’اپنی مردہ معیشتوں کو لے کر ڈوب جائیں‘ ڈونلڈ ٹرمپ کا بھارت اور روس کو مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ایپ ’ٹرتھ سوشل‘ پر اپنے تازہ بیان میں بھارت اور روس پر سخت تنقید کی ہے، اور دونوں ممالک کی معیشتوں کو مردہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایک ساتھ تباہ ہوں، انہیں کوئی پرواہ نہیں۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ مجھے پرواہ نہیں کہ بھارت روس کے ساتھ کیا کرتا ہے۔ وہ اپنی مردہ معیشتوں کو ایک ساتھ لے کر ڈوبیں، مجھے فرق نہیں پڑتا۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکا نے بھارت کے ساتھ بہت کم تجارتی روابط رکھے ہیں کیونکہ بھارت کے ٹیرف دنیا میں سب سے زیادہ ہیں، جو امریکی کاروبار کے لیے نقصان دہ ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 7 بھارتی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دیں
انہوں نے روس سے متعلق بھی واضح کیا کہ امریکا اور روس کے درمیان قریباً کوئی تجارتی تعلق نہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ یہ صورتحال برقرار رہے۔ انہوں نے روس کے سابق صدر دیمتری میدویدیف کو ناکام رہنما قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ میدویدیف جو سمجھتے ہیں وہ اب بھی صدر ہیں، انہیں کہہ دو کہ اپنے الفاظ کا خیال رکھیں۔ وہ ایک خطرناک راستے میں داخل ہو رہے ہیں۔
ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت اور روس کے درمیان تجارتی و دفاعی تعاون میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، اور عالمی سطح پر طاقتوں کے درمیان نئے اتحاد بنتے دکھائی دے رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت ٹرتھ سوشل روس مردہ معیشتوں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت ٹرتھ سوشل مردہ معیشتوں ڈونلڈ ٹرمپ اور روس روس کے
پڑھیں:
ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
واشنگٹن:امریکا کے وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جو ایٹمی تجربات کا حکم دیا گیا ہے، ان میں فی الحال ایٹمی دھماکے شامل نہیں ہوں گے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اس وقت جن تجربوں کی ہم بات کر رہے ہیں وہ سسٹم ٹیسٹ ہیں اور یہ ایٹمی دھماکے نہیں ہیں بلکہ یہ انہیں ہم نان-کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان تجربات میں ایٹمی ہتھیار کے تمام دیگر حصوں کی جانچ شامل ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ایٹمی دھماکا کرنے کی صلاحیت کو فعال کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربے نئے سسٹم کے تحت کیے جائیں گے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئے تیار ہونے والے متبادل ایٹمی ہتھیار پرانے ہتھیاروں سے بہتر ہوں۔
کرس رائٹ نے کہا کہ ہماری سائنس اور کمپیوٹنگ کی طاقت کے ساتھ، ہم انتہائی درستی کے ساتھ بالکل معلوم کر سکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے میں کیا ہوگا اور اب ہم یہ جانچ سکتے ہیں کہ وہ نتائج کس صورت میں حاصل ہوئے اور جب بم کے ڈیزائن تبدیل کیے جاتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوں گے۔
قبل ازیں جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے کچھ ہی دیر قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا فوری حکم دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی ایٹمی تجربے کی آغاز کی دھمکی پر روس نے بھی خبردار کردیا؛ اہم بیان
ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا ان تجربات میں وہ زیر زمین ایٹمی دھماکے بھی شامل ہوں گے جو سرد جنگ کے دوران عام تھے تو انہوں نے اس کا واضح جواب نہیں میں دیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکا نے 1960، 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ایٹمی دھماکے کیے تھے۔