WE News:
2025-08-02@07:00:31 GMT

کن علاقوں کے افراد کو بھوک کا عفریت نگلنے والا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT

کن علاقوں کے افراد کو بھوک کا عفریت نگلنے والا ہے؟

دنیا میں بھوک سے متاثرہ 5 علاقوں میں لوگوں کو جان لیوا قحط  کا خطرہ لاحق ہے جس پر قابو پانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر امدادی اقدامات کے ساتھ جنگوں کو روکنے اور نقل مکانی کی وجوہات کا خاتمہ کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ دنیا کا ’سب سے بھوکا علاقہ‘ قرار، اقوام متحدہ کا انتباہ

اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) اور ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) کی مشترکہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سوڈان، فلسطین، جنوبی سوڈان، ہیٹی اور مالی کو بھوک کا شدید بحران درپیش ہے جہاں بڑی تعداد میں لوگوں کو قحط کے خطرے کا سامنا ہے۔ رسائی میں حائل رکاوٹوں اور امداد کی قلت کے باعث یہ بحران بگڑتے جا رہے ہیں۔

یہ رپورٹ خوراک کے بگڑتے بحران کے حوالے سے آئندہ 5 ماہ کے لیے پیشگوئی پر مبنی اور بروقت انتباہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ اسے یورپی یونین کی مالی مدد سے ’غذائی بحرانوں کے خلاف عالمگیر نیٹ ورک‘ کے ذریعے شائع کیا گیا ہے جس میں 13 ممالک اور علاقوں میں شدید غذائی عدم تحفظ کی صورتحال بیان کی گئی ہے جو آئندہ مہینوں میں ممکنہ طور پر بھوک کے بدترین بحران کا سامنا کریں گے۔

لاکھوں لوگوں کے لیے ہنگامی مسئلہ

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ بالا پانچوں ممالک کے علاوہ یمن، جمہوریہ کانگو، میانمار اور نائجیریا میں بھی بھوک کا بحران شدت اختیار کرنے کا خدشہ ہے جہاں لوگوں کی زندگیوں اور روزگارکو تحفظ دینے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔ دیگر ممالک میں برکینا فاسو، چاڈ، شام اور صومالیہ شامل ہیں۔

ایف اے او کے ڈائریکٹر جنرل کو ڈونگ یو نے کہا ہے کہ بھوک لاکھوں لوگوں کے لیے ایسا ہنگامی مسئلہ بن گئی ہے جس کا انہیں روزانہ سامنا ہوتا ہے۔ اس پر قابو پانے کے لیے سب ہی کو متحد ہو کر فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔ اس ضمن میں لوگوں کے کھیتوں اور مویشیوں کو تحفظ دینا ہو گا تاکہ وہ مشکل اور سخت ترین ماحول میں بھی خوراک پیدا کر سکیں۔

مزید پڑھیے: فلسطینیوں کو بھوکا مارنے پر فرانس کی اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی

ڈبلیو ایف پی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنڈی مکین نے کہا ہے کہ یہ رپورٹ ایک کڑا انتباہ ہے۔ بھوک پھیلنا ڈھکی چھپی بات نہیں اور سبھی جانتے ہیں کہ کون لوگ اس سے متاثر ہو رہے ہیں۔ دنیا کے پاس اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے درکار ذرائع اور تجربہ موجود ہیں لیکن مالی وسائل اور رسائی کی عدم موجودگی میں زندگیوں کو تحفظ نہیں دیا جا سکتا۔ مزید تباہ کن بھوک کو روکنے کی گنجائش تیزی سے ختم ہوتی جا رہی ہے اور ایسے حالات میں پائیدار سرمایہ کاری، غذائی امداد اور بحالی میں مدد دینا بہت ضروری ہے۔

تباہ کن بھوک کا شکار ممالک

سوڈان میں گزشتہ سال قحط کی تصدیق ہوئی تھی۔ ملک میں جاری جنگ اور نقل مکانی کے باعث آئندہ مہینوں میں یہ صورتحال جاری رہنے کا خدشہ ہے۔

بالخصوص کردفان اور ڈارفر کے خطوں میں حالات کہیں زیادہ مخدوش ہیں۔ ملک کے معاشی انہدام کا خطرہ بھی بڑھتا جا رہا ہے جبکہ مہنگائی کے باعث خوراک تک لوگوں کی رسائی میں متواتر کمی آ رہی ہے۔

مزید پڑھیں: غزہ میں بدترین بھوک کا راج، کچھ نہیں بچا جسے بیچ کر کھانا لیا جاسکے، اقوام متحدہ

مئی میں 2 کروڑ 46 لاکھ لوگوں کے بحرانی درجے کی بھوک کا شکار ہونے کے بارے میں بتایا گیا تھا جبکہ 6 لاکھ 37 ہزار کو تباہ کن درجے کی بھوک کا سامنا تھا۔

غزہ

غزہ میں قحط پھیلنے کا خطرہ بڑھ رہا ہے جہاں اسرائیلی فوج کی کارروائی کے نتیجے میں لوگوں کو غذائی و غیرغذائی امداد فراہم کرنے کی کوششوں میں رکاوٹیں درپیش ہیں۔

