ایران کا جوہری پروگرام خطرے میں؟ امریکا کا بنکر بسٹر بم کے استعمال پر غور
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگی تنازع میں شدت برقرار ہے اور اس کشیدہ صورتحال میں اسرائیل کی جانب سے امریکا پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ اسے امریکی ساختہ جی بی یو 57 بنکر بسٹر بم فراہم کیے جائیں۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے زیر زمین جوہری ری ایکٹر کو تباہ کرنے کے حوالے سے غور کر چکے ہیں۔ دفاعی ماہرین کے مطابق صرف جی بی یو 57 بنکر بسٹر بم ہی فردو جیسے گہرائی میں موجود ری ایکٹرز کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ بم امریکی ساختہ ہے جسے بوئنگ کارپوریشن نے ڈیزائن کیا اور یہ بی ٹو اسٹیلتھ بمبار طیارے کے ذریعے ہی گرایا جا سکتا ہے۔ اس بم کی خاص بات یہ ہے کہ یہ زمین میں 200 فٹ تک گہرائی میں جا کر دھماکہ کر سکتا ہے۔ بم کا وزن تقریباً 30 ہزار پاؤنڈ ہے اور اسے اسٹیل سے اس انداز میں تیار کیا گیا ہے کہ یہ اپنا وزن استعمال کرتے ہوئے زمین میں داخل ہو کر حرکی توانائی پیدا کرتا ہے۔ بم میں موجود جدید جی پی ایس سسٹم اور متحرک فنز اسے ہدف تک پہنچنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ اس میں ڈیلے ایکشن اسمارٹ فیوز ہوتا ہے جو بم کو زمین پر ٹکرانے کے بعد فوری طور پر نہیں بلکہ مخصوص گہرائی تک پہنچنے کے بعد دھماکہ کرنے دیتا ہے۔
اس بم کی لمبائی 20.
اسرائیل کی جانب سے ان ہتھیاروں کی درخواست اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے سنجیدگی سے تیاری کر رہا ہے۔ اگر امریکا کی جانب سے یہ بم فراہم کیے گئے تو یہ اقدام خطے میں جنگ کے دائرہ کار کو وسیع کر سکتا ہے اور عالمی سطح پر کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سکتا ہے
پڑھیں:
ایرانی ایٹمی تنصیبات خطرے میں! IAEA کا ہنگامی الرٹ، دنیا محتاط ہو جائے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ویانا :ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے (IAEA) کے سربراہ ماریانو گروسّی نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی فوجی کشیدگی جوہری تنصیبات کے تحفظ کو خطرے میں ڈال رہی ہے، جس سے تابکاری کے اخراج اور ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے کی عالمی کوششوں کو شدید دھچکا لگ سکتا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسرائیل ایران کشیدگی پر ایجنسی کے ہنگامی اجلاس میں ابتدائی بیان دیتے ہوئے گروسّی نے رکن ممالک کو آگاہ کیا کہ اسرائیلی حملے کے بعد ایران میں قائم نطنز فیول انریچمنٹ پلانٹ پر کوئی نیا نقصان نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نطنز تنصیب کے باہر ریڈیو ایکٹیویٹی کی سطح معمول کے مطابق ہے، تنصیب کے اندر بعض کیمیائی اور ریڈیائی آلودگی کی تصدیق ہوئی ہے، جسے مناسب حفاظتی اقدامات کے ذریعے مؤثر طور پر قابو میں رکھا جا سکتا ہے۔
گروسّی نے مزید کہا کہ فردو فیول انریچمنٹ پلانٹ یا خنداب ہیوی واٹر ری ایکٹر، جو زیر تعمیر ہے، پر کوئی نقصان رپورٹ نہیں ہوا، بوشہر جوہری پاور پلانٹ اور تہران ریسرچ ری ایکٹر کو بھی حالیہ حملوں میں کوئی نقصان نہیں پہنچا،اصفہان کے نیوکلیئر کمپلیکس میں چار عمارتیں متاثر ہوئی ہیں، جن میں مرکزی کیمیکل لیبارٹری، یورینیم کنورژن پلانٹ، تہران ری ایکٹر فیول مینو فیکچرنگ پلانٹ، اور یو ایف 4 سے یورینیم میٹل پراسیسنگ کا یونٹ شامل ہیں جو زیر تعمیر تھا۔
IAEA سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ وہ زمینی صورتحال پر ایجنسی کے انسپکٹرز سے مسلسل رابطے میں ہیں اور تیار ہیں کہ فوری طور پر متاثرہ فریقین سے ملاقات کر کے جوہری تنصیبات کے تحفظ اور پرامن جوہری ٹیکنالوجی کے استعمال کو یقینی بنانے میں کردار ادا کریں۔
گروسّی نے متنبہ کیا کہ “فوجی کشیدگی انسانی جانوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے، تابکاری کے اخراج کے خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کے سنگین اثرات انسانوں اور ماحول پر مرتب ہو سکتے ہیں، یہ صورتحال سفارتی حل کی سمت جاری کوششوں کو بھی تاخیر کا شکار کر رہی ہے، جو ضروری ہے تاکہ ایران ایٹمی ہتھیار نہ حاصل کرے۔”