پاکستان کے دفاع کو مضبوط بنانا اولین ترجیح ہے، صدرِمملکت
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
صدرِ مملکت نے موجودہ اور آئندہ سیکیورٹی چیلنجز کے تناظر میں قومی دفاعی صلاحیتوں کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ایوان صدر کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے پی او ایف واہ کا دورہ کیا جہاں اُن کا آمد پر چیئرمین پی او ایف واہ لیفٹیننٹ جنرل سید طاہر حمید شاہ نے اُن کا استقبال کیا۔
اس موقع پر وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار محمد رضا حیات ہراج اور سیکریٹری وزارت دفاعی پیداوار لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد چراغ حیدر بھی موجود تھے۔
چیئرمین پی او ایف نے صدرِ مملکت کو پی او ایف واہ کے مختلف پیداواری یونٹس کے بارے میں بریفنگ دی اور بتایا کہ پی او ایف واہ ملک کی دفاعی ضروریات کو پورا کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔
بریفنگ میں پی او ایف کی فنی صلاحیتوں اور دفاعی پیداوار میں ادارے کی کوششوں کو اجاگر کیا گیا جبکہ صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے فیکٹریز کے مختلف پیداواری یونٹس کا دورہ کیا۔
صدرِ مملکت نے فیکٹریز کے عملے کی فنی مہارت، عزم اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو سراہا اور ملکی دفاع کو مضبوط بنانے میں پی او ایف کے مؤثر کردار کی تعریف کی۔
صدرِ مملکت نے موجودہ اور آئندہ سیکیورٹی چیلنجز کے تناظر میں قومی دفاعی صلاحیتوں کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان کے دفاع کو مضبوط بنانا اولین ترجیح ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی او ایف واہ
پڑھیں:
پاک سعودی دفاعی معاہدہ نیٹو طرز پر ہے، دیگر عرب ممالک شامل ہو سکتے ہیں، خواجہ آصف
اسلام آباد:وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی باہمی دفاعی معاہدہ نیٹو معاہدے کی طرز پر ہے جس میں دیگر عرب ممالک بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا دفاعی معاہدہ کسی مخصوص ملک کے خلاف نہیں بلکہ ایک دفاعی شراکت داری ہے اور اس میں دیگر عرب ممالک کی شمولیت کے لیے دروازے بند نہیں کیے گئے۔
ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ معاہدہ نیٹو طرز پر ایک دفاعی چھتری فراہم کرتا ہے جس کے تحت اگر پاکستان یا سعودی عرب میں سے کسی ایک پر حملہ کیا گیا تو دوسرا ملک اس کے دفاع میں شامل ہوگا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ معاہدہ جارحیت پر مبنی نہیں بلکہ خطے میں امن، استحکام اور مشترکہ دفاع کی ضمانت ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج پہلے ہی کئی دہائیوں سے سعودی افواج کی تربیت میں مصروف ہیں اور یہ معاہدہ اسی تعاون کی باضابطہ توسیع ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں موجود مقدس مقامات کا دفاع پاکستان کے لیے مقدس فریضہ ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔
ایٹمی اثاثوں سے متعلق سوال پر وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی قوت ہے اور اس کی دفاعی صلاحیتیں معاہدے کے دائرہ کار میں دستیاب ہیں لیکن ہمیشہ احتیاط، اصول اور ذمہ داری کے ساتھ۔
افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گرد حملوں پر بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کابل حکومت پر شدید تنقید کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم روز اپنے بچوں، جوانوں اور شہریوں کے جنازے اٹھا رہے ہیں لیکن افغانستان اس سلسلے میں بالکل غیر مخلص ہے۔