امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے واضح کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش تو کر سکتے ہیں، لیکن وہ بھارت یا پاکستان میں سے کسی کو اس پیشکش کو قبول کرنے پر مجبور نہیں کر سکتے۔

میڈیا بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ یہ ہر فریق کا اپنا حق ہے کہ وہ اپنے فیصلے خود کرے۔

انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی خواہش ہے کہ جنوبی ایشیا میں کشیدگی کم ہو، خاص طور پر حالیہ بھارت-پاکستان فضائی جھڑپ کے بعد، لیکن امریکہ دونوں ممالک کے داخلی فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی پالیسی نہیں رکھتا۔

ٹرمپ نے کشمیر کو “ہزار سالہ مسئلہ” قرار دیتے ہوئے ثالثی کی کئی بار پیشکش کی ہے، تاہم بھارت اس معاملے کو مکمل طور پر دو طرفہ سمجھتا ہے اور کسی تیسرے فریق کی مداخلت کو قبول کرنے سے انکار کرتا ہے۔

ٹیمی بروس نے صدر ٹرمپ کی ثالثی میں دلچسپی کو امن کی کوشش قرار دیا اور کہا کہ ان کا مقصد امریکا کو مضبوط اور دنیا کو پرامن بنانا ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ایک دن آئے گا جب پاکستان تیل بھارت کو بیچے گا، ٹرمپ کو یہ بیان کیوں دینا پڑا؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایک دن ایسا آئے گا جب پاکستان تیل بھارت کو بیچے گا۔

سماجی رابطے کے پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ کے ذریعے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ توانائی کے شعبے میں ایک بڑے تجارتی معاہدے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت دونوں ممالک پاکستان کے تیل کے وسیع ذخائر کی ترقی کے لیے مشترکہ طور پر کام کریں گے۔ اس پیش رفت کا مقصد نہ صرف دو طرفہ اقتصادی تعلقات کو فروغ دینا ہے بلکہ امریکی تجارتی خسارے کو بھی کم کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے ٹرمپ کا امریکا اور پاکستان کی تجارتی ڈیل کا اعلان، تیل کے ذخائر پر بھی تعاون ہوگا

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹرتھ سوشل‘ پر جاری ایک بیان میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’ہم نے ابھی پاکستان کے ساتھ ایک معاہدہ مکمل کیا ہے، جس کے تحت دونوں ممالک مل کر پاکستان کے بڑے تیل کے ذخائر کو ترقی دیں گے۔

ہم اس وقت اس آئل کمپنی کے انتخاب کے مرحلے میں ہیں جو اس شراکت داری کی قیادت کرے گی۔ کون جانے، شاید ایک دن وہ بھارت کو بھی تیل بیچنا شروع کر دیں‘۔

امریکا نے بھارت کو دیا زور کا جھٹکا

دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکم اگست سے بھارت سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت کو اسی تاریخ سے ایک اور غیر متعین ‘سزا’ کا بھی سامنا کرنا پڑے گا تاہم انہوں نے اس سزا کی نوعیت یا مقدار کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

امریکی صدر نے کہا ہے کہ بھارت ہمارا دوست ہے لیکن ہم نے برسوں میں ان سے بہت کم تجارت کی ہے کیونکہ اُن کے ٹیرف دنیا میں سب سے زیادہ ہیں اور اُن کی غیر مالیاتی تجارتی رکاوٹیں بھی انتہائی سخت اور ناقابل قبول ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے ہمیشہ روس سے بڑی مقدار میں فوجی ساز و سامان خریدا ہے اور چین کے ساتھ مل کر وہ روس سے توانائی کا سب سے بڑا خریدار بھی ہے، ایسے وقت میں جب دنیا چاہتی ہے کہ روس یوکرین میں قتل و غارت بند کرے، یہ تمام چیزیں اچھی نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: یورپی یونین 30 فیصد امریکی ٹیرف سے بچ گیا، امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے

واضح رہے کہ اس سے قبل آج ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو خبردار کیا تھا کہ اگر دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے زیر التوا تجارتی معاہدہ طے نہ پایا تو بھارتی درآمدات پر 25 فیصد تک ٹیرف عائد کیا جائے گا۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا پاکستان تجارتی معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت تیل

متعلقہ مضامین

  • روس سے تیل کی خریداری جاری رہے گی، امریکی دباؤ کے باوجود انڈیا کا دوٹوک مؤقف
  • عمران خان کے کیس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہی فرق ڈال سکتے ہیں، قاسم خان
  • ٹرمپ کا دعویٰ:’سنا ہے بھارت اب روسی تیل نہیں خریدے گا ‘، بھارتی حکام کا اظہارِ لاعلمی
  • فلسطین لبریشن آرگنائزیشن پر امریکی پابندیاں حیران کن ہیں، چینی وزارت خارجہ
  •  ’بھارت کا کردار عالمی سطح پر مشکوک ہو چکا‘،امریکی وزیر خارجہ
  • ٹرمپ کی ٹیرف دھمکی کے بعد بھارت نے امریکا سے F-35 طیارے نہ خریدنے کا فیصلہ کرلیا
  • عالمی سطح پر پاکستان کی شنوائی اور بھارت کی رسوائی ہو رہی ہے، عطا اللہ تارڑ
  • پاک-امریکا تجارتی ڈیل ہوگئی، اب تک کیا کچھ ہوا؟
  • ’اپنی مردہ معیشتوں کو لے کر ڈوب جائیں‘ ڈونلڈ ٹرمپ کا بھارت اور روس کو مشورہ
  • ایک دن آئے گا جب پاکستان تیل بھارت کو بیچے گا، ٹرمپ کو یہ بیان کیوں دینا پڑا؟