خیبرپختونخواہ کا مقامی قرض صفر ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 جون2025ء) خیبرپختونخواہ کا مقامی قرض صفر ہو گیا، صوبائی حکومت نے رواں مالی سال کے دوران مزید 55 ارب روپے کا قرض واپس کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخواہ کے قرضوں کی تازہ ترین صورتحال کے حوالے سے اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس وقت صوبہ خیبرپختونخواہ کے ذمے کوئی مقامی قرض نہیں ہے۔
صوبے کا مقامی قرض اس وقت صفر ہے۔ بتایا گیا ہے کہ صوبے پر اس وقت جتنا بھی واجب الادا قرض ہے اور بیرونی ذرائع سے حاصل کیا گیا ہے۔ رواں مالی سال میں حکومت نے 30 ارب 70 کروڑ روپے کا قرضہ واپس کیا، اصل تخمینے کے مطابق 67 ارب روپے کی ادائیگی متوقع تھی جس میں40 ارب روپے اصل زر، 27 ارب روپے مارک اپ شامل تھے۔ نظر ثانی شدہ تخمینہ کے مطابق صرف 55 ارب روپے کی ادائیگی ہوئی جس میں 35 ارب روپے اصل زر، 20 ارب روپے مارک اپ شامل ہیں جبکہ اگلے مالی سال کے لیے 65 ارب روپے کی ادائیگی کا منصوبہ ہے جس میں 40 ارب اصل زر اور 25 ارب مارک اپ شامل ہے۔(جاری ہے)
مزید بتایا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا پر ایک سال کے دوران قرضوں کے بوجھ میں 43 ارب 59 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد قرضوں کا مجموعی حجم 723 ارب 23 کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے۔ محکمہ خزانہ کے مطابق مالی سال کے آغاز پر قرضہ 679 ارب 54 کروڑ روپے تھا، سب سے زیادہ قرضہ ایشیائی ترقیاتی بینک کا ہے جو 323 ارب 63 کروڑ روپے بنتا ہے، آئی ڈی اے سے لیے گئے قرضے 307 ارب روپے ہیں جبکہ باقی دیگر عالمی مالیاتی اداروں سے حاصل کیے گئے۔ .ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کروڑ روپے مالی سال ارب روپے کے مطابق سال کے گیا ہے
پڑھیں:
پی ایس ایل سیزن 10؛ 97 کروڑ روپے کی سلامی ہر فرنچائز کے لیے تیار
پی ایس ایل سیزن 10 میں حصہ لینے والی ہر فرنچائز کے لیے 97 کروڑ روپے کی سلامی تیار ہونے لگی۔ اس میں سے کھلاڑیوں کی فیس و دیگر اخراجات کی رقم منہا ہوگی، اپنی اسپانسر شپ علیحدہ ہے۔ یوں ایک ارب سے زائد فیس ادا کرنے والی ٹیم ملتان سلطانز کے سوا دیگر تمام فائدے میں رہیں گے۔
دوسری جانب ٹیموں کی اکاؤنٹس شیٹس میں تاخیر کے باعث پلیئرز کو اختتامی 30 فیصد معاوضہ آئندہ چند روز میں ملے گا۔ ’’2 رکنی‘‘ ٹیم کے حامل لیگ چیف سلمان نصیر ایشیا کپ کے معاملات میں مصروف رہے، اسی وجہ سے پی ایس ایل کے معاملات بدستور تاخیر کا شکار ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان سپر لیگ سیزن 10 کا انعقاد رواں برس اپریل، مئی میں ہوا۔ لاہور قلندرز نے تیسری بار فاتح ٹرافی حاصل کی۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ دنوں فنانس کمیٹی کی میٹنگ میں لیگ حکام نے فرنچائزز کو بتایا کہ سینٹرل پول سے 97 کروڑ روپے فی ٹیم آمدنی کی امید ہے۔
