ایرانی جوہری تنصیبات کو ہلا کر رکھ دینے والا اسرائیلی ’ایم پی آر 500‘ بم کتنا طاقتور ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران پر حالیہ اسرائیلی حملے میں سب سے مہلک اور تباہ کن ہتھیار کے طور پر “ایم پی آر 500” بم کا استعمال کیا گیا، جس نے ایرانی دفاعی تنصیبات، بنکروں اور جوہری ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچایا۔ عسکری ماہرین اور اسرائیلی میڈیا کے مطابق، یہ بم اپنی جدید صلاحیتوں کے باعث نہ صرف خطرناک بلکہ موجودہ جنگی حکمت عملی میں ایک “گیم چینجر” کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ایم پی آر 500 ایک جدید اور نہایت درستگی سے نشانہ لگانے والا بم ہے، جس کا وزن 227 کلوگرام ہے۔ اسے اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ انتہائی محفوظ اور زیر زمین اہداف جیسے بنکرز، کمانڈ سینٹرز اور جوہری لیبارٹریز کو بھی تباہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ بم ایک میٹر موٹی کنکریٹ، یا چار تہوں والی مضبوط دیواروں کو چیرنے کی طاقت رکھتا ہے۔
اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ کارروائی میں ایران کے جوہری بنیادی ڈھانچے کے حساس مقامات کو اسی بم کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔ یہ بم صرف گہرائی تک مار نہیں کرتا، بلکہ اس میں نصب 26,000 دھاتی ٹکڑے دھماکے کے وقت 2,200 مربع میٹر کے رقبے پر پھیل کر وسیع پیمانے پر تباہی پھیلاتے ہیں۔
یہ کوئی عام بم نہیں بلکہ ایک مکمل ہتھیاری نظام ہے، جو ہزاروں فٹ بلندی سے فائر کیے جانے کے باوجود اپنے ہدف پر انتہائی درستگی سے نشانہ لگاتا ہے۔ اس کی رینج کئی سو کلومیٹر پر محیط ہے، جو اسرائیل کو دور رہتے ہوئے بھی دشمن کے گہرائی میں موجود اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت فراہم کرتی ہے۔
ماہرین کے مطابق، ایم پی آر 500 کا استعمال اسرائیل کی اس جارحانہ حکمت عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد ایران کی جوہری اور دفاعی صلاحیتوں کو مفلوج کرنا ہے۔ اس بم کے استعمال نے ایران کے سیکیورٹی نظام اور انفرااسٹرکچر پر گہرے اثرات ڈالے ہیں، جبکہ اس کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ میں طاقت کا توازن مزید نازک ہو چکا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایم پی آر 500
پڑھیں:
پاکستان‘ سعودی عرب سمیت متعدد ممالک کی ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (انٹر نیشنل ویب ڈیسک) پاکستان اور سعودی عرب سمیت دنیا کے20 ممالک نے ایران کے خلاف اسرائیلی جنگی جارحیت کی بھر پور مذمت کردی۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب سمیت دنیا کے 20 ممالک کے وزرائے خارجہ نے اسلامی برادر ملک ایران کے خلاف اسرائیلی جنگی جارحیت کی بھر پور مذمت کردی۔ جس میں کہا گیا کہ تہران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے سے گریز کیا جائے۔
پاکستانی دفتر خارجہ سے جاری مشترکہ اعلامیے میں مذکورہ ممالک نے ریاستوں کی خود مختاری و علاقائی سا لمیت کے احترام، مثبت ہمسائیگی کے مستحکم اصولوں کی پاسداری اور تنازعات کے پرامن حل پر زور دیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ایران کے خلاف اسرائیلی جنگی جارحیت کی مذمت کرنے والوں میں پاکستان، سعودی عرب، الجزائر، بحرین، برونائی، چاڈ، کوموروس، جبوتی، مصر،عراق، اردن، کویت، لیبیا، اسلامی موریطانیہ، قطر، صومالیہ، سوڈان، ترکی، عمان اور متحدہ عرب امارات کے وزائے خارجہ شامل ہیں۔
اعلامیے کے مطابق عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی قراردادوں اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے فیصلوں پر ان جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے سے مکمل گریز سب سے زیادہ اہم ہے، جوآئی اے ای اے نگرانی میں ہیں۔
ایسی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنانا عالمی قوانین اور عالمی انسانی قانون، جس میں شامل 1949ءکے جینیوا کنونشنز کی خلاف ورزی ہیں۔
اعلامیہ میں زور دیا گیا کہ کشیدگی کے مکمل خاتمے، مکمل جنگ بندی اور امن کی بحالی کے لیے اقدامات ناگزیر ہیں، بصورت دیگریہ خطرناک صورت حال شدید تشویش ناک ہے، جو پورے خطے کے امن اور استحکام کے لیے سنگین نتائج لا سکتی ہے۔