پاکستان خطے میں بڑھتی کشیدگی کے معاشی اثرات سے نمٹنے کے لیے تیار ہے، وفاقی وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے ممکنہ معاشی اثرات سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ موجودہ جغرافیائی و سیاسی حالات کے تناظر میں معاشی چیلنجز کا بغور جائزہ لیا گیا ہے اور ہم ہر قسم کی صورتحال سے نبرد آزما ہونے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی پالیسیوں کا محور معاشی استحکام اور برآمدات میں اضافہ ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے انکشاف کیا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ تجارتی شراکت داری کو وسعت دینے کا خواہاں ہے، یو ایس ٹیرف کے معاملے پر امریکی حکام سے بات چیت جاری ہے، اور حال ہی میں امریکی سیکرٹری آف کامرس سے بھی اس حوالے سے ملاقات ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان برآمدات میں اضافہ کرنے کے لیے صنعتی ترقی پر بھرپور توجہ دے رہا ہے تاکہ عالمی منڈیوں میں اپنی پوزیشن مزید مستحکم کر سکے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کی ایکسپورٹ انڈسٹری بہتری کی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیکس نیٹ کے دائرہ کار کو وسیع کرنے، توانائی کے شعبے میں اصلاحات لانے اور سرکاری اداروں (ایس او ایز) کو مؤثر بنانے کے لیے اہم اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ معاشی ترقی کے عمل کو پائیدار بنیادوں پر استوار کیا جائے تاکہ پاکستان نہ صرف داخلی سطح پر مستحکم ہو بلکہ عالمی چیلنجز کا بھی بخوبی مقابلہ کر سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر خزانہ کہ پاکستان نے کہا کے لیے
پڑھیں:
پاکستان: سمندر کی گہرائیوں میں چھپا خزانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-03-2
پاکستان کے لیے یہ خبر کسی تازہ ہوا کے جھونکے سے کم نہیں کہ دو دہائیوں بعد سمندر میں تیل و گیس کی تلاش کے لیے 23 آف شور بلاکس کی کامیاب بولیاں موصول ہوئی ہیں۔ پٹرولیم ڈویژن کے مطابق ان بلاکس کا مجموعی رقبہ 53 ہزار 510 مربع کلومیٹر پر محیط ہے، جب کہ پہلے مرحلے میں تقریباً 8 کروڑ امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی، جو ڈرلنگ کے دوران ایک ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ یہ پیش رفت انرجی سیکورٹی اور مقامی وسائل کی ترقی میں ایک بڑی کامیابی ہے، جو پاکستان کی توانائی خودکفالت کے سفر میں ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ کامیاب بولی دہندگان میں پاکستان کی بڑی اور تجربہ کار کمپنیاں شامل ہیں، او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل، ماری انرجیز، پرائم انرجی، اور فاطمہ پٹرولیم، جنہوں نے مقامی سطح پر اپنی تکنیکی صلاحیت اور مالی ساکھ کو مستحکم کیا ہے۔ اس کے ساتھ ترکیہ پٹرولیم، یونائیٹڈ انرجی اور اورینٹ پٹرولیم جیسے بین الاقوامی اداروں کی شمولیت اس منصوبے کو عالمی سرمایہ کاری کے لیے پرکشش بناتی ہے۔ یہ اشتراک پاکستان کے اپ اسٹریم سیکٹر میں غیر ملکی اعتماد کی بحالی اور اس کے پوٹینشل کے بڑھتے ہوئے اعتراف کی علامت ہے۔ امریکی ادارے ڈیگلیور اینڈ میکناٹن کی جانب سے حالیہ بیسن اسٹڈی میں پاکستان کے سمندر میں 100 ٹریلین کیوبک فٹ گیس کے ممکنہ ذخائر کا عندیہ دیا گیا ہے، جو اگر حقیقت میں تبدیل ہو جائیں تو پاکستان نہ صرف اپنی توانائی کی ضروریات خود پوری کر سکتا ہے بلکہ خطے میں توانائی ایکسپورٹ کرنے والے ممالک کی صف میں شامل ہو سکتا ہے۔ اس اندازے کی بنیاد پر ہی حکومت نے ’’آف شور راؤنڈ 2025‘‘ کا آغاز کیا، جو شاندار کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا۔ گزشتہ چند برسوں میں سامنے آنے والے اشارے بھی اس پیش رفت کی بنیاد بنے۔ 2024 میں ڈان نیوز نے انکشاف کیا تھا کہ پاکستان نے ایک دوست ملک کے تعاون سے تین سالہ سمندری سروے مکمل کیا ہے، جس سے تیل و گیس کے بڑے ذخائر کے مقام اور حجم کی نشاندہی ہوئی۔ اسی طرح 2025 میں نیوی کے ریئر ایڈمرل (ر) فواد امین بیگ نے چین کی مدد سے سمندر کی تہہ میں گیس کے ذخائر دریافت ہونے کی تصدیق کی، جس سے پاکستان کے سمندری وسائل کی اہمیت مزید اجاگر ہوئی۔ یہ تمام شواہد اور اعداد وشمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پاکستان کے پاس توانائی کے میدان میں ترقی کے بے پناہ امکانات موجود ہیں۔ مگر اصل سوال یہ ہے کہ کیا ہم ان امکانات کو حقیقت میں بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟ بدقسمتی سے ماضی میں کئی بار ایسے مواقع سیاسی عدم استحکام، پالیسی کے فقدان، اور تکنیکی کمزوریوں کی نذر ہوچکے ہیں۔