اسرائیل کی ایرانی شہریوں کو تہران خالی کرنے کی وارننگ کے بعد صدر ٹرمپ کا بھی لوگوں کو شہر سے نکلنے کا مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 جون ۔2025 )اسرائیل کی جانب سے ایرانی شہریوں کو تہران خالی کرنے کی وارننگ کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی لوگوں کو فوری طور پر تہران سے نکلنے کا مشورہ دیا ہے انہوں نے ایک بار پھر اس موقف کو دہرایا کہ ایران کو امریکہ کے ساتھ جوہری معاہدہ کر لینا چاہیے تھا.
(جاری ہے)
انہوں نے انسانی جانوں کے ضیاع کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ امریکہ سب سے پہلے کا مطلب صرف اقتصادی مفادات نہیں بلکہ اس میں یہ بھی شامل ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے ٹرمپ نے اس پیغام کو اپنے سوشل میڈیا صفحے پر بطور نمایاں پوسٹ بھی لگا دیا جس سے عندیہ ملتا ہے کہ وہ معاملے کو خاصی سنجیدگی سے لے رہے ہیں. امریکی حکومت کے اعلیٰ حکام اور وائٹ ہاﺅس کے سوشل میڈیا اکاﺅنٹس نے بھی ٹرمپ کا پیغام شیئر کیا جس میں تہران سے فوری انخلا پر زور دیا گیا اور اسے زرد رنگ میں نمایاں بھی کیا گیا. امریکی نشریاتی ادارے ”سی این این“سے بات کرتے ہوئے ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کو ایران کی صورت حال پر مسلسل بریفنگ دی جا رہی ہے جبکہ ”نیویارک ٹائمز“نے بعض ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ٹرمپ نے واضح کر دیا ہے کہ جیسے ہی وہ جی سیون کے اجلاس سے واشنگٹن واپس پہنچیں گے کچھ نہ کچھ ضرور ہوگا. یہ پیغام ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایرانی ذرائع ابلاغ نے تہران میں زوردار دھماکوں کی اطلاع دی ہے اور بتایا ہے کہ فضائی دفاعی نظام کو فعال کر دیا گیا ہے ٹرمپ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب انہوں نے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کہ جیسا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں، مجھے یقین ہے کہ بالآخر ایک معاہدہ ضرور ہوگا اگر ایران نے ایسا نہ کیا تو یہ ان کی بڑی حماقت ہوگی. ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے یورپی ممالک کے تین وزرائے خارجہ سے گفتگو میں کہا کہ ایران سفارتی کوششوں میں سنجیدہ ہے اور مذاکرات سے کنارہ کشی نہیں کی، لیکن فی الحال اس کی توجہ قابض اسرائیل سے جاری تصادم پر ہے اطلاعات کے مطابق ٹرمپ ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات بحال کرنے کے لیے ایک نیا”آخری موقع“دینے کا ارادہ رکھتے ہیں اسرائیلی چینل آئی24 نے ایک امریکی عہدیدار کے حوالے سے کہا ہے کہ اگلے چند دنوں میں ایران کو ایک نئی اور ممکنہ طور پر بہتر پیش کش دی جائے گی. ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بار تجویز میں کچھ معمولی تبدیلیاں ہوں گی تاکہ ایران کو ایک اچھا تاثردیا جا سکے، لیکن بنیادی شرائط وہی ہوں گی جن میں ایران نہ یورینیم افزودہ کرے گا، نہ ہی جوہری پروگرام رکھے گا امریکی عہدیدار نے مزید کہا کہ اس وقت اسرائیل ان مذاکرات کا حصہ نہیں بلکہ بات چیت صرف امریکہ اور ایران کے درمیان ثالثوں کے ذریعے ہو رہی ہے. یہ ساری پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب ایران نے اسرائیل کے خلاف تاریخ کے سب سے بڑے میزائل حملے کی تیاری شروع کر دی ہے ایران اور اسرائیل کے درمیان تصادم بدستور جاری ہے”جی سیون“ کے سربراہان نے ایک مشترکہ اعلامیہ کا مسودہ تیار کیا ہے جس میں دونوں فریقین سے کشیدگی میں کمی کی اپیل کی گئی ہے لیکن اطلاعات کے مطابق ٹرمپ نے اس مسودے پر دستخط نہیں کیے ذرائع کے مطابق امریکی صدر اس بیان پر دستخط کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کہ ایران ایران کو کے مطابق نے ایک کہا کہ
پڑھیں:
ٹرمپ کی ٹیرف دھمکی کے بعد بھارت نے امریکا سے F-35 طیارے نہ خریدنے کا فیصلہ کرلیا
بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے باضابطہ طور پر امریکی حکام کو مطلع کیا ہے کہ وہ اب ففتھ جنریشن F-35 اسٹیلتھ لڑاکا جیٹ خریدنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی کے بعد امریکا سے F-35 لڑاکا طیارے خریدنے میں عدم دلچسپی ظاہر کر دی ہے۔ بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے باضابطہ طور پر امریکی حکام کو مطلع کیا ہے کہ وہ اب ففتھ جنریشن F-35 اسٹیلتھ لڑاکا جیٹ خریدنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ واضح رہے کہ رواں سال کے آغاز میں وزیراعظم نریندر مودی کے وائٹ ہاؤس کے دورے کے دوران صدر ٹرمپ نے بھارت کو جدید F-35 طیارے فراہم کرنے کی پیشکش کی تھی، جس پر بھارتی حکومت نے اس وقت غور کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت فی الحال امریکا کو ناراض نہیں کرنا چاہتا اور دوطرفہ تجارتی مذاکرات جاری رکھنا چاہتا ہے، تاہم دفاعی خریداری کی فہرست سے F-35 طیاروں کو نکال دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارت اب امریکا سے کچھ دیگر تجارتی اشیاء کی خریداری بڑھانے پر غور کر رہا ہے تاکہ تعلقات متوازن رہیں، مگر دفاعی سازو سامان خاص طور پر F-35 طیارے اب اس فہرست میں شامل نہیں ہیں۔