خوراک کی انتہائی بلند قیمتوں اور تجارتی سامان کی آمد پر پابندی نے اس بحران کو اور بھی شدید بنا دیا ہے۔ ستمبر تک غزہ کی تمام 21 لاکھ آبادی کو بحرانی یا شدید درجے کی بھوک کا سامنا ہو سکتا ہے جبکہ 4 لاکھ 70 ہزار لوگوں کے تباہ کن بھوک کا شکار ہونے کا خطرہ موجود ہے۔

جنوبی سوڈان

جنوبی سوڈان میں تقریباً 77 لاکھ لوگوں یا 57 فیصد آبادی کو جولائی تک شدید درجے کی غذائی قلت کا سامنا ہو سکتا ہے جبکہ 63 ہزار لوگ تباہ کن بھوک کے دھانے پر ہیں اور ملک کے دو علاقوں میں قحط پھیلنے کا خطرہ ہے۔

ہیٹی

ہیٹی میں جرائم پیشہ مسلح جتھوں کے تشدد اور عدم تحفط کے نتیجے میں لوگوں کی بڑی تعداد اپنے گھروں اور علاقوں سے نقل مکانی کر رہی ہے جہاں دارالحکومت پورٹ او پرنس میں اندرون ملک بے گھر ہونے والے 8،400 لوگوں کو تباہ کن درجے کی بھوک کا سامنا ہے۔

مالی

افریقی ملک مالی میں اناج کی بلند ہوئی قیمتوں اور مسلح تنازع کے نتیجے میں لوگوں کو بڑھتی ہوئی بھوک کا سامنا ہے۔ اگست تک 2،600 لوگوں کے لیے تباہ کن درجے کی بھوک کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

خانہ جنگی، نقل مکانی اور مہنگائی

جمہوریہ کانگو کو دوسری مرتبہ اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے جہاں حالیہ مہینوں کے دوران سرکاری فوج اور باغی گروہوں کے مابین لڑائی میں شدت آ چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: خانہ جنگی نے سوڈان کو قحط کے منہ میں دھکیل دیا

ایتھوپیا، کینیا، لبنان، لیسوتھو، ملاوی، موزمبیق، نمیبیا، نیجر، زیمبیا اور زمبابوے ایسے ممالک کی فہرست سے نکل گئے ہیں جنہیں آئندہ مہینوں میں بھوک کے شدید بحران کا سامنا ہو سکتا ہے۔ جنوبی اور مشرقی افریقہ بشمول نیجر میں بہتر موسمیاتی حالات کے نتیجے میں غذائی تحفظ پر دباؤ میں کمی آئی ہے۔ تاہم دونوں اداروں نے متنبہ کیا ہےکہ یہ حالات منفی طور پر تبدیل بھی ہو سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق میانمار میں حالیہ زلزلوں کے نتیجے میں غذائی عدم تحفظ کی صورتحال مزید بڑھنے کا خدشہ ہے جبکہ خانہ جنگی، بڑے پیمانے پر نقل مکانی، کڑی پابندیوں اور بلند قیمتوں کے باعث خوراک تک لوگوں کی رسائی محدود ہو رہی ہے۔

مزید پڑھیں: دنیا میں 7 کروڑ سے زائد افراد جان بچانے کے لیے نقل مکانی پر مجبور

بھوک سے متاثرہ بہت سے ممالک میں امداد کی فراہمی کو عدم تحفظ، افسرشاہی کی رکاوٹوں یا رسائی کے مسائل کا سامنا ہے۔ وسائل کی قلت کے باعث بہت سی جگہوں پر لوگوں کو دی جانے والی غذائی امداد، غذائیت کی فراہمی اور زرعی شعبے میں مہیا کی جانے والی مدد میں بھی کمی آ گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھوک بھوک سے دوچار ممالک سوڈان غزہ قحط زدہ علاقے.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھوک سوڈان قحط زدہ علاقے درجے کی بھوک کا بھوک کا سامنا کے نتیجے میں میں لوگوں کو کا سامنا ہے نقل مکانی سامنا ہو لوگوں کی لوگوں کے کا خدشہ ہے جہاں کے باعث کا خطرہ ہے جبکہ رہی ہے کے لیے گیا ہے

پڑھیں:

غزہ: قحط نما کیفیت میں ہلاکتوں اور بیماریوں میں اضافہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 جولائی 2025ء) غذائی تحفظ کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے لوگوں کو قحط کے بدترین خطرے کا سامنا ہے جہاں بڑے پیمانے پر خوراک کی قلت اور بیماریوں کے نتیجے میں بھوک سے متعلقہ اموات بڑھتی جا رہی ہیں۔

اقوام متحدہ کی سرپرستی میں غذائی تحفظ کے مراحل کی مربوط درجہ بندی (آئی پی سی) کے مطابق، حالیہ عرصہ کے دوران علاقے میں خوراک کے استعمال میں کمی آئی ہے اور تمام آبادی کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے جو قحط کی تین میں سے دو علامات ہیں۔

