data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگی تنازع میں شدت برقرار ہے اور اس کشیدہ صورتحال میں اسرائیل کی جانب سے امریکا پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ اسے امریکی ساختہ جی بی یو 57 بنکر بسٹر بم فراہم کیے جائیں۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے زیر زمین جوہری ری ایکٹر کو تباہ کرنے کے حوالے سے غور کر چکے ہیں۔ دفاعی ماہرین کے مطابق صرف جی بی یو 57 بنکر بسٹر بم ہی فردو جیسے گہرائی میں موجود ری ایکٹرز کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ بم امریکی ساختہ ہے جسے بوئنگ کارپوریشن نے ڈیزائن کیا اور یہ بی ٹو اسٹیلتھ بمبار طیارے کے ذریعے ہی گرایا جا سکتا ہے۔ اس بم کی خاص بات یہ ہے کہ یہ زمین میں 200 فٹ تک گہرائی میں جا کر دھماکہ کر سکتا ہے۔ بم کا وزن تقریباً 30 ہزار پاؤنڈ ہے اور اسے اسٹیل سے اس انداز میں تیار کیا گیا ہے کہ یہ اپنا وزن استعمال کرتے ہوئے زمین میں داخل ہو کر حرکی توانائی پیدا کرتا ہے۔ بم میں موجود جدید جی پی ایس سسٹم اور متحرک فنز اسے ہدف تک پہنچنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ اس میں ڈیلے ایکشن اسمارٹ فیوز ہوتا ہے جو بم کو زمین پر ٹکرانے کے بعد فوری طور پر نہیں بلکہ مخصوص گہرائی تک پہنچنے کے بعد دھماکہ کرنے دیتا ہے۔

اس بم کی لمبائی 20.

5 فٹ ہے جبکہ اس کے اندر 2,267 کلوگرام بارودی مواد بھرا جاتا ہے۔ اس بم کی لاگت 35 لاکھ ڈالرز سے زائد ہے، اور یہ دنیا کا سب سے خطرناک غیر جوہری بم تصور کیا جاتا ہے۔ اس کے مقابلے میں دیگر بنکر بسٹر بم جیسے جی بی یو 28 اور بی ایل یو 109 کم گہرائی تک اثر انداز ہوتے ہیں اور ان کی قیمت بھی کہیں کم ہے۔

اسرائیل کی جانب سے ان ہتھیاروں کی درخواست اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے سنجیدگی سے تیاری کر رہا ہے۔ اگر امریکا کی جانب سے یہ بم فراہم کیے گئے تو یہ اقدام خطے میں جنگ کے دائرہ کار کو وسیع کر سکتا ہے اور عالمی سطح پر کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سکتا ہے

پڑھیں:

ٹرمپ کا سابق روسی صدر کے بیان پر جوہری آبدوزیں روس کے قریب تعینات کرنے کا حکم

واشنگٹن:

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق روسی صدر کے بیان پر امریکی جوہری آبدوزیں روس کے قریبی علاقوں میں تعینات کرنے کرنے کا حکم دے دیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل میں جاری بیان میں کہا کہ سابق روسی صدر دیمتری میڈویڈوف کے انتہائی اشتعال انگیز بیان کے بعد میں نے دو جوہری سمبرینز کو مناسب خطے میں تعینات کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سابق روسی صدر دیمتری میڈویڈوف اس وقت روس کی سیکیورٹی کونسل کے چیئرمین ہیں۔

ٹرمپ نے بیان میں کہا کہ یہ اقدام اس لیے کیا گیا ہے تاکہ یہ احمقانہ اور اشتعال انگیز بیانات کہیں بیانات سے بڑھ کر کچھ اور نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ الفاظ بہت اہم ہوتے ہیں اور غیرارادی نتائج کا سبب بھی بن سکتے ہیں لیکن مجھے امید ہے کہ یہ بیانات اس طرح کے نہیں ہوں گے۔

 

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کا جوہری آبدوزیں روس کے قریب تعینات کرنے کا حکم
  • ٹرمپ کا سابق روسی صدر کے بیان پر جوہری آبدوزیں روس کے قریب تعینات کرنے کا حکم
  • ایران سنگین آبی بحران کے دہانے پر ہے، ایرانی صدر
  • امریکا اور اتحادیوں کا ایران پر بیرون ملک قتل و اغوا کی سازشوں کا الزام
  • ایران اورعراق کے زائرین کو فضائی سفری سہولیات فراہم کرنے سے متعلق اہم فیصلہ
  • امریکا پاکستان تجارتی ڈیل! پاکستان کو کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟
  • امریکا کا ایران سے تجارتی تعلقات اور تیل خریدنے پرچھ بھارتی کمپنیوں پر پابندیاں عائدکرنے کا اعلان
  • ہم اب بھی یورینیم افزودہ کرنیکی صلاحیت رکھتے ہیں، سید عباس عراقچی
  • اولمپکس کرکٹ: پاکستان اور نیوزی لینڈ کی شرکت خطرے میں پڑگئی
  • 30لاکھ نوجوانوں کو مفت ڈیجیٹل اسکلز کی تربیت فراہم کرنے کا پروگرام پرسوں سے شروع