آصف علی زرداری کا آرڈیننس فیکٹری واہ کا دورہ، مختلف شعبوں کا معائنہ کیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
پاکستان آرڈیننس فیکٹری واہ کے دورے کے دوران صدر مملکت نے ملکی دفاع مضبوط بنانے میں پی او ایف کے مؤثر کردار کی تعریف کی۔ صدر مملکت نے فیکٹریز کے مختلف پیداواری یونٹس کا دورہ بھی کیا، صدر نے عملے کی فنی مہارت، عزم اور پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو سراہا۔ اسلام ٹائمز۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے پاکستان آرڈیننس فیکٹری واہ کا دورہ کیا جس دوران مختلف شعبوں کا معائنہ کیا۔ صدر مملکت کا چیئرمین پی او ایف واہ لیفٹیننٹ جنرل طاہر حمید شاہ نے استقبال کیا، آصف علی زرداری کو پی او ایف واہ کے مختلف پیداواری یونٹس، فنی صلاحیتوں، دفاعی پیداوار اور ملکی دفاعی ضروریات پورا کرنے میں ادارے کے کلیدی کردار پر بریفنگ دی گئی۔
صدر مملکت نے ملکی دفاع مضبوط بنانے میں پی او ایف کے مؤثر کردار کی تعریف کی۔ صدر مملکت نے فیکٹریز کے مختلف پیداواری یونٹس کا دورہ بھی کیا، صدر نے عملے کی فنی مہارت، عزم اور پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو سراہا اور زور دیا کہ سکیورٹی چیلنجز کے تناظر میں قومی دفاعی صلاحیتیں مزید مستحکم کی جائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صدر مملکت نے پی او ایف کا دورہ
پڑھیں:
ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے امریکی ’بنکر بسٹر بم‘ کن صلاحیتوں کے حامل ہیں؟
بنکر بسٹر عمومی اصطلاح ہے جو ایسے بموں کے لیے استعمال ہوتی ہے جو زمین کی سطح سے گہرائی میں داخل ہو کر پھٹنے کے لیے بنائے جاتے ہیں۔ اس وقت امریکا کے ہتھیاروں کے ذخیرے میں موجود سب سے طاقتور ’بنکر بسٹر بم‘GBU-57A/B Massive Ordnance Penetrator ہے۔
امریکی فضائیہ کے مطابق یہ بم قریباً 13,600 کلوگرام وزنی اور جدید رہنمائی نظام سے لیس ہے، جو زمین کے نیچے موجود سخت اور گہرے بنکروں اور سرنگوں کو نشانہ بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
یہ بم زمین کی سطح سے قریباً 60 میٹر گہرائی تک گھس کر دھماکا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ایک کے بعد ایک ایسے کئی بم گرائے جائیں تو وہ ہر دھماکے کے ساتھ مزید اندر گہرائی میں جاتے ہیں، یوں یہ عملاً ڈرلنگ کی طرح کام کرتے ہیں۔
زمینی کمانڈو حملے یا ایٹمی حملے کے علاوہ فرود جیسی گہرائی میں واقع ایٹمی تنصیبات کو نقصان پہنچانے کا سب سے مؤثر ذریعہ یہی بم تصور کیا جا رہا ہے۔ اسٹریٹجک تجزیہ کار مائیکل شو بریج کے مطابق اسرائیل کے پاس اس طرز کے گہرے بنکر بسٹر ہتھیار موجود نہیں۔ ان کے بقول، اسرائیل کے پاس صرف 2,270 کلوگرام وزنی بم دستیاب ہیں، جبکہ فرود جیسے ہدف کے لیے 13,600 کلوگرام وزنی بم درکار ہے جو صرف امریکا کے پاس موجود ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کی بے بسی بڑھنے لگی، ایرانی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کے لیے صلاحیتیں ناکافی
نظری طور پر کوئی بھی ایسا بمبار طیارہ جو اس وزن کو اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہو، یہ بم لے جا سکتا ہے۔ تاہم امریکی فضائیہ کے مطابق فی الحال صرف B-2 Spirit اسٹیلتھ بمبار کو اس بم کی ترسیل کے لیے تیار اور پروگرام کیا گیا ہے۔
یہ بم اگرچہ روایتی وار ہیڈ رکھتا ہے، لیکن بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) نے تصدیق کی ہے کہ ایران کی فرود تنصیب پر اعلیٰ سطح پر افزودہ یورینیم تیار کیا جا رہا ہے۔ اس وجہ سے خدشہ ہے کہ اگر GBU-57A/B سے اس تنصیب کو نشانہ بنایا گیا تو تابکاری مواد علاقے میں پھیل سکتا ہے۔
البتہ IAEA کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران کے نطنز کے سنٹری فیوج مرکز پر کیے گئے حملے کے بعد تابکاری آلودگی صرف اسی مقام تک محدود رہی تھی، ارد گرد کے علاقے متاثر نہیں ہوئے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی ’بنکر بسٹر بم‘ ایرانی جوہری تنصیبات بنکر بسٹر