نویں ایڈیشن میں بھی لگ بھگ اتنی ہی رقم حصے میں آئی تھی۔ البتہ اسے مکمل منافع قرارنہیں دیا جاسکتا کیونکہ اس میں سے پلیئرز کی فیس، سفری، رہائشی و دیگر اخراجات منہا کیے جائیں گے۔ اپنی اسپانسر شپ وغیرہ سے بھی ٹیموں کو آمدنی ہوئی ہے۔ اس سب کو شامل کرکے بیشتر فائدے میں رہیں گی۔
البتہ ایک ارب روپے سالانہ فیس ادا کرنے والی ملتان سلطانز کو اس بار بھی خسارے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اکاؤنٹس ابھی فائنل نہیں ہوئے اور معمولی رد و بدل ممکن ہے۔ پی سی بی کےلیے سب سے اہم مسئلہ بعض اسٹیک ہولڈرز سے رقم کی وصولی ہے۔ اس حوالے سے کچھ امور حل طلب ہیں۔ فرنچائز 5جولائی سے واجب الادا اپنے 50 فیصد شیئر کی منتظر ہیں۔ ادھر چند ٹیموں نے اپنی فائنل اکاؤنٹس شیٹس تاخیر سے فراہم کی تھیں جس کی وجہ سے ابھی کھلاڑیوں کو معاوضوں کی اختتامی 30 فیصد ادائیگی باقی ہے۔ ایونٹ کے دوران 70 فیصد رقم دے دی جاتی اور باقی فائنل کے بعد ملتی ہے۔ پلیئرز کو فیس کی ادائیگی پی سی بی براہ راست کرتا ہے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ ایونٹ ختم ہونے کے بعد ٹیمیں اکائونٹس شیٹس بھیجتی ہیں، اس میں لکھا جاتا ہے کہ کس پلیئر کو کتنی رقم دینی ہے، معاہدے کے تحت انجری کی وجہ سے میچ نہ کھیلنے پر 50 اور عدم انتخاب پر20 فیصد فیس دی جاتی ہے۔ بعض ٹیمیں کٹوتی نہیں بھی کرتیں، اسی طرح کچھ فرنچائز نے پاکستان ٹیم کی طرز پر مین آف دی میچ و دیگر انفرادی ایوارڈز کی رقم پوری ٹیم میں یکساں تقسیم کرنے کی پالیسی اپنائی ہوتی ہے۔
ٹیموں کے اپنے بونس اور دیگر انعامات ہوتے ہیں، ہوٹل اور ایئر ٹکٹ میں بھی تبدیلی ہو جاتی ہے، اسی لیے یہ شیٹ ادائیگی میں اہمیت رکھتی ہے۔ بورڈ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ چند روز میں تمام کھلاڑیوں کو باقی 30 فیصد رقم دے دی جائے گی۔
دوسری جانب پی ایس ایل کے معاملات بدستور سست روی کا شکار ہیں، نئے سی او او سلمان نصیر گزشتہ چند روز سے ایشیا کپ کے معاملات میں مصروف ہیں، انھوں نے اب تک اپنی ’’2 رکنی ‘‘ ٹیم ہی بنائی ہے۔ ایک عارضی تقرری کے مستقل ہونے پر فرنچائز بھی حیران ہیں۔ اپنے کام کی وجہ سے ٹیموں میں اچھی شہرت کے حامل منیجر پلیئرز ایکویزیشن شعیب خالد گزشتہ دنوں مستعفی ہوگئے۔ اب کھلاڑیوں سے معاہدے کیلیے کسی ماہر شخصیت کی تلاش بھی آسان نہ ہوگی۔
یاد رہے کہ سیزن 11 سے قبل اسپانسر شپ، میڈیا رائٹس و دیگر معاہدے، ٹیموں کی ویلویشن، فیس میں اضافے سمیت 2 نئی فرنچائزز کو بھی شامل کرنا ہے،ابھی تک نئی ونڈو کا اعلان بھی نہیں کیا جا سکا۔