data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

انقرہ (مانیٹرنگ ڈیسک ) بین الاقوامی سیکورٹی تھنک ٹینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ چین کے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے میں دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں سب سے تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جو 2025 ء کے اوائل تک تقریباً 600 جوہری وارہیڈز تک پہنچ چکا ہے۔ ترکیہ کی سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو کے مطابق اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (ایس آئی پی آر آئی ) نے اپنی سالانہ رپورٹ ’ سِپری ائر بک 2025’ میں کہا ہے کہ چین کا جوہری ذخیرہ 2023 سے ہر سال تقریباً 100 وارہیڈز کے حساب سے بڑھ رہا ہے۔ادارے نے خبردار کیا کہ اسلحہ کنٹرول کے عالمی معاہدوں کے کمزور ہونے کے باعث ایک نئی اور خطرناک جوہری دوڑ جنم لے رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق جنوری 2025 ء تک چین نے تقریباً 350 نئے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) سائلوز تیار کر لیے یا ان کی تکمیل کے قریب ہے اور ممکنہ طور پر دہائی کے اختتام تک چین کے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل سائلوز کی تعداد روس یا امریکا کے برابر پہنچ سکتی ہے تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر چین 2035 ء تک 1500 جوہری وارہیڈز تک بھی پہنچ جائے، تو بھی یہ روس اور امریکا کے موجودہ ذخائر کا صرف ایک تہائی ہوگا۔بیجنگ نے کہا ہے کہ وہ ایک’ اپنے دفاع پر مبنی’ جوہری حکمت عملی پر عمل کرتا ہے۔چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان گو جیاکن نے بیجنگ میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ چین ہمیشہ اپنی جوہری صلاحیتوں کو قومی سلامتی کی ضروریات کے مطابق کم سے کم سطح پر رکھتا ہے اور ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ بیجنگ ہمیشہ اور کسی بھی حالات میں جوہری ہتھیاروں کے پہلے استعمال سے گریز کی پالیسی پر کاربند ہے اور غیر جوہری ریاستوں کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال نہ کرنے کا عزم رکھتا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ چین ’ واحد جوہری ریاست ہے، جس نے ایسی پالیسی اپنائی ہے’ اور بیجنگ ’ اپنے جائز سلامتی مفادات کے تحفظ اور دنیا میں امن و استحکام قائم رکھنے کے لیے پرعزم رہے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کہ چین

پڑھیں:

لاہور میں زیر زمین پانی تیزی سے نیچے جا رہا ہے، ڈائریکٹر ایری گیشن ریسرچ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایری گیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ لاہور کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ذاکر سیال نے خبردار کیا ہے کہ لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے نیچے جا رہی ہے۔

ان کے مطابق شہر کی گلیاں، بازار اور گرین بیلٹس پختہ کر دی گئی ہیں جس کے باعث زمین بارش کے پانی کو جذب نہیں کر پا رہی۔ نتیجتاً لاہور کے ’’قدرتی پھیپھڑے‘‘ بند ہو گئے ہیں اور بارش کا پانی ضائع ہو کر نالوں اور گٹروں میں بہہ جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حالیہ بارشوں سے بھی زیر زمین پانی کی سطح بلند نہیں ہو سکی اور صرف 15 لاکھ لیٹر پانی مصنوعی طریقے سے ری چارج کیا گیا، جب کہ باقی تمام پانی نکاسی کے نظام میں ضائع ہو گیا۔ یہ صورتحال لاہور کے لیے نہایت خطرناک ہے کیونکہ شہر میں پانی کی دستیابی تیزی سے کم ہو رہی ہے۔

ڈاکٹر سیال نے کہا کہ لاہور میں اس وقت پینے کا صاف پانی 700 فٹ کی گہرائی سے نکالا جا رہا ہے۔ شہر میں 1500 سے 1800 ٹیوب ویل چوبیس گھنٹے چل رہے ہیں، جس سے پانی کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ ان کے مطابق بارش کے پانی کا صرف تین فیصد حصہ زیر زمین واٹر ٹیبل کو ری چارج کرتا ہے، جو کہ خطرے کی گھنٹی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پانی کی سطح کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔ اس کے لیے ری چارجنگ کنویں بنانا ناگزیر ہیں، جب کہ بڑے ڈیموں کے ساتھ ساتھ انڈر گراؤنڈ ڈیمز کی تعمیر بھی ضروری ہے۔ بصورت دیگر آنے والے سالوں میں لاہور کو پانی کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
  • ویانا: پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن اور آئی اے ای اے کے درمیان معاہدہ
  • اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس میں 200 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھیلنے لگے، ایک دن میں 33ہزار مریض رپورٹ
  • سیلاب متاثرین میں وبائی امراض تیزی سے پھیلنے لگے
  • اسپین کا بڑا فیصلہ: اسرائیل کے ساتھ 825 ملین ڈالر کا اسلحہ معاہدہ منسوخ
  • لاہور میں زیر زمین پانی تیزی سے نیچے جا رہا ہے، ڈائریکٹر ایری گیشن ریسرچ
  •  امریکاکے ساتھ جوہری توانائی کا  سنہری دور تعمیر کر رہے ہیں‘ برطانیہ