وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس، ایران اسرائیل جنگ اور بجٹ سمیت دیگر امور پر غور
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
ویب ڈیسک: وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں ایران اسرائیل جنگ، وفاقی بجٹ سمیت دیگر امور پر غور کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں سیاسی، معاشی اور داخلی و علاقائی سکیورٹی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے اجلاس کے شرکا کو بریفنگ دی ۔
کابینہ اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری کے لیے اتحادی جماعتوں سے جاری رابطوں اور ان کی پیشرفت پر بھی گفتگو کی گئی ۔ اس حوالے سے حکومت کی جانب سے اعتماد سازی اور پارلیمانی حمایت کو یقینی بنانے کے اقدامات زیرغور آئے۔
اٹک: کانگو وائرس سے بچاؤ کیلئے ضلع بھر میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں خطے کی سکیورٹی صورتحال پر کابینہ کو باضابطہ بریفنگ دی گئی ، جس میں حالیہ عالمی اور علاقائی پیش رفت کے پاکستان پر ممکنہ اثرات پر روشنی ڈالی گئی ۔
اس کے علاوہ پاکستان کے ایک اعلیٰ سطح سفارتی وفد کے غیر ملکی دوروں کی کامیابی اور نتائج کا بھی اجلاس میں جائزہ گیا۔ ان دوروں کے دوران حاصل ہونے والی سفارتی کامیابیوں اور بین الاقوامی تعاون کے ممکنہ ثمرات پر کابینہ کو بریف کیا گیا۔
رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ 1.
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اجلاس میں
پڑھیں:
سیکیورٹی خدشات، اسرائیل کا یو اے ای سے سفارتی عملہ واپس بلانے کا فیصلہ
حالیہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اسرائیلی حکومت نے متحدہ عرب امارات سے اپنے سفارتی مشن کے بیشتر عملے کو فوری طور پر واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس اقدام کے ساتھ ہی اسرائیل کی نیشنل سیکیورٹی کونسل (این ایس سی) نے خلیجی ملک میں مقیم اسرائیلی شہریوں کے لیے سفری انتباہ کو مزید سخت کر دیا ہے۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق، این ایس سی نے اپنے حالیہ بیان میں واضح کیا ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ گروپوں بشمول حماس، حزب اللہ اور دیگر عالمی جہادی تنظیموں نے اسرائیلی مفادات کو نشانہ بنانے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ خصوصاً یہودی تعطیلات اور ہفتہ وار عبادت (شبات) کے دوران یو اے ای میں مقیم اسرائیلی اور یہودی شہریوں کو ممکنہ حملوں کا نشانہ بنائے جانے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ واپس بلائے گئے عملے میں اسرائیل کے یو اے ای میں تعینات سفیر یوسی شیلی بھی شامل ہیں۔ سرکاری نشریاتی ادارے ’کان‘ کے مطابق، سفیر کے خلاف بدانتظامی کے الزامات سامنے آئے ہیں جس کی وجہ سے ان کی عہدے سے برطرفی کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل کو ایران کے ممکنہ انتقامی حملوں کے علاوہ غزہ میں جاری انسانی بحران پر بین الاقوامی دباؤ کا سامنا ہے۔ گزشتہ نومبر میں یو اے ای میں ایک اسرائیلی-مولدووی ربی کے قتل کے واقعے کے بعد سے صورتحال کشیدہ رہی ہے، جس کے بعد مارچ میں تین افراد کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔
یاد رہے کہ 2020 میں ابراہام معاہدے کے تحت یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان رسمی تعلقات قائم ہوئے تھے، جس کے بعد سے اماراتی سرزمین پر اسرائیلی اور یہودی برادری کی موجودگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ تاہم، اب اس خطے میں اسرائیلیوں کے لیے سیکیورٹی صورتحال کو لے کر پیدا ہونے والے نئے خدشات نے دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک نئی کشیدگی پیدا کر دی ہے۔