پاکستان تصادم سے گریز چاہتا ہے، بھارت سے مذاکرات مجبوری نہیں، بلاول
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سابق وزیر خارجہ اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان تصادم سے گریز چاہتا ہے، تاہم بھارت سے مذاکرات ہماری مجبوری نہیں ہے کہ ہم بے چین ہوں، بھارت خود امن کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے پیغام میں بین الاقوامی سفارتی تعلقات میں ہونے والی ایک اہم پیش رفت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کے سپہ سالار فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات ہو رہی ہے، جو محض رسمی نوعیت کی نہیں بلکہ اس کا تعلق ان کوششوں سے ہے جو امریکا خطے میں امن و استحکام کے قیام کے لیے کر رہا ہے۔خاص طور پر پاک بھارت حالیہ کشیدگی کے بعد، جس کی وجہ سے سفارتی میدان میں سنگین صورت حال پیدا ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب حال ہی میں دونوں ممالک کے درمیان شدید کشیدگی اور جنگی حالات کے دوران پاکستان کی عسکری کامیابی کے بعد خطے میں ایک نیا بیانیہ جنم لے چکا ہے۔ بلاول بھٹو نے اس حوالے سے بھارت کے مؤقف پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی کی طرف سے مستقل امن کی کوششوں کی مخالفت نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ خطے کے امن و سلامتی کے لیے نقصان دہ بھی ہے۔
انہوں نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ پاکستان کسی قسم کے تصادم میں پہل کرنے کا خواہشمند نہیں اور نہ ہی وہ بھارت سے مذاکرات کے لیے بے قرار ہے۔ البتہ پاکستان یہ ضرور سمجھتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان امن ہی وہ راستہ ہے جو دونوں اقوام کے مستقبل کو محفوظ بنا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تمام تنازعات کا حل طاقت کے بجائے بامعنی مکالمے اور سچ پر مبنی سفارتکاری کے ذریعے ممکن ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بھارت جس انداز میں آبی جارحیت، مقبوضہ کشمیر میں ریاستی جبر اور دہشت گردی کو بطور سیاسی ہتھیار استعمال کر رہا ہے، وہ طرز عمل زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتا۔ ان تمام اقدامات کی حقیقت عالمی برادری کے سامنے آ چکی ہے اور بھارت کو یہ سمجھنا ہوگا کہ محض انکار یا ضد سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ اس کے لیے سچائی پر مبنی اور ایماندارانہ مذاکرات کی ضرورت ہے۔
پاکستانی سفارتی مشن کے سربراہ کی حیثیت سے بھی بلاول بھٹو کا مؤقف عالمی سفارتی حلقوں میں پاکستان کی ترجمانی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی صدر سے ملاقات اسی تناظر میں اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے کیونکہ یہ ملاقات کسی جنگی صورتحال کے بعد امریکی حکومت کی جانب سے ہونے والی جنگ بندی کی کوششوں سے جڑی ہے۔ اس ملاقات سے نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کی امید کی جا رہی ہے بلکہ اس سے یہ پیغام بھی دیا جا رہا ہے کہ پاکستان سفارتی محاذ پر سرگرم اور سنجیدہ ہے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ پاکستان نہ صرف اپنے دفاع کے لیے تیار ہے بلکہ سفارتی میدان میں بھی ہر ممکن اقدامات کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ بھارت کی جانب سے اگر دوبارہ جارحیت یا سفارتی مخالفت سامنے آئی تو پاکستان اس کا بھی مؤثر جواب دے گا، مگر اپنی پالیسی میں امن کو مرکزی حیثیت دیتا رہے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو کہ پاکستان کہا کہ کے لیے رہا ہے
پڑھیں:
بلاول بھٹو زرداری نے بہترین انداز میں وفد کی قیادت کی، شیری رحمٰن
سینیٹر شیری رحمٰن—فائل فوٹوسینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے بہترین انداز میں وفد کی قیادت کی۔
پاکستانی سفارتی وفد کی رکن سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ برسلز میں پاکستان کی سفارتی ٹیم نے کامیاب دورہ مکمل کیا۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ دہشتگردی، عالمی تنازعات کے باوجود پاکستان کی نمائندگی بھر پور توانائی اور وقار سے کی گئی۔
شیری رحمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جنگوں کے اثرات صرف ایک ملک تک نہیں بلکہ اس سے دنیا کے تمام ممالک متاثر ہوتے ہیں، بالخصوص جنگوں کے دوران ترقی پذیر ممالک کے اہداف بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والی سینیٹر نے مزید کہا ہے کہ عالمی کشیدگی میں سفارتکاری، کثیرالجہتی تعلقات، بین الاقوامی قوانین کی اہمیت پر زور دیا گیا۔
انہوں نے دورے میں شامل ارکان کے حوالے سے بتایا ہے کہ برسلز سے کچھ اراکین وطن واپس جا رہے ہیں، باقی اسٹراسبرگ میں مشن جاری رکھیں گے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ 2 ہفتوں سے مسلسل نان سٹاپ اجلاس اور ملاقاتیں کیں اور بلاول بھٹو زرداری نے بہترین انداز میں وفد کی قیادت کی۔
شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ پاکستان کے بیانیے کو دیانتداری اور جذبے کے ساتھ پیش کیا گیا۔
ٹیم پر مکمل اعتماد پر وزیرِاعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