ایران میں جاری اسرائیلی دہشت گردی ،ملی یکجہتی کونسل سندھ کا جمعہ کو’’یوم احتجاج‘‘منانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر )ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر اسد اللہ بھٹو نے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ایران میں جاری اسرائیلی جارحیت و دہشت گردی کے خلاف جمعہ 20جون کو’’یوم احتجاج‘‘ منایا جائے گا۔ اسرائیل کا ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای کو نشانہ بنانے کا بیان عالمی امن کو خطرے میں ڈالنا ہے۔ایران پر اسرئیلی جارحیت قابل مذمت،عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور کھلی دہشت گردی ہے، ا و آئی سی کا اجلاس بلاکر نہ صرف حملوں کی مذمت بلکہ پورے عالم اسلام کو ایران کی پشت پرکھڑا ہونا چاہیے، حملوں میں آرمی چیف سمیت اہم کمانڈرزاورسائنسدانوں کی شہادت افسوسناک ہے، اسلامی جمہوری ایران کو اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے، دہشت گرداسرائیل کو لگام نہ دی گئی تو اگلی باری کسی اور مسلم ملک کی ہوسکتی ہے، امریکی صدرٹرمپ چاہے کتنی ہی وضاحتیں پیش کرے مگرحالیہ حملوں میں امریکا وبھارت کے خفیہ ہاتھ کو ہرگزنظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے، امریکا، بھارت اوراسرائیل کا شیطانی تکون امت مسلمہ کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔ صہیونیت بے لگام ہوگئی ہے، اسرائیل کا وجود عالمی امن کے لیے اب مستقل خطرہ بن چکا ہے،امت مسلمہ کو اب خواب غفلت سے بیدارہو نا ہو گا،محض بیانات سے نہیں بلکہ عملی طور پرمظلومین کی مددکرنی چاہیے ایسا نہ ہو کہ پھر بہت دیر ہوجائے۔ غزہ میں نسل کشی جاری ہے، امریکا اور اسرائیل غزہ کے لوگوں کو بھوک کے ذریعے قتل کر رہے ہیں۔ غزہ میں جاری جارحیت پر عالمی برادری کی خاموشی اور مسلم حکمرانوں کی بے حسی کی تشویش ناک و قابل مذمت ہے۔ مسلم ممالک کے حکمران غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم کریں، پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل سیکرٹری ملی یکجہتی کونسل سندھ قاضی احمد نورانی نے کہاکہ پاکستان کے عوام ایران کے ساتھ کھڑے ہیں، حکومت پاکستان مسئلہ فلسطین سمیت ایران کے معاملے پر بھرپور حمایت کرے، عملی اقدامات بروئے کار لا ئے جائیں۔قبل ازیں ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر اسد اللہ بھٹو کی زیر صدارت ادارہ نورحق میں اجلاس منعقد کیا گیا،اجلاس میں ایران میں جاری اسرائیلی جارحیت و دہشت گردی کی شدید مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ مسلم ممالک فوری طور پر او آئی سی کا اجلاس طلب کرے اور ایران پر دہشت گردی کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔ اجلاس میں علامہ ناظر عباس تقوی، محمد حسین محنتی، سید اسداقبال زیدی، ڈاکٹر صابر ابو مریم، علامہ عقیل انجم قادری، برجیس احمد،مولانا محمد اعجاز مصطفی، مولانا ثقلین اسحاق، مجاہد چنا،علامہ مرتضیٰ خان رحمانی، عبدالماجد فاروقی، سید علی محمد بخاری،عدنان روف انقلابی، سید بدر الحسنین عابدی نجفی سمیت ملی یکجہتی کونسل میں شامل دیگر دینی جماعتوں کے رہنماشریک تھے۔اجلاس میں کونسل کے صوبائی جنرل سیکرٹری قاضی احمد نورانی کے سسر کی وفات پر دعائے مغفرت کی گئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ملی یکجہتی کونسل سندھ
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی عسکری کارروائی میں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری، یو این کی مذمت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ نے غزہ میں گزشتہ دو روز کے دوران اسرائیل کی ہولناک عسکری کارروائیوں کی مذمت کی ہے جن میں درجنوں شہری ہلاک و زخمی ہو گئے ہیں۔
ادارے کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے کہا ہے کہ غزہ کے شہری اسرائیلی حملوں کے ہولناک اثرات کا نشانہ بن رہے ہیں جنہیں شدید تکالیف اور بھوک کا سامنا ہے۔ شہریوں اور امدادی کارکنوں کو جنگ سے تحفط ملنا چاہیے اور انسانی قانون کا احترام یقینی بنایا جانا چاہیے۔
Tweet URLانہوں نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ چار روز کے دوران غزہ شہر میں 'انروا' کی 10 عمارتیں اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنی ہیں۔
(جاری ہے)
ان میں سات سکول اور دو طبی مراکز بھی شامل ہیں جو ہزاروں لوگوں کے لیے پناہ گاہوں کا کام دے رہے تھے۔فلپ لازارینی نے خبردار کیا ہے کہ تھکے ماندے اور خوفزدہ شہریوں کو ایک مرتبہ پھر شمالی غزہ چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
نقل مکانی اور بھوکترجمان نے کہا ہے کہ نقل مکانی کرنے والے لوگ شاہراہ راشد کے ذریعے جنوبی غزہ کو جا رہے ہیں جس پر بہت زیادہ رش ہے۔
گزشتہ چند روز میں 70 ہزار لوگوں نے اس راستے سے جنوب کا رخ کیا جن کی بڑی تعداد دیرالبلح اور خان یونس کی جانب گئی ہے۔عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے کہا ہے کہ غزہ شہر سے جبری نقل مکانی کے نتیجے میں لوگ اپنی بقا کے لیے درکار سہولیات سے محروم ہو رہے ہیں۔ ان حالات میں بھوک بڑھ جائے گی اور بچے اس سے بری طرح متاثر ہوں گے جبکہ لوگوں کو انسانی امداد تک محفوظ اور پائیدار رسائی حاصل نہیں ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے امدادی شراکت داروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ شہر سے انخلا کے احکامات جاری ہونے کے بعد غذائی قلت کا علاج مہیا کرنے والے ایک تہائی مراکز بند ہو گئے ہیں۔ مقامی وزارت صحت کے مطابق، گزشتہ 24 گھنٹے میں غذائی قلت اور شدید بھوک سے مزید تین افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔ اس طرح ایسی ہلاکتوں کی تعداد 425 پر پہنچ گئی ہے جن میں ایک تہائی بچے شامل ہیں۔