Tweet URL

عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) میں شعبہ ہنگامی اقدامات کے ڈائریکٹر راس سمتھ نے جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگ اپنی آنکھوں سے اور اپنی ٹیلی ویژن سکرینوں پر یہ تباہی برپا ہوتے دیکھ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ انتباہ نہیں بلکہ عملی اقدامات کی پکار ہے اور رواں صدی میں ایسے حالات پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے۔بھوک سے بچوں کی ہلاکتیں

'آئی پی سی' کے مطابق، غزہ میں ایک تہائی آبادی کئی روز فاقے کرنے پر مجبور ہے۔ ہسپتالوں پر بوجھ بڑھ گیا ہے جہاں اپریل کے بعد شدید غذائی قلت کا شکار 20 ہزار سے زیادہ بچوں کا علاج کیا گیا۔ وسط جولائی سے اب تک پانچ سال سے کم عمر کے کم از کم 16 بچے بھوک سے متعلقہ وجوہات کی بنا پر ہلاک ہو چکے ہیں۔

قبل ازیں، 'آئی پی سی' کے تجزیے میں کہا گیا تھا کہ ستمبر تک غزہ کی تمام آبادی کو تباہ کن درجے کے غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ماہرین نے بتایا ہے کہ کم از کم پانچ لاکھ لوگ اس درجے کی بھوک کا شکار ہو سکتے ہیں جس کے نتائج لاچاری اور پھر موت کی صورت میں سامنے آتے ہیں۔

غزہ میں جنگ، بمباری، تباہی اور نقل مکانی بدستور جاری ہے جہاں اب تک تقریباً 60 ہزار شہری ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 70 فیصد عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں۔

'آئی پی سی' نے تصدیق کی ہے کہ لوگ بڑے پیمانے پر نقل مکانی کر رہے ہیں اور 88 فیصد علاقے پر لوگوں کو انخلا کے احکامات دیے جا چکے ہیں۔نقل مکانی کا بحران

غزہ کی 21 لاکھ آبادی میں 90 فیصد لوگ ایک یا اس سے زیادہ مرتبہ نقل مکانی کر چکے ہیں۔ 18 مارچ کو جنگ بندی ختم ہونے کے بعد 762,500 افراد نے اپنے علاقوں سے انخلا کیا ہے۔

علاقے بھر میں امداد کی رسائی میں بہت سی رکاوٹیں حائل ہیں جہاں امدادی قافلوں کو مسلسل روکا اور لوٹا جا رہا ہے۔

اتوار کو اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ میں امدادی سرگرمیوں کے لیے جنگ میں روزانہ وقفہ دے گا۔ اطلاعات کے مطابق، اتوار کو 100 سے زیادہ ٹرک امداد لے کر غزہ آئے تاہم اقوام متحدہ کے اداروں کا کہنا ہے کہ بے پایاں ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بہت بڑی تعداد میں امداد کی متواتر آمد ضروری ہے۔جنگ بندی کا مطالبہ

'آئی پی سی' نے غزہ میں غیرمشروط اور فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی بلارکاوٹ رسائی اور ضروری خدمات کی بحالی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہنگامی اقدامات کے بغیر بڑے پیمانے پر اموات کا خدشہ ہے۔

غذائی تحفظ کے ماہرین نے شہریوں، امدادی کارکنوں اور پانی، نکاسی آب، سڑکوں اور ٹیلی مواصلات کے نظام کو تحفظ دینے کی اپیل بھی کی ہے۔

'ڈبلیو ایف پی' اور عالمی ادارہ اطفال (یونیسف) نے ایک مشترکہ انتباہ میں کہا ہے کہ علاقے میں شدید غذائی قلت اور متعلقہ اموات کے حوالے سے موثر معلومات کا حصول آسان نہیں کیونکہ غزہ کا طبی نظام تباہ ہو چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں خونریزی کا نیا سلسلہ: ایک دن میں 111 شہید، بھوک سے مزید اموات
  • غزہ پر صیہونی جارحیت جاری، امداد کے منتظر 2 فلسطینوں سمیت 15 افراد شہید، 70 زخمی
  • کچھ مخصوص علاقوں میں داعش اور ٹی ٹی پی کے جنگجو موجود ہیں: سلمان اکرم راجہ
  • غزہ میں بھوک کا راج ہے!
  • غزہ میں مزید 7 افراد غذائی قلت سے جاں بحق، مجموعی تعداد 154 ہو گئی
  • غزہ میں غذائی قلت ،میری بیٹی کو بچا لیں ،ماں کی دنیا سے فریاد
  • جرائم پر جبراً مجبور ہونے والے افراد کو قانوی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ
  • غزہ: قحط نما کیفیت میں ہلاکتوں اور بیماریوں میں اضافہ
  • لیبیا: بحیرہ روم میں تارکین وطن کی کشتی الٹنے سے 18 افراد ہلاک
  • میانمار: زلزلہ متاثرین کے لیے چین کی امداد کا خیر مقدم