان کے مغرب میں واقع ہے۔ چین سرکاری میڈیا کے مطابق تائیوان سے ما ینگ کے ساتھ 7ہزار سے زیادہ لوگوں کو مدعو کیا گیا تھا، جن کا تعلق تائیوان میں حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کواومنتانگ سے ہے۔ دوسری جانب چینی کمیونسٹ پارٹی کی جماعت عاملہ کی قائمہ کمیٹی کے رکن اور پارٹی کے نمبر 4 عہدیدار وانگ ہْنِنگ نے تائیوان کی آزادی اور بیرونی مداخلت کی سختی سے مخالفت کرنے اور آبنائے تائیوان کے امن و استحکام کے تحفظ پر زور دیا۔اس بیان کا اشارہ بظاہر تائیوان کی حکمران ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی کی طرف تھا، جسے بیجنگ آزادی کا حامی سمجھتا ہے۔ اس موقع پر ماینگ نے کہا کہ تائیوان کی آزادی کے خلاف مشترکہ بنیاد کے تحت تعاون کو گہرا کرنے سے امن اور باہمی فائدے کا ایک مرحلہ تخلیق کرنے میں مدد ملے گی۔بیجنگ بظاہر ما کے ذریعے بات چیت پر زور دے کر صدر لائی چِنگ تے کی ماتحت تائیوان کی حکمران جماعت کو انتباہ دینا چاہتا ہے۔تائیوان کے حکام نے کہا کہ یہ فورم چینی کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے تائیوان کو نشانہ بنانے والے متحدہ محاذ کا پلیٹ فارم ہے۔